جو بائیڈن کی اقتدار سنبھالنے کے بعد غیر ملکی لیڈران میں سب سے پہلے جسٹن ٹروڈو سے گفتگو

امریکی صدر کے منصب پر فائز ہونے کے بعد جو بائیڈن کی سب سے پہلے کناڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو سے بات کی۔ انہوں نے امریکہ-کناڈا تعلقات کی اسٹریٹجک اہمیت پر روشنی ڈالی اور ایک اہم اور جامع کارکردگی کی ایجنڈے پر دو طرفہ تعاون کی مضبوطی پر زور دیا۔

واشنگٹن: امریکی صدر کے منصب پر فائز ہونے کے بعد مسٹر جو بائیڈن نے غیر ملکی لیڈران میں سب سے پہلے کناڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو سے بات کی۔ وہائٹ ہاؤس کی جانب سے جمعہ کی دیر شب جاری ہونے والے بیان کے مطابق صدر بائیڈن نے کناڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے ساتھ امریکہ کے صدر کے بطور سب سے پہلے بات کی۔

انہوں نے امریکہ-کناڈا تعلقات کی اسٹریٹجک اہمیت پر روشنی ڈالی اور ایک اہم اور جامع کارکردگی کی ایجنڈے پر دو طرفہ تعاون کی مضبوطی پر زور دیا۔ وہائٹ ہاؤس کے مطابق دونوں رہنماؤں نے کووڈ-19 کی عالمی وبا پر تعاون، آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے، معاشی اور دفاعی تعلقات کے ساتھ ساتھ عالمی قیادت کو مضبوط کرنے سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا۔

مسٹر بائیڈن نے کینسٹون ایکس ایل پائپ لائن کے لئے اجازت نامہ منسوخ کرنے کے فیصلے کے بارے میں کناڈائی وزیراعظم کی ’مایوسی‘ محسوس کی۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آب و ہوا پالیسی

صدر کی حیثیت سے مسٹر بائیڈن کا پہلا کام متنازعہ تیل پائپ لائن کی تعمیر کو ملتوی کرنا تھا۔ پروجیکٹ کو روزانہ 800000 بیرل تیل کو البرٹا کے ٹار ریت سے امریکی ریاستوں کے کئی ممالک میں لے جانے کا اندازہ تھا۔ انہوں نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آب و ہوا پالیسی پر ایک یوٹرن لینے کا وعدہ کیا۔

پائپ لائن کو رد کرنے کے ساتھ ہی انہوں نے ایگزیکٹو آرڈرز کی اپنی پہلی جھڑی میں ملک کو پیرس معاہدے میں دوبارہ شامل کردیا۔ مسٹر بائیڈن (78) نے بدھ کو ایک تاریخی تقریب میں امریکہ کے 46 ویں صدر کے طور پر حلف لیا۔ ڈیموکریٹک لیڈر کو چیف جسٹس جان رابرٹ نے کیپٹل بلڈنگ کے ’ویسٹ فرنٹ‘ میں عہدے اور رازداری کی حلف دلائی۔ ان سے پہلے کملا ہیرس نے ملک کی پہلی خاتون نائب صدر کی حیثیت سے حلف لیا۔ وہ ملک کی 49 ویں نائب صدر ہیں۔

مسٹر بائیڈن نے حلف برداری کے بعد کہاتھا ’’ہم امریکہ کو متحد کریں گے۔ یہ جمہوریت کا دن ہے، یہ امریکہ کا دن ہے۔ یہ امید، دوبارہ کھڑے ہونے اور چیلنج سے نمٹنے کا دن ہے۔ امریکہ میں ہرشخص کی آواز سنی جائے گی۔ امریکہ تقسیم، مذہبی امتیاز، نسل پرستی کوخارج کرکے اپنا متحدہ چہرہ پیش کرے گا۔