فضائی آلودگی کا بحران شدت اختیار کر گیا: سرحد پار دھند اور پرالی جلانے سے دہلی کے باسیوں کا سانس لینا مشکل، اہور اور ملتان کا اے کیو آئی 2000 کے پار
دہلی میں فضائی آلودگی کے بڑھتے ہوئے خطرات ایک سنگین مسئلہ بن چکے ہیں، جس میں پاکستان اور افغانستان کی جانب سے آنے والی زہریلی ہوا نے صورتِ حال کو مزید بگاڑ دیا ہے۔ دہلی میں ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) خطرناک حد تک پہنچ چکا ہے، جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ دوسری جانب پاکستان کے شہروں لاہور اور ملتان میں اے کیو آئی 2000 کے پار پہنچ چکا ہے، جس کی وجہ سے پاکستانی حکومت نے ان شہروں میں مکمل لاک ڈاؤن نافذ کر دیا ہے۔
ہر سال سردیوں میں سندھو-گنگا کے میدانوں میں فضائی آلودگی ایک سنگین مسئلہ بن جاتی ہے۔ دیوالی کے بعد شمالی اور وسطی ہندوستان میں پرالی جلانے کے واقعات میں اضافہ ہوتا ہے، جو دہلی سمیت کئی قریبی علاقوں میں آلودگی میں مزید اضافہ کرتا ہے۔ حالیہ دنوں میں امریکی خلائی ادارے ناسا کی جاری کردہ ایک سیٹلائٹ تصویر میں ہندوستان اور پاکستان کے وسیع علاقے کو سیاہ دھند کی چادر میں لپٹا ہوا دکھایا گیا ہے، جو مسئلے کی سنگینی کو اجاگر کرتا ہے۔
دہلی میں سردیوں کے موسم میں 72 فیصد ہوا شمال مغرب سے آتی ہے، جو راجستھان، پاکستان اور افغانستان کی دھول اور آلودگی کو دہلی تک لے آتی ہے۔ ساتھ ہی، سرد موسم میں ’تھرمل انورجن‘ کے باعث آلودگی فضا کی اوپری سطح تک نہیں جا پاتی، جس کے نتیجے میں دہلی میں آلودگی تیزی سے بڑھنے لگتی ہے اور عوام کو سانس لینے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔
فضائی آلودگی کی دیگر وجوہات میں کسانوں کا پرالی جلانا ایک بڑی وجہ ہے۔ دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں کسان اپنے کھیتوں میں فصل کی باقیات جلاتے ہیں، حالانکہ حکومت ہند نے اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے کئی اقدامات کیے ہیں۔ ’فصل کی باقیات کا انتظام‘ (CRM) اسکیم کے تحت حکومت کسانوں کو مشینیں خریدنے کے لئے سبسڈی فراہم کرتی ہے، جیسے سوپر ایس ایم ایس اٹیچمنٹ، ٹربو ہیپی سیڈر، روٹا ویٹر اور سوپر سیڈر، جو پرالی کو جلائے بغیر ختم کرنے میں مددگار ہیں۔