کِنّور میں شدید طغیانی، فوج کی ہنگامی کارروائی
ہماچل پردیش کے ضلع کِنّور میں بدھ کی شام بادل پھٹنے کے باعث شدید تباہی مچ گئی۔ یہ حادثہ اُس وقت پیش آیا جب گنگ تھانگ برالم کے قریب لُنگپا نالہ پر سی پی ڈبلیو ڈی کی جانب سے سڑک کی تعمیر جاری تھی۔ اچانک آنے والی طغیانی نے زیر تعمیر پل کو بہا دیا، جس کے نتیجے میں ایک شخص زخمی ہوا جبکہ چار شہری نالے کے کنارے پھنس گئے تھے۔
اس موقع پر ضلعی پولیس سربراہ کی جانب سے فوری مدد کی اپیل کی گئی۔ اسی دوران، ہندوستانی فوج کی ہیومن ایڈ اور ڈیزاسٹر ریلیف (ایچ ڈی اے آر) ٹیم کو فوری طور پر حرکت میں لایا گیا۔ رات کے اندھیرے، تیز بہاؤ اور نالے کے غیر مستحکم کناروں کے باوجود فوجی اہلکاروں نے پھنسے افراد تک رسائی حاصل کی۔ یہ ایک انتہائی چیلنجنگ صورت حال تھی، لیکن تمام افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا، جبکہ زخمی شخص کو رِکونگ پِیو کے ریجنل اسپتال میں داخل کرایا گیا۔
فوج کی جدید ٹیکنالوجی کا استعمال
رپورٹ کے مطابق، ریسکیو آپریشن میں فوج نے لاجسٹکس ڈرون ہائی ایلٹی ٹیوڈ (ایل ڈی ایچ اے) نظام کا استعمال کیا۔ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے پھنسے شہریوں تک فوری طور پر خوراک اور ناریل پانی پہنچایا گیا تاکہ وہ ریسکیو ٹیم کے پہنچنے تک بہتر حالت میں رہ سکیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کِنّور کے اس دشوار گزار خطے میں اس نوعیت کا ڈرون آپریشن رات کے وقت کامیابی سے مکمل ہوا۔
فوج کے مطابق، نالے کے قریب ریسکیو کے دوران روشنی کا خاص انتظام کیا گیا، کیونکہ علاقے میں شدید اندھیرا اور مٹی کے تودے گرنے کا خطرہ موجود تھا۔ ٹیم نے چیلنجنگ حالات میں نہ صرف لوگوں کو محفوظ مقام تک پہنچایا بلکہ پل کے بہہ جانے کے بعد بھی باقی انفراسٹرکچر کا ابتدائی جائزہ لیا تاکہ مزید خطرات کا اندازہ لگایا جا سکے۔
ریاست میں بارشوں کا سلسلہ اور متاثرہ علاقے
ہماچل پردیش کے دیگر اضلاع جیسے منڈی، کُلو، شِملہ اور لاہول و اسپِیتی میں بھی شدید بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ متعدد مقامات پر بادل پھٹنے، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کے واقعات پیش آئے ہیں۔ اس کے نتیجے میں اب تک 323 سڑکیں بند کر دی گئی ہیں اور تمام اسکول بھی احتیاطاً بند کر دیے گئے ہیں۔
سیاحت اور زائرین کی آمدورفت بھی متاثر ہوئی ہے۔ کِنّور کے علاوہ کِنّر کیلاش یاترا سمیت کئی مذہبی اور سیاحتی راستے بند ہیں۔ نیشنل ہائی ویز پر بھی ٹریفک مکمل طور پر رکا ہوا ہے۔
ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ایس ڈی ایم اے) کی رپورٹ کے مطابق، جون سے اگست کے دوران بارش سے متعلقہ واقعات میں 106 اموات ہو چکی ہیں جبکہ مجموعی مالی نقصان کا تخمینہ 9 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ لگایا گیا ہے۔
حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں، خاص طور پر ایسے علاقوں میں جہاں لینڈ سلائیڈنگ اور ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہو۔ فوج اور مقامی انتظامیہ مسلسل صورتِ حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور ضرورت پڑنے پر فوری کارروائی کے لیے تیار ہیں۔
عوامی آگاہی اور حفاظتی تدابیر
حفاظتی تدابیر کو مدنظر رکھتے ہوئے، حکام نے تمام شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ طغیانی اور سیلاب سے متاثرہ مقامات سے دور رہیں۔ موسم کی پیشگوئیوں کے مطابق مزید بارشوں کی توقع ہے، جس سے عوام میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ ساتھ ہی، حکام نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ عوام کی حفاظت ان کی اولین ترجیح ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ متاثرہ علاقوں میں ہر ممکن امداد فراہم کی جائے۔
حکام نے عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنی رہائش گاہوں اور کاروبار کو محفوظ رکھنے کے لیے اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ یہ تمام صورتحال NDTV کی رپورٹ کے مطابق ہے۔
اس کے علاوہ، مزید معلومات کے لیے آپ ٹرائبون انڈیا کی خبر کا بھی ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
ہماری کوشش ہے کہ ہم عوام کو تمام تر جدید معلومات فراہم کریں تاکہ لوگ اپنی زندگیوں اور اثاثوں کی حفاظت کرنے میں کامیاب ہوں۔ آپ ہماری سائٹ پر مزید خبروں کے لیے بھی جا سکتے ہیں۔