ہماچل پردیش میں بادل پھٹنے کے بعد فوج کا ریسکیو آپریشن، 4 افراد کی جان بچائی گئی

کِنّور میں شدید طغیانی، فوج کی ہنگامی کارروائی ہماچل پردیش...

جمہوریت کی حفاظت کے لیے راہل گاندھی کی ووٹ ادھیکار یاترا کا آغاز

پٹنہ: راہل گاندھی کی عوامی تحریک کی نئی کڑی لوک...

کبوترخانہ تنازعہ: جین مونی کی غیر متزلزل عزم، کشیدگی کا خدشہ بڑھتا جا رہا ہے

تنازعہ کی تفصیلات: جین مونی کا انشن اور مراٹھی...

کبوترخانہ تنازعہ: جین مونی کی غیر متزلزل عزم، کشیدگی کا خدشہ بڑھتا جا رہا ہے

تنازعہ کی تفصیلات: جین مونی کا انشن اور مراٹھی تنظیم کا احتجاج

ممبئی میں کبوترخانہ تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے، جہاں جین مونی نیلیش چندر نے 13 اگست سے غیر معینہ مدت کے لیے انشن پر بیٹھنے کا اعلان کیا ہے۔ وہ اس بات پر اصرار کر رہے ہیں کہ کبوتر دانہ ڈالنا کوئی نئی روایت نہیں بلکہ یہ پرانی ثقافت کا حصہ ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ حالیہ مخالفت سیاسی مقاصد کی وجہ سے کی جا رہی ہے، خاص طور پر بی ایم سی کے انتخابات کے قریب پہنچنے کی وجہ سے۔

جین مونی نے یہ بھی بتایا کہ لوگ کبوتر دانہ ڈالنے کو صحت کے لیے خطرہ قرار دے رہے ہیں، لیکن ان کے نزدیک اس عمل سے صحت کو کوئی نقصان نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسے کئی عوامل ہیں جو انسانی صحت کو متاثر کرتے ہیں، مگر کبوتر اس فہرست میں شامل نہیں۔ جین مونی کے مطابق، یہ مسئلہ اصل میں سیاسی ہے اور اس کی وجہ سے جین برادری کو متاثر کیا جا رہا ہے۔

جین مونی نے کہا، "ہم نے ہتھیار اٹھانے کی بات کی ہے، لیکن اس کا مطلب صرف پُرامن احتجاج ہے۔ جین مونی کبھی تشدد کا سہارا نہیں لیتے۔” ان کا کہنا ہے کہ پورا جین سماج کبوتروں کے حق میں متحد ہے اور ملک بھر سے لوگ ان کی تحریک میں شامل ہوں گے۔

دوسری جانب، مراٹھی ایکی کرن سمیتی نے 13 اگست کو دادر کبوترخانہ میں احتجاجی مارچ کا اعلان کیا ہے۔ یہ تنظیم کبوتروں کے دانہ ڈالنے پر پابندی برقرار رکھنے کی کوششیں کر رہی ہے۔ گزشتہ ہفتے جین برادری کی طرف سے کبوترخانہ بند کرنے کے خلاف مظاہرہ کیا گیا، جس کے تحت حفاظتی جالی ہٹا کر کبوتروں کو دانہ دیا گیا۔

کشیدگی کی صورتحال اور حفاظتی اقدامات

پولیس نے مراٹھی تنظیم کو نوٹس جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اس مارچ کی اجازت نہیں دی جائے گی کیونکہ اس سے امن و قانون کی صورتحال خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اگرmarch کے دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آتا ہے تو اس کی تمام ذمہ داری منتظمین پر ہوگی۔

یہ تنازعہ اس وقت مزید پیچیدہ ہو گیا ہے جب دونوں فریق 13 اگست کو اپنی سرگرمیوں پر قائم ہیں۔ جین مونی کے انشن کی تیاری کے ساتھ ساتھ مراٹھی تنظیم مارچ پر بضد ہے۔ شہر میں پولیس اور انتظامیہ نے سکیورٹی بڑھا دی ہے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچا جا سکے۔

ممبئی کی ثقافت پر اثرات

کبوتر دانہ ڈالنا ایک ایسی روایت ہے جو کئی سالوں سے ممبئی میں چل رہی ہے۔ جین برادری کے مطابق، یہ عمل نہ صرف کبوتروں کی حفاظت کرتا ہے بلکہ انسانی برادری کو بھی ایک دوسرے کے قریب لاتا ہے۔ مراٹھی تنظیم کے مطابق، یہ عمل صحت کی بہت سی خطرات کا باعث بن سکتا ہے اور ان کا ماننا ہے کہ اس کے خلاف آواز اٹھانا ضروری ہے۔

جین مونی کا کہنا ہے کہ "کبوتر دانہ ڈالنے کا عمل ایک ثقافتی ورثہ ہے، جو ہمیں ہمارے ماضی سے جوڑتا ہے۔” اس تنازعے نے نہ صرف مقامی کمیونٹی بلکہ شہر کی ثقافت پر بھی اثر ڈالا ہے۔

جب کہ دونوں فریقین اپنے اپنے نقطہ نظر کے ساتھ کھڑے ہیں، اس بات کا خدشہ ہے کہ یہ تنازعہ اگر مزید بڑھتا ہے تو یہ شہر میں مزید کشیدگی پیدا کر سکتا ہے۔

عوامی رائے اور سوشل میڈیا کا اثر

سوشل میڈیا پر اس تنازعے کے حوالے سے مختلف رائے سامنے آ رہی ہیں۔ کچھ لوگ جین مونی کی حمایت کر رہے ہیں جبکہ کچھ مراٹھی تنظیم کے حق میں آواز اٹھا رہے ہیں۔ لوگ اس معاملے کو سیاسی رنگ دینے پر تنقید کر رہے ہیں اور اس بات کا خدشہ ہے کہ یہ مسئلہ شہری امن کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

جیسا کہ اتحاد و یکجہتی کی ضرورت ہے، دونوں فریقین کو آپس میں بات چیت کرنے کا موقع دینا چاہیے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچا جا سکے۔

موجودہ صورتحال: ایک اہم موڑ

اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ تنازعہ کیسے آگے بڑھتا ہے اور کیا جین مونی کا انشن واقعی میں اثر انداز ہو پائے گا یا مراٹھی ایکی کرن سمیتی کے مارچ کے ساتھ ساتھ یہ معاملات مزید پیچیدہ ہوں گے۔ یہ صرف ایک مسئلہ ہی نہیں بلکہ ثقافتی ورثے اور سیاسی پس منظر کا بھی معاملہ ہے۔

اس صورتحال کی دیکھ بھال کے لیے مقامی انتظامیہ اور پولیس کو اپنی ذمہ داریوں کو ٹھیک طور پر نبھانا ہو گا تاکہ امن و امان کی حالت کو برقرار رکھا جا سکے۔