ہماچل پردیش میں بادل پھٹنے کے بعد فوج کا ریسکیو آپریشن، 4 افراد کی جان بچائی گئی

کِنّور میں شدید طغیانی، فوج کی ہنگامی کارروائی ہماچل پردیش...

جمہوریت کی حفاظت کے لیے راہل گاندھی کی ووٹ ادھیکار یاترا کا آغاز

پٹنہ: راہل گاندھی کی عوامی تحریک کی نئی کڑی لوک...

کبوترخانہ تنازعہ: جین مونی کی غیر متزلزل عزم، کشیدگی کا خدشہ بڑھتا جا رہا ہے

تنازعہ کی تفصیلات: جین مونی کا انشن اور مراٹھی...

اگر افسران کو معطل نہیں کیا گیا تو جعلی ووٹر لسٹیں بند نہیں ہوں گی

اکھلیش یادو کی وارننگ: اگر افسران کو معطل نہیں کیا گیا تو جعلی ووٹر لسٹیں بند نہیں ہوں گی

کون؟ کیا؟ کہاں؟ کب؟ کیوں؟ اور کیسے؟ اکھلیش یادو کا ادھورا سوالات کا جواب

سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے حالیہ دنوں میں الیکشن کمیشن پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ضلع افسران کو فوری طور پر معطل کیا جائے، ورنہ جعلی ووٹر لسٹوں کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ اکھلیش یادو کا یہ بیان یوپی میں ہونے والے سیاسی تنازعات اور ووٹنگ کے عمل میں بے ضابطگیوں کے پس منظر میں آیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کو فوری طور پر ایسے افسران کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے جو کہ واضح طور پر ووٹ چوری کرنے میں شامل ہیں۔

اکھلیش یادو کے الزامات کی تفصیلات

یہ بیان اکھلیش یادو نے اس وقت دیا جب کانگریس رہنما راہل گاندھی نے بھی کرناٹک میں ایک لاکھ سے زیادہ ووٹروں کی دھاندلی کا الزام لگایا تھا۔ اکھلیش یادو نے مزید کہا کہ اگر الیکشن کمیشن خود کو معتبر بنانا چاہتا ہے تو اسے ان افسران کے خلاف سخت اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ عوام کو یقین دلایا جا سکے کہ انتخابات میں شفافیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے انتخابات قریب آ رہے ہیں، یہ ضروری ہے کہ ان مسائل کو فوری طور پر حل کیا جائے تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو سکے۔

اکھلیش یادو کا کہنا ہے کہ جب تک افسران کے خلاف سخت اقدام نہیں ہوگا، تب تک ووٹر لسٹ میں بے ضابطگیوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے ماضی کے انتخابات کی مثالیں دیتے ہوئے واضح کیا کہ حالیہ ضمنی انتخابات میں بھی دھاندلی کے الزامات سامنے آئے تھے۔

سیاسی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں

یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب اتر پردیش میں آئندہ پنچایتی انتخابات اور بعد میں اسمبلی انتخابات کے پیش نظر سیاست میں تیزی آ رہی ہے۔ اکھلیش یادو جو کہ ہمیشہ سے بی جے پی حکومت کے مخالف رہے ہیں، اب الیکشن کمیشن پر بھی دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا تو عوام کا اعتماد کمزور ہو سکتا ہے، اور یہ جمہوریت کے لیے خطرے کی علامت ہے۔

اکھلیش یادو نے الیکشن کمیشن سے ملکی پور اور کندرکی ضمنی انتخابات کی ویڈیوز بھی مانگی تھیں، مگر ابھی تک اس پر کوئی جواب نہیں ملا۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ جب کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کو اپنی کارکردگی بہتر بنانی چاہیے، اس کے ساتھ ہی، یہ بھی ضروری ہے کہ حکومت ایسے افسران کے خلاف کارروائی کرے جو دھوکہ دہی کے عمل میں ملوث ہیں۔

راہول گاندھی کا بھی نظر ثانی

اکھلیش کے مطالبات کو سراہتے ہوئے، راہول گاندھی نے کہا کہ بہار میں بھی صورتحال نازک ہے، جہاں ایس آئی آر کے معاملے پر الیکشن کمیشن کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کے بقول، الیکشن کمیشن کی خاموشی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ دھوکہ دہی کے معاملات میں غافل ہیں۔ اس کے علاوہ، یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ کیا حکومت خود بھی ان افسران کی حمایت کر رہی ہے جو دھوکہ دہی میں ملوث ہیں؟

اکھلیش یادو نے اس موقعے پر دعا کی ہے کہ اگر الیکشن کمیشن واقعی خلوص نیت سے کام کر رہا ہے تو اسے ان افسران کے خلاف فوری کارروائی کرنی چاہئے، بصورت دیگر یہ انتخابات میں مزید بے ضابطگیوں کا باعث بن سکتے ہیں۔

بہار کی مخصوص صورتحال

بہار میں ہونے والے انتخابات میں بھی اکھلیش یادو کا ذکر ہوا ہے، جہاں تیجسوی یادو نے وجے سنہا کے بارے میں الزام لگایا ہے کہ ان کے پاس دو ای پی آئی سی نمبر ہیں۔ اکھلیش نے اس پر کہا کہ اگر یہ درست ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ خود بھی ووٹ چوری کرنے میں سہولت فراہم کر رہے ہیں۔ اس قسم کے الزامات سے سیاسی درجہ حرارت مزید بڑھ گیا ہے اور اب دیکھنا یہ ہوگا کہ الیکشن کمیشن اس پر کیا ردعمل دیتا ہے۔

آنے والے انتخابی چیلنجز

سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ اتر پردیش میں سیاسی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ عوامی مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ آئندہ فروری میں ہونے والے پنچایتی انتخابات اور پھر 2027 میں اسمبلی انتخابات کی تیاریوں کے سلسلے میں، یہ ضروری ہے کہ عوام کو ایک قابل اعتبار اور شفاف انتخابات فراہم کی جائیں۔

اکھلیش یادو کے الزامات اور سیاسی سرگرمیوں کا یہ سلسلہ اب دیکھنے میں آ رہا ہے کہ یہ انتخابات میں بڑی تبدیلیوں کا موجب بن سکتا ہے۔ اگر الیکشن کمیشن نے بروقت کارروائی نہ کی تو اس کے نتائج سیاسی منظر نامے کو متاثر کر سکتے ہیں۔

سیاسی دباؤ کا اثر

اکھلیش یادو کے اس بیان کے بعد، یہ امید کی جا رہی ہے کہ الیکشن کمیشن جلد ہی اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کے اقدامات کرے گا۔ دیکھنا یہ ہے کہ وہ اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں کس حد تک کامیاب ہوتے ہیں۔ کیونکہ عوام کی توقعات اس وقت کافی زیادہ ہیں۔

یقیناً اس متنازعہ مسئلے پر عوامی رائے کو جانچنے کے لئے الیکشن کمیشن کے اقدام اہمیت رکھتے ہیں۔ اگر الیکشن کمیشن اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہا تو اس کے نتائج انتخابات میں نمایاں ہو سکتے ہیں۔