ہماچل پردیش میں بادل پھٹنے کے بعد فوج کا ریسکیو آپریشن، 4 افراد کی جان بچائی گئی

کِنّور میں شدید طغیانی، فوج کی ہنگامی کارروائی ہماچل پردیش...

جمہوریت کی حفاظت کے لیے راہل گاندھی کی ووٹ ادھیکار یاترا کا آغاز

پٹنہ: راہل گاندھی کی عوامی تحریک کی نئی کڑی لوک...

کبوترخانہ تنازعہ: جین مونی کی غیر متزلزل عزم، کشیدگی کا خدشہ بڑھتا جا رہا ہے

تنازعہ کی تفصیلات: جین مونی کا انشن اور مراٹھی...

انڈیا بلاک کا اتحاد: کھڑگے کی عشائیہ تقریب میں اپوزیشن کی یکجہتی

بہار میں سنگین الزامات کے پیش نظر اپوزیشن ایک پلیٹ فارم پر جمع، کانگریس صدر کا عشائیہ

بہار کے حالیہ انتخابات میں ووٹروں کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) اور کرناٹک کے ایک اسمبلی حلقہ میں ’ووٹ چوری‘ کے انکشاف نے اپوزیشن کی تمام جماعتوں کو ایک جگہ پر اکٹھا کر دیا ہے۔ آج صبح، انڈیا بلاک کے 300 سے زائد اراکین پارلیمنٹ نے الیکشن کمیشن کے دفتر کی جانب مارچ کیا، جہاں انہوں نے ان مسائل کے خلاف آواز اٹھائی۔ یہ مظاہرہ ایک بڑی سیاسی تحریک کی علامت بن گیا، جس میں تمام جماعتوں نے مل کر ایک مشترکہ مقصد کے لئے جدوجہد کرنے کا عزم ظاہر کیا۔

دیر شام، کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے ایک عشائیہ تقریب کا انعقاد کیا، جس میں اپوزیشن کے سرکردہ رہنما شامل ہوئے۔ اس تقریب میں موجود تمام رہنما ایک دوسرے کے ساتھ خوشگوار ماحول میں ملے، جو اس بات کا عکاس تھا کہ وہ اپنی سیاسی سوچوں کی قید سے آزاد ہو کر ایک نئے عزم کے ساتھ سامنے آئے ہیں۔ اس عشائیہ کا مقصد صرف ایک میٹھے کھانے کی دعوت نہیں تھی، بلکہ یہ اتحاد کی ایک طاقتور توثیق بھی تھی، جہاں آئین کی حفاظت اور جمہوریت کے دفاع کا مشترکہ عزم نمایاں ہوا۔

عشائیہ میں شرکت کرنے والوں کی فہرست: ماضی کی دوری ختم

کھڑگے کی اس عشائیہ تقریب میں کئی نامور سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ عآپ کے کچھ اراکین پارلیمنٹ، جنہوں نے حالیہ دنوں میں کانگریس سے دوری اختیار کی تھی، بھی اس تقریب میں موجود تھے۔ ان میں سنجے سنگھ اور سندیپ پاٹھک شامل تھے۔ حالانکہ سنجے سنگھ نے واضح کیا کہ وہ انڈیا بلاک کا حصہ نہیں ہیں، لیکن ’ووٹ چوری‘ کے معاملے پر ان کی رائے مکمل طور پر ایک ہی ہے۔ اس تقریب میں شامل دیگر سرکردہ شخصیات میں سونیا گاندھی، اکھلیش یادو، جیہ بچن، راہل گاندھی، میسا بھارتی، سنجے راؤت، پرینکا چترویدی، کنی موژی اور پرینکا گاندھی شامل تھے۔

اس عشائیہ تقریب کی کئی تصویریں کانگریس نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈل پر بھی شیئر کیں، جس میں رہنماؤں کے مابین خوشگوار بات چیت کا سلسلہ جاری تھا۔ کانگریس کی جانب سے اس پوسٹ میں لکھا گیا کہ "یہ شام صرف عشائیہ نہیں تھی بلکہ اتحاد کی ایک طاقتور توثیق بھی تھی۔”

ووٹ چوری کا معاملہ: اپوزیشن کا مشترکہ احتجاج

بہار میں ہونے والے حالیہ الیکشن میں 300 سے زائد اراکین پارلیمنٹ نے ایک ساتھ کھڑے ہو کر ‘ووٹ چوری’ اور ‘ایس آئی آر’ کے خلاف آواز اٹھائی۔ ان کا یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب ان پر الزامات لگائے گئے کہ مختلف جماعتوں کے اراکین نے متعدد حلقوں میں ووٹ چوری کرنے کی کوشش کی تھی۔ یہ معاملہ اتنا سنگین ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں نے اس کے خلاف سخت ردعمل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس مظاہرے کا مقصد الیکشن کمیشن کو یہ باور کرانا ہے کہ وہ اس طرح کی الزامات کے معاملے میں فوری تفتیش کریں اور شفاف انتخابات کو یقینی بنائیں۔ اپوزیشن کے اراکین نے واضح کیا ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں جمہوریت کے اصولوں کی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کریں گے۔

سیاسی اتحاد کی ضرورت: مستقبل کا لائحہ عمل

کھڑگے کی عشائیہ تقریب میں شامل رہنماوں نے ایک بات پر اتفاق کیا کہ ان کے درمیان اختلافات کے باوجود، اتحاد کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے مشترکہ مسائل کا مقابلہ کر سکیں۔ آئین کی حفاظت اور جمہوریت کے دفاع کے لیے یہ اتحاد ایک نیا باب ثابت ہو سکتا ہے۔ رہنماوں نے اشارہ دیا کہ اگرچہ ان کی جماعتوں کے درمیان نظریاتی اختلافات موجود ہیں، مگر وہ اس بات پر متفق ہیں کہ ملک کی ترقی اور عوام کی بہتری کے لیے ایک مضبوط جمہوری نظام کی ضرورت ہے۔

اس تقریب کے بعد، اپوزیشن کے رہنماوں نے آئندہ کے لائحہ عمل پر بھی غور کیا اور وعدہ کیا کہ وہ ایک ساتھ مل کر کام کریں گے۔ بلاک کی ملاقات نے یہ ثابت کر دیا کہ اگرچہ چیلنجز بہت ہیں، مگر اتحاد کی طاقت ہی ان کے لیے نئی راہیں کھول سکتی ہے۔

آگے کی راہ: ایک تبدیلی کی ضرورت

آنے والے انتخابات میں انڈیا بلاک کی یکجہتی کے ساتھ ساتھ عوام کی حمایت بھی اہم ہوگی۔ یہ ضروری ہے کہ عوام کو یہ یقین دلایا جائے کہ ان کی آواز سنی جائے گی اور ان کے مسائل کو حل کیا جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ رہنماوں نے اپنے پیغامات میں عوامی مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

جیسے کہ سنجے سنگھ نے کہا، "ہم سب کا مقصد ایک ہی ہے، اور ہمیں اپنے اختلافات کو بھلا کر ایک جگہ کھڑے ہونا ہوگا۔”

اس تقریب کی کامیابی کے بعد، اپوزیشن نے یہ عزم کیا ہے کہ وہ آئندہ کے انتخابات میں ایک متحد و مضبوط چہرہ پیش کریں گے۔