اترکاشی کے دھرالی میں قدرتی آفات کا سامنا
اترکاشی میں حالیہ قدرتی آفات نے علاقے کے لوگوں کے لیے شدید مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ دھرالی، ہرشل اور ان کے گردونواح میں بادل پھٹنے اور شدید بارشوں کے نتیجے میں شدید سیلابی صورتحال کا سامنا ہے۔ یہ قدرتی آفات، جن کی وجہ سے کئی مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی ہے، لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ فوج، آئی ٹی بی پی، این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف کی مختلف ٹیمیں مٹی اور ملبے تلے دبے لوگوں کو بچانے میں مصروف ہیں، تاہم صورتحال ان کے لیے بہت مشکل بنی ہوئی ہے۔
کیا ہوا؟، کہاں ہوا؟ اور کیوں ہوا؟
حال ہی میں اترکاشی کے دھرالی اور ہرشل میں بارشوں کی شدت نے علاقے کو متاثر کیا۔ زمین کھسکنے کے واقعات نے مواصلاتی نظام میں بھی خلل ڈالا ہے۔ اس سے قبل، ان علاقوں میں کسی بھی قسم کی قدرتی آفات کا سامنا نہیں ہوا تھا، مگر اس دفعہ کی بارشوں نے سب کچھ تبدیل کر دیا۔ محکمہ موسمیات کی جانب سے بھی خراب موسم کی پیشگوئی کی گئی ہے، جو کہ امدادی کاموں میں مزید رکاوٹ پیدا کر رہی ہے۔
یہ سب کچھ کب ہوا؟
یہ تمام واقعات حالیہ دنوں میں پیش آئے ہیں جب مسلسل بارشوں کی وجہ سے زمین کھسکنے کے واقعات شروع ہوئے۔ یہ صورتحال چند دنوں قبل ہی شروع ہوئی، جب بادل پھٹنے کے بعد شدید بارشیں شروع ہوئیں۔
یہ کیسے ہوا؟
یہ قدرتی آفات کئی عوامل کی وجہ سے ہوئی ہیں: بارش کی شدت، زمین کی ناپائیداری اور اس علاقے کی جغرافیائی حالت نے سبھی اس میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ نیچرل ڈیزاسٹر کی وجہ سے جو لوگ پھنسے ہوئے ہیں، ان کی مدد کے لیے جاری کوششیں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔ صورتحال کی شدت کو دیکھتے ہوئے، امدادی ٹیمیں انتہائی مشکل حالات میں کام کر رہی ہیں۔
امدادی کاموں میں مشکلات
جیسے ہی امدادی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں پہنچیں، انہیں متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ مٹی کی موٹی تہہ، گری ہوئی چٹانیں اور مسلسل بارشیں ان کی کارروائیوں میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔ بہت سی سڑکیں یا تو کٹ چکی ہیں یا پھر ملبے تلے دب گئی ہیں، جس کی وجہ سے امدادی ٹیموں کی رفتار سست ہو گئی ہے۔
مزید برآں، موسمی حالات بھی امدادی کاموں کو متاثر کر رہے ہیں۔ دھند کی وجہ سے حد نگاہ کم ہونے سے، ٹیموں کو زیادہ مشکل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں پیش آنے والے ان حالات نے راستوں میں شدید نقصانات پیدا کر دیے ہیں، جس کے سبب بھاری مشینری بھی وہاں تک نہیں پہنچ سکی ہے۔
کمیونیکیشن نظام متاثر
قدرتی آفات کی وجہ سے مواصلاتی نظام بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ زیادہ تر جگہوں پر موبائل نیٹ ورک ڈاؤن ہے، جس کے نتیجے میں رابطہ صرف سیٹلائٹ فون کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ امدادی ٹیموں کے درمیان کوآرڈینیشن میں مشکلات پیدا ہو رہی ہیں، جس کی وجہ سے متاثرہ لوگوں کی مدد فراہم کرنے میں وقت لگ رہا ہے۔
آنے والے خطرات
محکمہ موسمیات نے مزید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے، جس کی وجہ سے ایک بار پھر لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ اس سے بچاؤ کا کام نہ صرف سست ہو گیا ہے بلکہ ضرورت مندوں کو فوری طور پر مدد فراہم کرنا بھی مشکل ہو رہا ہے۔
کمیونٹی کی مدد کی ضرورت
ایسے حالات میں، مقامی کمیونٹی کا تعاون بھی بہت اہم ہے۔ امدادی ٹیموں کو مقامی لوگوں سے مدد مل سکتی ہے، تاکہ وہ ان کے تجربات اور معلومات کی بنیاد پر بہتر طریقے سے کام کر سکیں۔ اس کے علاوہ، حکومت کو بھی فوری طور پر صورتحال کا جائزہ لے کر متاثرہ لوگوں کی مدد کے لیے اقدامات کرنا ضروری ہے۔
علاوہ ازیں، مقامی حکومت اور غیر سرکاری تنظیمیں اس بحران میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ امدادی عمل کو تیز کرنے کے لیے ضروری ہے کہ تمام فریقین مل کر کام کریں اور متاثرہ لوگوں کی زندگی کو بچانے کے لیے ہنگامی اقدام کریں۔
مزید معلومات کے حصول کے لیے براہ کرم این ڈی آر ایف کی ویب سائٹ پر بھی جا کر دیکھیں۔ یہ تمام عوامل مل کر اس صورتحال کی سنگینی کو بڑھا رہے ہیں اور اس کی بہتری کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے۔