انل امبانی کا منی لانڈرنگ کیس: دہلی میں طویل پوچھ گچھ کا سامنا

منی لانڈرنگ کی تحقیقات: انل امبانی کی ای ڈی کے سامنے پیشی

نئی دہلی: معروف صنعتکار اور کاروباری شخصیت انل امبانی کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے منی لانڈرنگ کے کیس میں تقریباً 10 گھنٹے تک پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا۔ یہ پوچھ گچھ نئی دہلی میں ای ڈی کے ہیڈکوارٹر میں کی گئی، جہاں انل امبانی کے خلاف بینک قرض کے غلط استعمال اور فرضی کمپنیوں میں رقم کی منتقلی کے الزامات کی بنیاد پر کارروائی کی گئی۔ پوچھ گچھ کا آغاز منگل کو صبح 10:50 بجے ہوا اور یہ تقریباً رات 9 بجے تک جاری رہی۔

انل امبانی نے اس دوران ای ڈی کے افسران کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ ان کی کمپنیوں نے ہمیشہ مالیاتی ریگولیٹرز کے ساتھ مکمل تعاون کیا ہے۔ ان سے پوچھا گیا کہ آیا قرض کی رقم فرضی کمپنیوں میں منتقل کی گئی اور کیا کسی سیاسی جماعت کو فنڈ فراہم کیا گیا۔ اس کے علاوہ ان سے یہ بھی پوچھا گیا کہ کیا کسی افسر کو رشوت دی گئی ہے۔

کیس کے پس منظر: الزام اور تحقیقات

یہ پوچھ گچھ دراصل ایک بڑی تحقیقات کا حصہ ہے، جس میں ای ڈی نے انل امبانی کے کاروباری گروپ کی 50 کمپنیوں اور 25 افراد سے متعلق 35 مقامات پر چھاپے مارے تھے۔ یہ کارروائی 2017 سے 2019 کے دوران یس بینک سے حاصل کیے گئے تقریباً 3000 کروڑ روپے کے قرض کے مبینہ غلط استعمال سے متعلق ہے۔ ایجنسی کے افسران کا کہنا ہے کہ یس بینک کے پروموٹرز نے خود اپنے فوائد کے لیے قرض کی منظوری سے قبل ہی اپنی کمپنیوں کو فائدہ پہنچایا۔

ای ڈی کی تحقیقات میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ انل امبانی اور ان کی کمپنیوں کے خلاف کئی الزامات ہیں، جن میں کچھ غیر ظاہر شدہ غیر ملکی بینک کھاتوں اور آر کام کے ذریعے کینرا بینک کے 1050 کروڑ روپے کے قرض میں ممکنہ دھوکہ دہی شامل ہے۔ ایجنسی کے ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریلاينس میوچوئل فنڈ کے ذریعے اے ٹی-1 بانڈ میں 2850 کروڑ کی سرمایہ کاری بھی مشکوک سمجھی جا رہی ہے۔

پیشی کے دوران: انل امبانی کا مؤقف

انل امبانی کی پیشی کے دوران ان کے وکیل موجود نہیں تھے، اور ان کا بیان ویڈیو ریکارڈ کیا گیا۔ یہ ویڈیو ریکارڈنگ منی لانڈرنگ ایکٹ (پی ایم ایل اے) کے تحت عدالت میں قابل قبول ہوگا۔ ذرائع کے مطابق انل امبانی نے تمام الزامات کی تردید کی، جس کے بعد ای ڈی کے افسران نے ان کے جوابات کو تسلی بخش قرار نہیں دیا۔

ای ڈی کے ذرائع نے بتایا کہ انل امبانی کی پیشی کے دوران دیے گئے جوابات میں کچھ پہلو کھلا چھوڑ دیا گیا، جس کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ انہیں دوبارہ طلب کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، انل امبانی کے خلاف ایک لُک آؤٹ سرکولر بھی جاری کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ عدالت کی اجازت کے بغیر ملک سے باہر نہیں جا سکتے۔

مستقبل کی کارروائیاں: مزید تفتیش اور ممکنہ گرفتاریاں

ای ڈی کی یہ کارروائی ایک بڑی تحقیقات کا حصہ ہے، جس میں مزید گرفتاریاں یا طلبیاں خارج از امکان نہیں ہیں۔ جیسے کہ ای ڈی کی کارروائی جاری ہے، یہ بھی واضح ہوتا جا رہا ہے کہ انل امبانی کے خلاف الزامات کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔

ریلاينس گروپ کے ترجمان نے کسی بھی قسم کی بدعنوانی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ جس 10 ہزار کروڑ روپے کے فراڈ کی بات کی جا رہی ہے، وہ پرانا اور بے بنیاد الزام ہے، جبکہ کمپنی کا اصل واجب الادا قرض صرف 6500 کروڑ کے قریب ہے۔ یہ صورتحال کاروباری طبقے میں ایک نئی بحث کا آغاز کرتی ہے کہ کیا انل امبانی اور ان کی کمپنیوں پر حقیقتاً الزامات صحیح ہیں یا یہ محض افواہیں ہیں۔

آئندہ کے امکانات: تحقیقات کی رفتار

حالیہ رپورٹوں کے مطابق، ای ڈی کی جانچ کے نتیجے میں وقوع پزیر ہونے والے واقعات کی تفصیلات اب سامنے آنا شروع ہو رہی ہیں۔ تحقیقات کی رفتار اور ایجنسی کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ یہ معاملہ ملک میں کاروباری اخلاقیات اور مالیاتی شفافیت پر اہم اثر ڈال سکتا ہے۔

اس تمام معاملے میں ناظرین کی نظریں اب دیکھی جانے والی مزید کارروائیوں پر مرکوز ہیں، جس میں اگر انل امبانی کو دوبارہ طلب کیا گیا تو یہ ان کی کاروباری آمدنی اور مستقبل کی منصوبہ بندی پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔

اس معاملے پر مزید آگاہی رکھنے کے لیے ہمارے رابطے میں رہیے اور تازہ ترین خبروں کے لیے ہمارے فیس بک اور ایکس کے صفحات کو فالو کریں۔