چھتیس گڑھ میں نکسلیوں کے خلاف بڑی کارروائی، 30 سے زائد نکسلی ہلاک، وزیر داخلہ کا انعامی نکسلی بھی مارا گیا

نکسلیوں کے خلاف خوفناک کارروائی: سلامتی دستوں کی شاندار کامیابی

چھتیس گڑھ کے نارائن پور ضلع میں سلامتی دستوں نے نکسلیوں کے خلاف ایک بڑی کارروائی کی ہے جس میں 30 سے زائد نکسلی مارے جا چکے ہیں۔ یہ کارروائی صبح سویرے اس وقت شروع ہوئی جب سیکیورٹی فورسز نے چند نکسلیوں کے بڑے گروپ کی موجودگی کی اطلاع ملی۔ اس تصادم میں ایک فوجی جوان بھی شہید ہو گیا ہے جو کہ سیکیورٹی فورسز کی طرف سے کی جانے والی کوشش کی شدت کو ظاہر کرتا ہے۔

یہ کارروائی خاص طور پر ابو جھماڑ کے جاٹلور علاقے میں کی گئی جہاں سلامتی دستوں نے نہ صرف نکسلیوں کے ایک بڑے گروپ کو گھیر لیا بلکہ ان کے کمانڈروں میں شامل ایک خطرناک نکسلی رہنماء کیشو راؤ عرف بسو راج کو بھی ہلاک کر دیا۔ اس رہنما پر ملک بھر میں ایک کروڑ روپے کا انعام مقرر تھا۔ اس کارروائی سے معلوم ہوتا ہے کہ نکسلیوں کے خلاف جاری مہم نے ایک اور اہم کامیابی حاصل کی ہے۔

اس کارروائی کے حوالے سے نارائن پور کے ایس پی پربھات کمار نے بتایا ہے کہ یہ آپریشن ڈی آر جی، دنتے واڑہ، بیجا پور اور کونڈا گاؤں کے جوانوں نے مل کر کیا۔ یہ قانونی کارروائیاں بدھ کی صبح سے جاری ہیں جب کہ تلاشی مہم بھی جاری ہے تاکہ علاقے میں موجود دیگر نکسلیوں کو بھی پکڑا جا سکے۔

کارروائی کی تفصیلات اور اس کی اہمیت

حکام کے مطابق، یہ کارروائی درست معلومات کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ سلامتی دستوں نے نکسلیوں کے اس بڑے گروپ کو گھیرنے کے بعد ایک بھرپور تلاشی مہم کی۔ اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں 30 سے زائد نکسلی مارے گئے جبکہ مہم کے دوران ایک فوجی جوان کی جان بھی گئی۔

یاد رہے کہ کیشو راؤ، جو کہ نکسلیوں کا جنرل سیکریٹری تھا، ایک طویل عرصے سے سیکورٹی فورسز کی نظر میں تھا اور اس کی ہلاکت کو ایک بہت بڑی فتح تصور کیا جا رہا ہے۔ یہ کارروائی نہ صرف نکسلیوں کے خلاف بلکہ ملک کی سلامتی کے لیے ایک اہم سنگ میل بھی ہے۔

اس کارروائی کا مقصد نکسلیوں کی طاقت کو کمزور کرنا ہے، جو کہ چھتیس گڑھ اور دیگر ریاستوں میں عوامی زندگی کو متاثر کر رہے ہیں۔ یہ کام نہایت خطرناک ہے لیکن سلامتی دستے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر قوم کی حفاظت کے لیے کوشاں ہیں۔

حکومتی سطح پر ردعمل

وزیر داخلہ نے اس کارروائی کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ “نکسلیوں کے خلاف ہماری انتھک کوششوں کا نتیجہ ہے”۔ انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ نکسلیوں کی لیڈرشپ کو نشانہ بنایا جائے گا اور اس سلسلے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے گی۔

اس کے علاوہ، حکام کا کہنا ہے کہ تلاشی مہم جاری رہے گی اور اس وقت تک کوئی بھی معلومات جاری نہیں کی جائیں گی جب تک مکمل تلاشی نہیں ہو جاتی۔ نکسلیوں کے زیر استعمال اسلحہ اور دیگر سامان کی تفصیلات کے بعد عوام کو فراہم کی جائیں گی۔

عوامی رائے اور تحلیل

عوامی سطح پر اس کارروائی کو سراہا جا رہا ہے اور لوگ سلامتی دستوں کی ہمت اور بہادری کی تعریف کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی اس کارروائی کے حوالے سے مثبت ردعمل دیکھنے کو مل رہا ہے جہاں لوگوں نے سلامتی دستوں کی شاندار کامیابی کی تعریف کی ہے۔

بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ اگر یہ کارروائیاں جاری رہیں تو نکسلیوں کا خاتمہ ممکن ہے اور عوامی زندگی کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔ تاہم، کچھ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس طرح کی کارروائیاں صرف وقتی ہیں اور دائمی حل کے لیے حکومت کو طویل مدتی نقطہ نظر اپنانا ہوگا۔

ڈس کلیمر
ہم نے ہر ممکن کوشش کی ہے کہ اس مضمون اور ہمارے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فراہم کردہ معلومات مستند، تصدیق شدہ اور معتبر ذرائع سے حاصل کی گئی ہوں۔ اگر آپ کے پاس کوئی رائے یا شکایت ہو تو براہ کرم ہم سے info@hamslive.com پر رابطہ کریں۔