ہندوستانی کرکٹ بورڈ کا بڑا فیصلہ
بھارت نے ایک نئی حکمت عملی کے تحت کرکٹ کے میدان میں بھی پاکستان کو الگ تھلگ کرنے کا عزم کر لیا ہے۔ بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایشیائی کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے کسی بھی ٹورنامنٹ میں شرکت نہیں کرے گا، جس کی وجہ سے ایشیا کپ سمیت کئی اہم ٹورنامنٹس میں پاکستان کو براہ راست نقصان پہنچ سکتا ہے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب بی سی سی آئی نے معلومات فراہم کی ہیں کہ وہ اگلے مہینے سری لنکا میں ہونے والے ویمنس ایمرجنگ ٹیمس ایشیا کپ میں نہیں کھیلے گا۔ اس کے علاوہ، ستمبر میں ہونے والے مردوں کے ایشیا کپ میں بھی شرکت نہیں کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس فیصلے کی بنیادی وجہ پاکستان کے ایک وزیر کی اے سی سی کی حیثیت ہے جو کہ کرکٹ فرینڈلی ہونے کے بجائے سیاسی معاملات میں زیادہ ملوث ہیں۔
ہندوستانی حکومت کے رابطے اور بی سی سی آئی کے فیصلے
بی سی سی آئی کے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ اے سی سی کے زیر اہتمام کسی بھی ٹورنامنٹ میں شرکت نہیں کرے گی، کیونکہ یہ ملک کے قومی جذبات کی توہین ہو سکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، بی سی سی آئی نے اے سی سی کو زبانی طور پر آگاہ کر دیا ہے کہ وہ فوری طور پر ویمنس ایمرجنگ ٹیمس ایشیا کپ سے اپنا نام واپس لے رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کے ساتھ ان کے تعلقات کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
سابقہ تجربات کی روشنی میں یہ بات واضح ہے کہ ایک مضبوط حکومتی اثر و رسوخ کی وجہ سے بی سی سی آئی نے یہ فیصلہ لیا ہے، جسے وہ براہ راست کرکٹ کے میدان میں ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ یہ صورتحال دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کے بڑھتے ہوئے حالات کی عکاسی کرتی ہے۔
ایشیا کپ کا مستقبل
اس فیصلے کے بعد، مردوں کے ایشیا کپ کا مستقبل بھی مشکوک ہو گیا ہے۔ یہ ٹورنامنٹ روایتی حریفوں کے درمیان آخر کار ہونے والے سپر بین الاقوامی میچز کا ایک اہم موقع ہوتا ہے۔ اس سال کے ایونٹ میں بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان اور سری لنکا کی ٹیمیں شامل ہوں گی۔ مگر حالیہ حالات کی روشنی میں یہ کہنا مشکل ہے کہ آیا یہ ٹورنامنٹ اپنے شیڈول کے مطابق ہوگا یا نہیں۔
پاکستانی وزیر کے اے سی سی کی سربراہی کا حوالہ دیتے ہوئے، بی سی سی آئی نے کہا ہے کہ اس طرح کی سیاسی وابستگی کے باعث ان کے لیے اس ٹورنامنٹ میں شرکت کرنا مشکل ہو جائے گا، کیونکہ یہ ان کے لیے قومی جذبات کے منافی ہوگا۔
نشریاتی حقوق اور مالی اثرات
مزید برآں، اس سال 2024 کے ایشیا کپ کے نشریاتی حقوق کے حوالے سے بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ سونی پکچرز نیٹ ورکس انڈیا نے اس ٹورنامنٹ کی نشریاتی حقوق 8 سال کے لیے 170 ملین ڈالر کے عوض حاصل کیے تھے۔ اگر یہ ٹورنامنٹ انجام نہیں پاتا تو یہ معاہدہ نئے سرے سے بات چیت کے مراحل میں داخل ہو جائے گا، جو کہ دونوں ملکوں کے کرکٹ بورڈز کے لیے مالی نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔
اس کے علاوہ، اے سی سی کے پانچ فل ٹائم ارکان، جن میں بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا اور افغانستان شامل ہیں، کو براڈکاسٹنگ ریونیو کا 15 فیصد ملتا ہے، جو ان کے مالی استحکام کے لیے نہایت اہم ہے۔
کرکٹ کے میدان میں سیاسی کشیدگی
یہ واضح ہے کہ سیاسی کشیدگی نے اب کھیل کے میدان تک اپنے اثرات ڈالنا شروع کر دیے ہیں، جو کہ کرکٹ کی روح کو متاثر کرتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان بگڑتے ہوئے تعلقات نے اس بات کی عکاسی کی ہے کہ کیسے کھیل بھی سیاسی مسائل کی بھینٹ چڑھ رہا ہے۔
ڈس کلیمر
ہم نے ہر ممکن کوشش کی ہے کہ اس مضمون اور ہمارے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فراہم کردہ معلومات مستند، تصدیق شدہ اور معتبر ذرائع سے حاصل کی گئی ہوں۔ اگر آپ کے پاس کوئی رائے یا شکایت ہو تو براہ کرم ہم سے info@hamslive.com پر رابطہ کریں۔