گولڈن ٹیمپل پر حملے کی ناکامی کی داستان
پاکستان کی فوج نے حالیہ دنوں میں ہندوستان کی سرحد کے قریب گولڈن ٹیمپل اور دیگر شہری علاقوں کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا، جس میں اس نے سینکڑوں ڈرونز اور میزائل حملے کیے۔ لیکن ان تمام کوششوں کو ہندوستانی فوج نے ناکام بنا دیا۔ یہ سب کچھ کمال کے ایئر ڈیفنس سسٹم کی بدولت ممکن ہوا، جس نے گولڈن ٹیمپل اور پنجاب کے دیگر اہم مقامات کی حفاظت کو یقینی بنایا۔
ہندوستانی فوج نے ایک ڈیمونٹریشن کے ذریعے اس بات کو واضح کیا کہ کیسے جدید ایئر ڈیفنس سسٹم نے یہ حملے ناکام بنا دیئے۔ یہ واقعہ پیر کے دن پیش آیا، جب فوج کی اعلیٰ قیادت نے گولڈن ٹیمپل کی حفاظت کے لئے تعینات ایئر ڈیفنس سسٹم کو عوامی طور پر دکھایا۔
واقعہ کی تفصیلات: کیوں اور کیسے
یہ سب کچھ 8 مئی کی صبح سویرے ہوا، جب پاکستان نے بڑی تعداد میں ڈرونز اور لمبی دوری کے میزائل سے حملے شروع کیے۔ فوجی افسر میجر جنرل کارتک سی شیشادری کے مطابق، پاکستانی فوج کی اصل حکمت عملی یہ تھی کہ وہ شہری اور مذہبی مقامات کو نشانہ بناسکے، کیونکہ ان کے پاس کوئی واضح فوجی ہدف نہیں تھا۔
جنرل شیشادری نے مزید کہا کہ "ہمیں پہلے سے ہی یہ خدشہ تھا کہ پاکستان ان مقدس مقامات پر حملہ کر سکتا ہے، اس لئے ایئر ڈیفنس کے وسائل کو مزید مضبوط بنایا گیا تھا۔” ان کی فوج نے اس مقدس مقام کی حفاظت کے لئے اسٹریٹیجک اقدامات اٹھائے، اور انہیں یقین دلایا کہ کسی بھی دوسرے حملے کی صورت میں تیار رہیں گے۔
مقامی لوگوں کی آراء
پنجاب کے ایک گاؤں کے باشندے جسبیر سنگھ کا کہنا تھا، "ہماری فوج ہمارے ملک کی شان ہے۔ ان کی وجہ سے ہی ہم اپنے شہروں میں سکون سے رہ پاتے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ فوج نے ان کے گاؤں اور کھیتوں کے قریب آکر حفاظت کی یقین دہانی کرائی، جس کی وجہ سے لوگ چین کی نیند سو سکے۔
فوجی حکمت عملی اور ایئر ڈیفنس سسٹم
ہندوستانی فضائیہ نے آکاش میزائل نظام اور ایل-70 ایئر ڈیفنس گن جیسے جدید ہتھیاروں کو استعمال کرکے ان حملوں کا مؤثر جواب دیا۔ یہ نظام اتنا مؤثر تھا کہ نہ صرف گولڈن ٹیمپل بلکہ پورے پنجاب کے شہری علاقوں کو بچانے میں کامیاب رہا۔ فوجی افسر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بروقت کارروائی اور موثر حکمت عملی کی بدولت کوئی بھی ڈرون یا میزائل سورن مندر کو چھو تک نہیں سکا۔
ڈس کلیمر
ہم نے ہر ممکن کوشش کی ہے کہ اس مضمون اور ہمارے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فراہم کردہ معلومات مستند، تصدیق شدہ اور معتبر ذرائع سے حاصل کی گئی ہوں۔ اگر آپ کے پاس کوئی رائے یا شکایت ہو تو براہ کرم ہم سے info@hamslive.com پر رابطہ کریں۔