ہریانہ کے تعلیمی نظام میں حیران کن انکشاف، 18 اسکولوں کی کارکردگی صفر
ہریانہ، جسے تعلیمی میدان میں ایک اہم مقام حاصل ہے، حال ہی میں ایک نہایت ہی حیران کن صورت حال کا سامنا کر رہا ہے۔ ہریانہ بورڈ آف اسکول ایجوکیشن (ایچ بی ایس ای) نے 12ویں کلاس کے نتائج کا اعلان کیا ہے اور اس میں 18 ایسے اسکولوں کا انکشاف ہوا ہے جہاں سے کسی بھی طالب علم نے کامیابی حاصل نہیں کی۔ ان اسکولوں میں نوح، فرید آباد، گڑگاؤں، ہسار، جھجر، کرنال، پلول، روہتک، سونی پت، اور یمنا نگر کے تعلیمی ادارے شامل ہیں۔ یہ خبریں خاص طور پر اس لئے بھی تشویش ناک ہیں کیونکہ ان میں سے 59 طلبا نے امتحان دیا تھا، مگر کسی بھی طالب علم کا پاس ہونا ممکن نہیں ہوا۔
یہ صورتحال ہریانہ کی تعلیمی کارکردگی کے لحاظ سے ایک سوالیہ نشان ہے۔ ڈاکٹر پون کمار جو کہ ہریانہ بورڈ کے چیئرمین ہیں، نے بتایا کہ اگرچہ مجموعی طور پر پاس ہونے کا فیصد 85 فیصد سے زیادہ رہا، لیکن اس کے برعکس کئی اداروں کی کارکردگی بالکل بھی تسلی بخش نہیں ہے۔ یہ مظاہرہ ظاہر کرتا ہے کہ تعلیمی پالیسیوں میں ممکنہ خامیاں ہیں جنہیں درست کرنے کی ضرورت ہے۔
نتائج کا پس منظر اور بنیادی وجوہات
ہریانہ میں ان 18 اسکولوں کی خراب کارکردگی کی وجوہات کا تعین کرنا ضروری ہے تاکہ ایسے مسائل مستقبل میں نہ ہوں۔ خاص طور پر نوح میں زیادہ تر اسکول ایسے ہیں جن کی کارکردگی 100 اسکولوں کی فہرست میں شامل کی گئی ہے۔ فرید آباد بھی ان میں شامل ہے، جہاں 12 اسکولوں نے بھی تشویش ناک نتائج دیے ہیں۔ یہ صورتحال ہریانہ کے مستقبل کے تعلیمی نظام کے حوالے سے سوالات اٹھاتی ہے، جس کا اثر لاکھوں طلبا اور والدین پر پڑتا ہے۔
اس صورتحال کے پس پردہ کئی عوامل کارفرما ہیں۔ مختلف اسکولوں کے پرنسپلز نے اس کا ذکر کرتے ہوئے یہ کہا کہ طلبا کی اکثر غیر حاضری، اساتذہ کی کمی، اور تعلیمی مواد کی عدم دستیابی جیسی وجوہات موجود ہیں جو اس ناکامی کی باعث بن رہی ہیں۔ مثال کے طور پر، نمبردار پبلک اسکول کے پرنسپل نے کہا کہ یہاں تقریباً 8 سے 10 طلبا کو امتحان میں بیٹھنے کی اجازت ملی، جبکہ بہت سے طلبا وقت پر کلاسز میں شریک نہیں ہوئے۔ یہ صورتحال ایک طرف تو تعلیم کی عدم موجودگی کی عکاسی کرتی ہے، دوسری طرف طلبا کی تعلیم کے حوالے سے غیر دلچسپی کو بھی ظاہر کرتی ہے۔
ادھر سارن میں بھارت بھارتی پبلک اسکول کے پرنسپل نے یہ بات واضح کی ہے کہ ان کے ادارے میں صرف دو طلبا امتحان میں شریک ہوئے، مگر ان میں سے کوئی بھی پاس نہیں ہو سکا۔ یہ بات اس حقیقت کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ طلبا کی تیاری کے لئے اسکول میں موجود سہولیات کی ناکافی ہیں۔
اثر و رسوخ کا تجزیہ اور آئندہ کی منصوبہ بندی
ہریانہ کی تعلیمی کارکردگی میں اس کمی کی وجوہات کا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اساتذہ کی کمی، مواد کی عدم دستیابی اور طلبا کی غیر حاضری جیسی بنیادی وجوہات کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ اگرچہ ریاستی حکومت نے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لئے کئی منصوبے شروع کیے ہیں، مگر اب وقت آگیا ہے کہ ان منصوبوں کی عملداری کو مضبوط کیا جائے تاکہ مستقبل میں طلبا کی یہ ناکامی نہ ہو۔
کئی تعلیمی اداروں کے پرنسپلز کے مطابق، انگریزی کی تعلیم میں مشکلات کی ایک بڑی وجہ ہیں کیونکہ اساتذہ کی کمی کی وجہ سے طلبا کو سمجھنے میں دقت پیش آ رہی ہے۔ یہ صورتحال اس بات کا اشارہ کرتی ہے کہ روزگار کے مواقع کو برقرار رکھنے اور طلبا کے لیے بہتر تعلیم کی ضمانت دینے کی ضرورت ہے۔
ڈس کلیمر
ہم نے ہر ممکن کوشش کی ہے کہ اس مضمون اور ہمارے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فراہم کردہ معلومات مستند، تصدیق شدہ اور معتبر ذرائع سے حاصل کی گئی ہوں۔ اگر آپ کے پاس کوئی رائے یا شکایت ہو تو براہ کرم ہم سے info@hamslive.com پر رابطہ کریں۔