ہندوستانی فضائیہ کی جانب سے پاکستان کے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے
حالیہ دنوں میں ہندوستانی فوج نے پاکستان کے 9 دہشت گردانہ ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے ہیں، جسے ہندوستان نے ‘آپریشن سندور’ کا نام دیا ہے۔ یہ کارروائی اصل میں پہلگام حملے کے جواب میں کی گئی ہے۔ اس آپریشن کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان کو ایک ایسا سبق سکھایا جائے کہ وہ دوبارہ ایسے حملے نہ کرے۔ یہ کارروائی ہفتے کی صبح کی گئی، جب ہندوستانی فضائیہ نے مشن کے تحت پاکستانی سرزمین پر کارروائی کی۔
پاکستان کی دہشت گردی کے بارے میں سخت موقف
اسد الدین اویسی، جو کہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ ہیں، نے اس کارروائی کی بھرپور حمایت کی ہے۔ اویسی نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ہمیں پاکستان کے دہشت گرد انہ ڈھانچے کو مکمل طور پر تباہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی ڈیپ اسٹیٹ کو سبق سکھانے کی ضرورت ہے تاکہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔
دوسری جانب، بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے بھی اس کارروائی کی تعریف کی ہے اور کہا کہ ہمیں اپنے بہادر جوانوں پر فخر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کا خاتمہ وقت کی ضرورت ہے۔
آپریشن کے مضمرات اور قومی یکجہتی
اس آپریشن کے بعد نہ صرف ہندوستان کے اندر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ شیو سینا (یو بی ٹی) کی رہنما پرینکا چترویدی نے بھی اس پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف یہ کارروائی ایک مضبوط جواب ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستانی فوج ملک کی سلامتی کے لیے ہروقت تیار ہے۔
حملے کے بعد، کئی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ ہندوستان کی سختی کو ظاہر کرتا ہے اور اس سے دیگر ملکوں کو بھی ایک پیغام ملتا ہے کہ ہندوستان اپنی سرحدوں کی حفاظت میں کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
بھارت کی دفاعی حکمت عملی میں تبدیلی
ہندوستان کے حالیہ اقدامات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اس کی دفاعی حکمت عملی میں ایک نمایاں تبدیلی آئی ہے۔ حکومت نے دہشت گردی کے خلاف اپنی پالیسی کو مزید جارحانہ بنا دیا ہے۔ اسد الدین اویسی اور دیگر رہنماؤں کی جانب سے کی گئی اس حمایت سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ زیادہ تر سیاسی جماعتیں اس حکمت عملی کے ساتھ ہیں۔
پاکستان کا ردعمل
جی ہاں، آپریشن سندور کے بعد پاکستان کی جانب سے بھی ردعمل سامنے آیا ہے۔ پاکستانی حکام نے اس کارروائی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ پاکستان نے اپنے شہریوں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں۔
امن کی تلاش میں
ہر انسان کا یہ خواب ہوتا ہے کہ دنیا میں امن قائم ہو، لیکن جب دہشت گردی کا مسئلہ جڑ پکڑ لیتا ہے تو اس کا علاج بھی سخت کارروائیوں کے ذریعے ہی کیا جا سکتا ہے۔ اس معاملے میں یہ دیکھنا بھی ضروری ہے کہ کیا یہ آپریشن صرف ایک وقتی جواب ہے یا اس کا اثر طویل مدتی ہوگا۔
ملکی اور بین الاقوامی اثرات
ایسی کارروائیاں نہ صرف ملک کے اندر بلکہ بیرونی سطح پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں۔ بین الاقوامی تعلقات میں تناؤ بڑھ سکتا ہے، جس کی وجہ سے مذاکراتی عمل متاثر ہو سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، دونوں ممالک کے درمیان موجودہ کشیدگی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے، جس سے امن کی کوششوں کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔
آپریشن سندور کی کامیابی کے بارے میں مختلف تبصرے جاری ہیں، اور یہ بھی دیکھا جا رہا ہے کہ آیا یہ کسی نئے دور کا آغاز ہے یا ایک عارضی حل۔
آپریشن سندور کی تفصیلات اور اثرات کو دیکھتے ہوئے، یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ یہ ایک نمایاں پیش رفت ہے، جو کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں اہم تبدیلیاں لا سکتی ہے۔
حکومت کی جانب سے حمایت
حکومت ہند کی جانب سے اس آپریشن کی بھرپور حمایت کی گئی ہے، اور عوامی حمایت بھی اس کے ساتھ ہے۔ اب یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا یہ آپریشن صرف ایک عارضی اقدام ہے یا اس کا اثر طویل مدتی ہوگا۔
ہندوستانی فوج کی جرات اور عزم کی لازوال مثال
ادھر عام آدمی پارٹی (عآپ) کی قیادت نے بھی بدھ کی صبح کی جانے والی ‘آپریشن سندور’ کی بھرپور حمایت کی ہے، جس میں ہندوستانی فوج نے مؤثر انداز میں پاکستان اور پاکستان مقبوضہ کشمیر (پی او کے) میں دہشت گردی کے نو اہم اڈوں کو نشانہ بنایا۔ اس تاریخی کارروائی کا مقصد پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے کا مؤثر جواب دینا تھا۔ آپریشن سندور نے نہ صرف ہندوستانی عوام کی امیدوں کو بڑھایا بلکہ اس نے دراصل ایک نئی تاریخ رقم کی ہے کہ کس طرح ہندوستانی فوج نے دہشت گردی کے خلاف ایک مضبوط پیغام دیا ہے۔
آپریشن سندور کی تفصیلات
عآپ کے قومی کنوینر اروند کیجریوال نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر اپنے پیغام میں کہا، “ہمیں ہندوستانی فوج اور اپنے بہادر سپاہیوں پر فخر ہے۔” انہوں نے اس کارروائی کو ایک بہترین مثال قرار دیا، اور جمہوریہ کی حفاظت کے لیے اُن کی قربانیوں کو سراہا۔ کیجریوال نے یہ بھی کہا کہ “140 کروڑ ہندوستانی اپنی فوج کے ساتھ کھڑے ہیں۔”
آپریشن سندور میں تینوں افواج — بری، بحری اور فضائیہ — نے مشترکہ طور پر حصہ لیا۔ یہ کارروائی جدید ٹیکنالوجی اور خصوصی نشانہ باز اسلحہ کا استعمال کرتے ہوئے کی گئی، جہاں نو دہشت گرد ٹھکانوں کو کامیابی کے ساتھ تباہ کیا گیا۔ ان ٹھکانوں میں سے چار پاکستان کے شہروں بہاولپور، مریدکے اور سیالکوٹ میں واقع تھے، جبکہ پانچ دیگر مقبوضہ کشمیر میں موجود تھے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق، یہ آپریشن 1971 کے بعد سے پاکستان کے اندر سب سے گہری ہندوستانی کارروائی ہے، جہاں جیشِ محمد اور لشکرِ طیبہ جیسے تنظیموں کے سرکردہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔
پاکستان کی جانب سے جواب
آپریشن کے بعد، بدھ کی علی الصبح پاکستانی فوج نے بین الاقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بلا اشتعال فائرنگ اور شیلنگ کی۔ اس پر بھارتی فوج نے کہا کہ وہ اس خلاف ورزی کا “مناسب اور مؤثر” جواب دے رہی ہے، جس کی شدت اور اثرات کا اندازہ وقت کے ساتھ ہی ہوگا۔
عآپ کے سینئر لیڈر سنجے سنگھ نے بھی اس موقع پر ہندوستانی فوج کی حوصلہ افزائی کی اور کہا، “ہمیں ہندوستانی فوج پر فخر ہے۔ 140 کروڑ ہندوستانیوں کی نیک خواہشات آپ کے ساتھ ہیں۔” انہوں نے اس آپریشن کو ملک کی حفاظت کے لئے ایک سنہری موقع قرار دیا۔
مستقبل کے چیلنجز اور قومی یکجہتی
اگرچہ آپریشن سندور کی کامیابی نے ملک میں ایک نئی اُمید پیدا کی ہے، مگر یہ حقیقت بھی واضح ہے کہ دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ آسان نہیں ہوگی۔ ہر قوم کو اپنی سرحدوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہوتا ہے، اور اس کے لئے عوامی حمایت بھی ضروری ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہر ہندوستانی اپنی فوج کے اس جہاد میں یکجہتی اور اخوت کا مظاہرہ کریں۔
یہ بھی اہم ہے کہ ہم اس بات کو سمجھیں کہ فوجی طاقت کی بجائے، جمہوری سوچ اور امن کو پروان چڑھانے کی ضرورت بھی ہے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ اس طرح کے آپریشنز صرف ایک گھنٹہ کی جنگ نہیں، بلکہ ان کے پیچھے ایک مربوط حکمت عملی ہے جس میں ہر ایک سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
آپریشن سندور: ایک پیغام
آپریشن سندور نے یہ واضح کیا ہے کہ ہندوستانی فوج نہ صرف اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لئے پوری طرح سے تیار ہے، بلکہ وہ دہشت گردی کے خلاف بھی ایک مضبوط پیغام دیتی ہے۔ اس آپریشن نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے کہ جب ملک کی بات ہوتی ہے تو سب کو ایک ہی صفحے پر ہونا چاہئے۔
آج ہم سب کو یہ سمجھنا ہوگا کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی فوج کی حمایت کریں اور ان کی کوششوں کا اعتراف کریں۔ حقیقی کامیابی اس وقت حاصل ہوگی جب ہم سب متحد ہو کر چلیں گے اور اپنے ملک کی سلامتی کے لئے کام کریں گے۔
مزید تفصیلات کے لیے، آپ ہماری دیگر خبروں کو بھی دیکھ سکتے ہیں جیسے کہ[ہندوستان کی مسلح افواج کے آپریشنز](https://www.hamslivenews.com) اور[پاکستان میں دہشت گردی کی صورتحال](https://www.hamslivehindi.com)۔
ایسے موقعوں پر قومی یکجہتی اور امن کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ہم اپنے جوانوں اور ملک کے دفاع کو مضبوط بنا سکیں۔ اس دوران، ہم سب کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ امن ہی سب سے بڑا ہتھیار ہے، اور ہمیں ہمیشہ اس کی تلاش میں رہنا چاہیے۔