ہندوستانی فوج نے پاکستانی آبی ذخائر پر بمباری، کشیدگی میں اضافہ

حملے کے بارے میں تفصیلات: کیوں، کیا، کب، کہاں، کون اور کیسے؟

پاکستان مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر ہندوستانی فوج کی جانب سے کی گئی سرجیکل اسٹرائیک کے بعد ایک اور بڑی کارروائی کی گئی ہے۔ ہندوستان کی فضائیہ نے پاکستانی آبی ذخائر کو نشانہ بنایا ہے، جس کے نتیجے میں نوسیری پشتہ متاثر ہوا ہے۔ یہ حملہ تقریباً دو بجے دوپہر کیا گیا، جہاں بم گرنے سے پشتہ کو شدید نقصان پہنچا۔

اس سلسلے میں پاکستانی فوج نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ یہ کیمپ وادی نیلم کے قریب واقع ہیں، جو کہ ہندوستانی سرحد سے محض تین کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اطلاعات کے مطابق، ہندوستان نے جیش محمد، لشکر طیبہ اور حزب المجاہدین جیسے کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے کم از کم نو ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

یہ سب کچھ اس وقت ہوا جب ہندوستانی وزارت خارجہ نے تصدیق کی کہ یہ کارروائیاں ان علاقائی ٹھکانوں پر کی گئی ہیں جہاں پر مذکورہ دہشت گرد تنظیمیں موجود تھیں۔ ہندوستان کا یہ دعویٰ ہے کہ یہ تنظیمیں دوبارہ حملوں کی تیاری میں تھیں، اور ان کے کیمپوں کو تباہ کرنا ضروری تھا۔

کیا یہ حملے محض ایک فوجی جواب ہیں یا کشیدگی کے نئے دور کا آغاز؟ یہ سوالات اب اہم بن چکے ہیں۔

حملے کا پس منظرحملے کا پس منظر اور عالمی ردعمل

یہ کارروائیاں مغربی سرحدوں پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کا نتیجہ ہیں۔ پاکستان میں یہ باتیں گردش کر رہی ہیں کہ ہندوستان کی یہ کارروائیاں مزید بڑی کشیدگی کا باعث بن سکتی ہیں، خاص طور پر جب بات دونوں ملکوں کے درمیان پہلے ہی جاری تناؤ کی ہو۔

اس صورتحال کے باعث بین الاقوامی سطح پر بھی تشویش پائی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی ادارے اس واقعے کا مشاہدہ کر رہے ہیں، تاکہ صورتحال مزید نازک نہ ہو جائے۔ تیار کردہ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ ہندوستان کی فوجی کارروائیاں خود کو دفاع کرنے کی کوشش کے طور پر پیش کی جا رہی ہیں، لیکن ان کا اثر علاقائی استحکام پر پڑ سکتا ہے۔

آج کے اس حملے کے بعد پاکستان کی طرف سے جوابی کاروائی کا بھی اندیشہ ہے۔ پاکستانی فوجی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ کسی بھی قیمت پر اپنی سرحدوں کا دفاع کریں گے۔

فوجی کارروائیاں اور دہشت گردی کی بیخ کنی

تحقیقات کے مطابق، ہندوستانی فوج کی یہ کارروائیاں اب صرف دفاع کی نوعیت کی نہیں رہیں، بلکہ یہ ایک حکمت عملی کا حصہ ہیں جس کے تحت دہشت گردی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ہندوستانی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ یہ اسٹرائیک ان علاقوں میں کی گئی ہے جہاں پر دہشت گردوں کے کیمپ تھے۔ اس میں جیش محمد کے 4 کیمپ، لشکر طیبہ کے 3 اور حزب المجاہدین کے 2 کیمپ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، حکومت کا کہنا ہے کہ یہ کیمپ دوبارہ حملے کی تیاری کر رہے تھے، اور ان کی فوری طور پر بیخ کنی ضروری تھی۔

علاقائی تشویش کو بڑھانے کے لیے یہ بھی ایک سبب ہے کہ یہ حملے کیسے عالمی سطح پر ردعمل کا باعث بن سکتے ہیں۔ بین الاقوامی برادری کو اس بات پر غور کرنا ہوگا کہ آیا یہ کارروائیاں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم پیش رفت ہیں یا ایک نئے تنازع کی شروعات۔

اس وقت، دونوں ممالک کے رہنماؤں کی جانب سے کشیدگی کو کم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ غیر ملکی امور کے ماہرین کی رائے ہے کہ اگر یہ تنازعہ جاری رہا تو اس کے سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

خلاصہ

یہ واضح ہے کہ ہندوستان کی جانب سے کی جانے والی یہ فوجی کارروائیاں ایک نئے دور کی شروعات کی علامت ہیں، اور ان کا اثر نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے پر پڑ سکتا ہے۔ دونوں ممالک کے حکام کو سمجھنا چاہیے کہ اس قسم کی کشیدگی سے عالمی سطح پر بھی دباؤ بڑھتا ہے، اور اس کے اثرات درازمدت ہو سکتے ہیں۔

ڈس کلیمر
ہم نے ہر ممکن کوشش کی ہے کہ اس مضمون اور ہمارے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فراہم کردہ معلومات مستند، تصدیق شدہ اور معتبر ذرائع سے حاصل کی گئی ہوں۔ اگر آپ کے پاس کوئی رائے یا شکایت ہو تو براہ کرم ہم سے info@hamslive.com پر رابطہ کریں۔