نئی دہلی: کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے وزیراعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھا ہے جس میں ذات پر مبنی مردم شماری کی حقیقی ضرورت اور اس کے مؤثر نفاذ کے لیے تین اہم تجاویز پیش کی ہیں۔
یہ خط ایسے وقت میں بھیجا گیا ہے جب خود وزیراعظم نے یہ اقرار کیا ہے کہ آئندہ مردم شماری میں ذات کو ایک علیحدہ زمرے کے طور پر شامل کیا جائے گا۔ کھڑگے نے وضاحت کی ہے کہ اگرچہ حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے، لیکن اس کے عملی نفاذ کے خدوخال اور طریقۂ کار کے بابت کوئی واضح تفصیلات ابھی تک سامنے نہیں آئی ہیں۔
کانگریس کے صدر نے مزید کہا کہ "ہم نے پہلے دن سے ہی ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ کیا ہے اور اسے سماجی انصاف کے حصول کے لیے ایک اہم اقدام مانتے ہیں۔” انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ 16 اپریل 2023 کو بھی انہوں نے اس حوالے سے ایک خط لکھا تھا، مگر ابھی تک اس کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
کھڑگے کی پیش کردہ تجاویز
کھڑگے نے خط میں تین تجاویز پیش کی ہیں:
1. **پہلی تجویز**: مردم شماری کے سوالنامے کی تیاری میں سنجیدگی اختیار کی جائے، اور وزارت داخلہ کو تلنگانہ ماڈل سے سبق سیکھنا چاہیے جہاں سوالات کی تیاری میں زمینی حقائق کو مدنظر رکھا گیا۔
2. **دوسری تجویز**: ذات پر مبنی مردم شماری کے بعد موجودہ 50 فیصد ریزرویشن کی حد پر نظرثانی کی ضرورت ہوگی، کیونکہ یہ حد کئی طبقات کو ان کے آئینی حقوق سے محروم کرتی ہے۔ اس کے لیے ممکنہ طور پر آئین میں ترمیم کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔
3. **تیسری تجویز**: کھڑگے نے آئینی آرٹیکل 15(5) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نجی تعلیمی اداروں میں بھی ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کے لیے ریزرویشن کے قانون پر مؤثر عمل درآمد کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ضروری ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے 2014 میں برقرار رکھے جانے والے قانون پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔
کھڑگے نے اس بات پر زور دیا کہ یہ عمل سماج میں تقسیم کے بجائے انصاف کے حصول کے لیے ایک قدم ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی عوام نے ہمیشہ ضرورت پڑنے پر متحد ہو کر برے حالات کا سامنا کیا ہے، جیسا کہ حالیہ پہلگام حملے کے بعد دکھائی دیا۔
عملی پہلوؤں پر گفتگو کی ضرورت
خط کے اختتام میں، کھڑگے نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ وہ جلد از جلد تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر ذات پر مبنی مردم شماری کے عملی پہلوؤں پر گفتگو کا آغاز کریں، تاکہ یہ عمل صرف علامتی نہ رہے بلکہ قابل عمل، مؤثر اور نتیجہ خیز ثابت ہو۔
کھڑگے کی یہ تجویزیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ کانگریس پارٹی سماجی انصاف اور شمولیت کے حوالے سے سنجیدہ ہے اور برابری کے حصول کی راہ میں پیش قدمی کرنا چاہتی ہے۔
اجتماعی اقدامات کی ضرورت
اس خط کے ذریعے کھڑگے نے نہ صرف حکومت کی توجہ دلاتے ہوئے متعدد اہم مسائل کی نشاندہی کی ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کیا ہے کہ سیاسی جماعتیں مل کر کام کریں تو ملک میں سماجی انصاف کے بہت سے مسائل حل کیے جا سکتے ہیں۔ اگر یہ اقدامات صحیح طور پر نافذ کیے جائیں تو نہ صرف ذات پر مبنی تفریق کو کم کیا جا سکتا ہے بلکہ یہ عمل ملک کی مجموعی ترقی میں بھی معاون ثابت ہو گا۔
عوامی رائے کا مطالبہ
اس سلسلے میں عوامی رائے اور مختلف حلقوں کی آراء بھی بہت اہم ہیں۔ عوام کو اس عمل کے فوائد اور نقصانات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنی چاہیے تاکہ وہ موثر طور پر اپنی رائے دے سکیں۔ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اس بارے میں بحث کی جا رہی ہے اور کانگریس کے اس اقدام کو مختلف سیاسی اور سماجی حلقوں کی جانب سے مختلف ردعمل مل رہے ہیں۔
ڈس کلیمر
ہم نے ہر ممکن کوشش کی ہے کہ اس مضمون اور ہمارے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فراہم کردہ معلومات مستند، تصدیق شدہ اور معتبر ذرائع سے حاصل کی گئی ہوں۔ اگر آپ کے پاس کوئی رائے یا شکایت ہو تو براہ کرم ہم سے info@hamslive.com پر رابطہ کریں۔