موہن لال اور مموٹی کی دوستی: ایک نئی مثال جو ہندو-مسلم تعلقات کی بنیاد رکھتی ہے

موہن لال کا انوکھا انداز: دوست کے لیے دعا کی پوجا، جاوید اختر کا رد عمل

ملیالم سینما کے سپر اسٹار موہن لال نے حال ہی میں اپنے مسلم دوست مموٹی کی صحت کے لئے سبریمالا مندر میں دعا کی۔ یہ واقعہ اس وقت سرخیوں میں آیا جب لوگوں نے اس دوستی کو ہندو-مسلم تعلقات کے تناظر میں دیکھا۔ معروف نغمہ نگار جاوید اختر نے اس واقعے پر مثبت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر لکھا کہ "میں چاہتا ہوں ہندوستان کے ہر مموٹی کے پاس موہن لال جیسا دوست ہو اور ہر موہن لال کے پاس مموٹی جیسا دوست ہو۔”

یہ واقعہ 27 مارچ کو موہن لال کی نئی فلم ‘ایل2: ایمپوران’ کی ریلیز کے دن پیش آیا۔ یہ فلم دراصل 2019 میں آئی فلم ‘لوسیفر’ کا سیکوئل ہے، جس میں موہن لال نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے اپنے دوست مموٹی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی صحت کے حوالے سے کوئی فکر کرنے کی بات نہیں ہے۔

دوستی کا پیغام: ایک ہندو کا مسلمان دوست کے لیے دعا

موہن لال کا یہ عمل صرف دوستی کو ہی نہیں بلکہ مذہبی رواداری کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ سبریمالا مندر میں مموٹی کے لیے دعا کرنا ان کی دوستی کی گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔ جہاں کچھ لوگ اس عمل کو ہندو-مسلم رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں، وہیں جاوید اختر جیسے لوگوں نے اس دوستی کی تعریف کی ہے۔

موہن لال کا کہنا تھا کہ "دوست کے لئے دعا کرنا میرا ذاتی معاملہ ہے اور اس میں کوئی برائی نہیں ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ "کچھ لوگوں کی تنگ نظری اس دوستی کو سمجھنے سے قاصر ہے، مگر ہمیں ان کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے۔”

ملیالم سنیما کی دنیا میں دوستی کی مثال

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب موہن لال نے اپنے دوستوں کے لئے کچھ خاص کیا ہو۔ ملیالم سنیما میں دوستی کی کئی ایسی مثالیں موجود ہیں جہاں دوستوں نے ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔ مموٹی کا اصل نام محمد کُٹّی ہے اور انہیں ملنے والی پوجا کی وصولی نے سوشل میڈیا پر بحث و مباحثے کا آغاز کیا۔

اس واقعے نے لوگوں میں مختلف رد عمل پیدا کیے ہیں۔ کچھ لوگوں نے اسے خوش آئند قرار دیا جبکہ دوسروں نے اس کا سیاسی رنگ دے دیا۔ اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر دونوں اداکاروں کی دوستی کا ایک نیا باب کھل گیا ہے، جس نے ہر ایک کے دل میں احترام اور محبت کی مثال قائم کی ہے۔

عوامی رد عمل: دوستی کے رنگ میں کہیں نفرت تو نہیں؟

موہن لال کی اس دعا کے بعد عوامی سطح پر مختلف آراء سامنے آئیں۔ کچھ لوگوں نے اس عمل کو منفی انداز میں دیکھا، جبکہ اکثر لوگوں نے اس کو دوستی کی ایک مثال کے طور پر دیکھا۔

موہن لال کی دوستی کا یہ واقعہ نہ صرف ملیالم سنیما بلکہ پورے ہندوستان میں دوستی اور مذہبی رواداری کی ایک نئی مثال قائم کرتا ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ دوستی کے نام پر مذہب کو عقیدت کے ساتھ ملانا کبھی بھی مناسب نہیں ہوتا۔

فلم کی کامیابی: کیا ‘ایل2: ایمپوران’ عوام کو پسند آئے گی؟

موہن لال کی فلم ‘ایل2: ایمپوران’ نے باکس آفس پر شاندار آغاز کیا ہے۔ اس فلم کی ایڈوانس بکنگ نے 60 کروڑ روپے سے زیادہ کی کمائی کی ہے۔ فلم کی کامیابی کا انحصار اب اس کی اوپننگ پر ہے اور دیکھنا یہ ہوگا کہ آیا یہ فلم اپنے متوقع کامیابی کے ہدف کو پورا کر سکے گی یا نہیں۔

ایک نیا پیغام: دوستی پر یقین

بھلے ہی کچھ لوگ موہن لال کی دعا کے عمل پر تنقید کریں، مگر یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ دوستی مذہب اور فرقے سے بالاتر ہوتی ہے۔ موہن لال اور مموٹی کی دوستی کو دیکھتے ہوئے ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ اصل میں ہمیں ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے۔

ڈس کلیمر
ہم نے ہر ممکن کوشش کی ہے کہ اس مضمون اور ہمارے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فراہم کردہ معلومات مستند، تصدیق شدہ اور معتبر ذرائع سے حاصل کی گئی ہوں۔ اگر آپ کے پاس کوئی رائے یا شکایت ہو تو براہ کرم ہم سے info@hamslive.com پر رابطہ کریں۔