آج کا دن پارلیمنٹ میں انتہائی متنازعہ رہا، جہاں اپوزیشن اور حکومت کے درمیان زبردست کشیدگی دیکھنے کو ملی۔ پارلیمنٹ کے حالیہ اجلاس کے آخری دن، اپوزیشن نے وقف ترمیمی بل 2024 کے خلاف بھرپور احتجاج کیا۔ ممبرانِ پارلیمنٹ کی جانب سے ہنگامہ آرائی نے ایوان کی کارروائی متاثر کی، جس کے نتیجے میں لوک سبھا کی کارروائی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ راجیہ سبھا میں اس دوران جے پی سی کی رپورٹ پیش کی گئی، چاہے یہ پیشی ہنگامے کے پس منظر میں ہی ہوئی۔
کون، کیا، کہاں، کب، کیوں اور کس طرح؟
اپوزیشن کے اراکین نے آج لوک سبھا میں وقف بل کی جے پی سی رپورٹ کی مخالفت میں نعرے بازی شروع کی۔ یہ احتجاج اس وقت شروع ہوا جب ایوان کی کارروائی کا آغاز ہوا تھا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ وقف ترمیمی بل کو واپس لیا جائے۔ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے اپوزیشن اراکین سے درخواست کی کہ وہ کارروائی کو چلنے دیں، لیکن ہنگامہ جاری رہا۔ ان کی کوششیں ناکام رہیں، اور آخرکار انھوں نے ایوان کی کارروائی کو دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دیا۔
راجیہ سبھا میں بھی صورتحال مختلف نہیں رہی۔ وہاں حزب اختلاف کے قائد ملکارجن کھڑگے نے جے پی سی رپورٹ پر شدید تنقید کی۔ انھوں نے کہا کہ وقف بل پر ان کے کئی اراکین نے مختلف اختلافی نوٹس دیے ہیں، اور ان نوٹس کو نظرانداز کرنا غیر جمہوری ہے۔ ملکارجن کھڑگے نے رپورٹ میں موجودہ اراکین کی آراء کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس طرح کی رپورٹ کو ایوان کبھی نہیں مانے گا۔
کھڑگے نے راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ سے بھی درخواست کی کہ وہ اپوزیشن کے اختلافی نوٹس کو شامل کرنے کی ہدایت دیں۔ انھوں نے واضح کیا کہ اس رپورٹ میں جو اسٹیک ہولڈرز کو بلا کر ان کے نظریات شامل کیے گئے ہیں، وہ درست نہیں ہیں، کیونکہ اپوزیشن ممبران اپنے عوام کی نمائندگی کرتے ہیں۔
کھڑگے کی دھمکی اور ایوان کا ماحول
ملکارجن کھڑگے نے، جو کہ کانگریس پارٹی کے سینئر رہنما ہیں، حکومت سے دھمکی دی کہ اگر اس طرح کی رپورٹ پیش کی گئی تو عوام سڑکوں پر آئیں گے۔ انہوں نے بی جے پی کے صدر جے پی نڈا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو اپنی جماعت کے قدیم رہنماؤں سے مشورہ کرنا چاہیے، اور اس معاملے کو آئینی طریقے سے دوبارہ پیش کرنا چاہیے۔ یہ بیان پارلیمانی ماحول کو مزید گرم کر گیا، اور ایوان میں ہنگامہ بڑھتا گیا۔
جب لوک سبھا میں اپوزیشن اراکین نے احتجاج جاری رکھا، تو حکومتی اراکین بھی ان کے خلاف میدان میں آ گئے۔ اس صورتحال نے پارلیمنٹ کے اندر ایک غیر معمولی ماحول پیدا کر دیا۔
وقف بل کی جے پی سی رپورٹ کا جائزہ
جے پی سی کی رپورٹ میں جن نکات کی نشاندہی کی گئی تھی، ان پر اپوزیشن اراکین کی مخالفت نے اس بل کو مزید متنازعہ بنا دیا۔ ملکارجن کھڑگے نے رپورٹ کو آئینی لحاظ سے غلط قرار دیا اور کہا کہ حکومت کو اس معاملے میں شفافیت اپنانی چاہیے۔
ان کا موقف تھا کہ اگر حکومت واقعی عوامی مفاد کی خاطر کام کر رہی ہے تو اسے اپوزیشن کی آراء کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ یہ عوام کی نمائندگی کرتی ہیں۔ اگرچہ حکومت کی جانب سے اس بل کا دفاع کیا گیا، مگر اپوزیشن نے اسے بلا جواز قرار دیا۔
حکومت کی جانب سے سختی
حکومت نے ایوان میں ہنگامے کے باوجود اپنی آراء کو واضح کرنے کی کوشش کی، مگر اپوزیشن کی طرف سے شدید مخالفت نے اس کی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔ لوک سبھا کی کارروائی کے دوران، اسپیکر اوم برلا کی جانب سے بار بار اپوزیشن اراکین سے درخواست کی گئی کہ وہ ہنگامہ نہ کریں، مگر یہ کوششیں ناکام رہیں۔
آخری لمحے کی پیش رفت
آخرکار، جب ایوان میں ہنگامہ بڑھتا گیا، تو اسپیکر نے ایوان کی کارروائی کو دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دیا۔ یہ فیصلہ ناصرف پارلیمنٹ بلکہ ملک کی سیاست کے لیے بھی اہمیت کا حامل ہے۔ اس ہنگامے کے دوران، عوام بھی اس منظر نامے کو غور سے دیکھتے رہے ہیں، اور یہ دیکھنا باقی ہے کہ اس بل کے مستقبل میں کیا تبدیلیاں آتی ہیں۔