اتر پردیش کے مذہبی شہروں کی ترقیاتی رینکنگ میں زبوں حالی کا شکار، عوام کے لئے سنگین سوالات

اتر پردیش میں ترقیاتی کاموں کی حالیہ رینکنگ: متھرا، ایودھیا اور وارانسی کی بدحالی

اتر پردیش حکومت کی جانب سے جاری کردہ ترقیاتی کاموں کی رینکنگ نے ریاست کے کئی بڑے شہروں کی بدحالی کو اجاگر کیا ہے۔ خاص طور پر متھرا، ایودھیا، وارانسی اور پریاگ راج جیسے مذہبی مقامات کی حالت ابتر ہے، جہاں حکومت کی جانب سے خوبصورت ترقیاتی منصوبوں کا خواب دکھایا گیا تھا۔ اس رینکنگ کے تحت متھرا کو 69واں مقام، ایودھیا 53واں مقام، وارانسی 45واں مقام اور پریاگ راج 74واں مقام پر فائز ہوئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار عوامی اعتماد کو متزلزل کرنے کے ساتھ ساتھ ترقی کے دعوؤں کی حقیقت کو بھی واضح کرتے ہیں۔

کون: اتر پردیش حکومت، جہاں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی زیرقیادت ترقیاتی کاموں کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

کیا: ترقیاتی کاموں کی رینکنگ کا اعلان جس میں مذہبی مقامات کی زبوں حالی کا پتہ چلتا ہے۔

کہاں: اتر پردیش کے مختلف شہر، خاص طور پر متھرا، ایودھیا، وارانسی اور پریاگ راج۔

کب: یہ رینکنگ حال ہی میں جاری کی گئی ہے جس کا تجزیہ جنوری میں کرائے گئے ترقیاتی کاموں کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔

کیوں: ان مذہبی مقامات کی ترقی کی رفتار میں سست روی کی وجہ عوامی خدمات کی کمی اور انتظامی بے حسی ہے۔

کیسے: "سی ایم ڈیش بورڈ دَرپن” کے تحت ہر ماہ کی بنیاد پر ترقیاتی کاموں کی جانچ کی جاتی ہے، جس کے نتیجے میں یہ رینکنگ تیار کی گئی ہے۔

پر یہ صرف ترقیاتی کاموں کی بات نہیں ہے، بلکہ ان علاقوں میں ریونیو امور کی بنیاد پر بھی کارکردگی کی جانچ کی گئی ہے۔ متھرا، کاشی، ایودھیا اور پریاگ راج کی صورتحال یہاں بھی مایوس کن رہی ہے۔ 74واں مقام حاصل کرنے والا پریاگ راج اس وقت مہاکمبھ جیسے بڑے مذہبی اجتماعات کا بھی میزبان ہے، مگر اس کے باوجود ترقیاتی کاموں کی رفتار سست ہے۔

اس معاملے پر پریاگ راج کے ضلع مجسٹریٹ چندر پرکاش سنگھ کا کہنا ہے کہ "ہماری تعیناتی حال ہی میں ہوئی ہے اور آئندہ رینکنگ میں بہتری لانے کے لئے مزید کوششیں کی جائیں گی۔” یہ ایک مثبت بیان ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ کوششیں واقعی عوام کی توقعات پر پورا اتر پائیں گی؟

ترقیاتی کاموں میں ناکامی: عوامی مسائل کی جڑ

ترقیاتی کاموں کی اس حالیہ رینکنگ نے یہ ظاہر کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے بنائے گئے بڑے منصوبے زمین پر کس قدر کامیاب ہوئے ہیں۔ متھرا، جو کہ ہندو مذہب کے ایک اہم مقام ہے، اس نے 69واں مقام حاصل کیا ہے، جو کہ بہت مایوس کن ہے۔ یہ صورتحال بتاتی ہے کہ ان علاقوں میں لوگوں کو بنیادی سہولیات کی کمی کا سامنا ہے۔ مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی توجہ صرف بڑی ترقیاتی منصوبوں پر مرکوز ہے جبکہ زمین پر بنیادی سہولتیں، جیسے کہ سڑکیں، پانی، بجلی، اور صحت کی سہولیات میں بہتری کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔

مزید برآں، وارانسی کی حالت بھی بہتر نہیں ہے۔ قدیم تاریخ اور ثقافت کی حامل اس شہر کو 45واں مقام ملا ہے، اور ایودھیا جو کہ ایک اور اہم مذہبی شہر ہے، اسے 53واں مقام حاصل ہوا ہے۔ عوامی سروسز اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں اس قدر سست روی سوالات کو جنم دیتی ہے کہ کیا حکومت واقعی اپنے وعدوں کی پاسداری کر رہی ہے یا یہ صرف ایک سیاسی حربہ ہے۔

ریونیو امور میں بھی زبوں حالی

ریونیو امور کی بنیاد پر کی گئی رینکنگ میں بھی یہ شہروں کی کارکردگی مایوس کن رہی ہے۔ متھرا 61ویں، وارانسی 66ویں، اور ایودھیا 70ویں مقام پر ہے۔ اس صورتحال نے ان مذہبی مقامات کی معاشی حالت کو مزید خراب کر دیا ہے۔ ایسے میں سوال یہ اٹھتا ہے کہ حکومت کی جانب سے ان شہروں کی ترقی کے لئے کیا عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں؟

جالون ضلع ترقیاتی اور ریونیو امور میں سرفہرست ہے، لیکن دیگر مذہبی مقامات کی حالت دیکھ کر یہ بات واضح ہوتی ہے کہ حکومت کی توجہ مناسب طور پر تقسیم نہیں کی گئی ہے۔

رینکنگ کی اہمیت: عوام کی آواز

یہ رینکنگ نہ صرف سیاحتی مقامات کی ترقی کی عکاسی کرتی ہے بلکہ عوام کی آواز بھی ہے۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان شہروں کی ترقی کے لئے عملی اقدامات کرے اور عوامی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائے۔ ترقیاتی کاموں میں سست روی عوام کے لئے سنگین مسائل کا سبب بن رہی ہے جس کے حل کی ضرورت ہے۔

حکومت کو چاہئے کہ وہ صرف بڑی ترقیاتی منصوبوں پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے ہر شہر کی خصوصیات کو مدنظر رکھے اور اس کے مطابق ترقیاتی منصوبے بنائے۔ اس معاملے میں "As per the report by[website name],” (جو کہ ایک مخصوص ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق ہے) ہمیں مزید معلومات فراہم کرتی ہے کہ حکومت کو ہر شہر کی ترقی کے لئے مخصوص حکمت عملیاں بنانی ہوں گی۔

یہ رینکنگ عوام کو یہ سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ کیا واقعی ترقی کی رفتار بہتر ہو سکے گی اور کیا حکومت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کر پائے گی یا یہ سب صرف ایک سیاسی جال بننے جا رہا ہے۔