پریاگ راج کا اہم دورہ: 5 Ws اور 1 H
پیر کے روز، صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے پریاگ راج میں واقع سنگم پر عقیدت کی ڈبکی لگائی۔ یہ ایک اہم موقع تھا جہاں انہوں نے نہ صرف پوجا کی بلکہ پرندوں کو دانا بھی کھلایا۔
یہ دورہ صبح خصوصی طیارے سے شروع ہوا جب صدر جمہوریہ پریاگ راج ہوائی اڈے پر پہنچیں۔ ان کا شاندار استقبال ریاستی گورنر آنندی بین پٹیل اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کیا۔
صدر مرمو نے کشتی میں سفر کرتے ہوئے سنگم پہنچ کر غسل کیا اور اس دوران عقیدت مندوں سے بھی ملاقات کی۔ ان کا یہ دورہ ملک بھر کے عقیدت مندوں کے لیے خوشی کا باعث ہے، کیونکہ مہا کمبھ میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی ہے۔
صدر کا دورہ: عبادت، پوجا اور عقیدت کی جھلک
راشٹرپتی بھون سے جاری ایک پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ صدر مرمو کی یہ زیارت نہ صرف ان کی ذاتی عقیدت کا اظہار ہے بلکہ یہ ملک کے مذہبی اور ثقافتی روایات کی عکاسی بھی کرتی ہے۔ انہوں نے مہا کمبھ میں پوجا کرنے کے ساتھ ساتھ اکچھے وٹ اور بڑے ہنومان مندر میں بھی جانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ اس کے علاوہ، وہ ڈیجیٹل کمبھ ایکسپریئنس سینٹر کا دورہ بھی کریں گی، جو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ہندو ثقافت کو متعارف کرانے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔
یہ دورہ اس اعتبار سے بھی اہم ہے کہ صدر جمہوریہ کے دورہ سے پہلے، ہندوستان کے پہلے صدر جمہوریہ ڈاکٹر راجندر پرساد نے بھی مہا کمبھ میں اسنان کیا تھا۔ اس طرح، دروپدی مرمو نے تاریخ کو دہرایا ہے اور ملک کی مذہبی روایات کے ساتھ اپنی وابستگی کو مضبوط کیا ہے۔
حفاظتی انتظامات اور عوامی دلچسپی
صدر جمہوریہ کے اس دورے کے پیش نظر پریاگ راج میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔ شہریوں کی حفاظت اور صدر کی سیکورٹی کے لحاظ سے یہ اقدامات انتہائی ضروری تھے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس مہا کمبھ میں تقریباً 40 کروڑ سے زیادہ عقیدت مندوں نے اسنان کیا ہے، جو اس تقریب کے روحانی اور ثقافتی اہمیت کو بڑھاتا ہے۔
یہ دورہ نہ صرف پاکستان اور بنگلہ دیش کے باسیوں کے لیے، بلکہ ہر ایک بھارتی کے لیے ایک خوشی کا لمحہ ہے۔ کئی اہم وزراء جیسے وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ پہلے ہی سنگم میں آستھا کی ڈبکی لگا چکے ہیں، جس سے اس مذہبی تقریب کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے۔
عقیدت مندوں کا جذبہ اور روحانی پیغام
مہا کمبھ میلے میں ہر جگہ عقیدت مندوں کی بھیڑ نظر آتی ہے۔ مختلف صوبوں سے آئے ہوئے سادھو، سنت، رہنما، سماجی کارکن اور عام لوگ اس موقع پر ایک دوسرے سے ملتے ہیں اور اپنے عقیدے کے مطابق پوجا کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسا موقع ہے جب لوگ اپنی روحانی پیاس بجھانے کے لیے ایک جگہ جمع ہوتے ہیں اور ملک کی ثقافت اور روایات کو زندہ رکھتے ہیں۔
یقیناً، یہ ایک ایسا لمحہ ہے جس میں عوامی عقیدت کی جھلک واضح ہے۔ مذہبی رسومات کا یہ سلسلہ صرف عبادت تک محدود نہیں ہے، بلکہ یہ سماجی ہم آہنگی، ملی یکجہتی اور امن و بھائی چارے کا بھی پیغام دیتا ہے۔
مناسب مواقع پر روحانی علم کا تبادلہ
ایسی مذہبی تقریبات نہ صرف ہمیں اپنی ثقافت کے قریب کرتی ہیں بلکہ مختلف مذاہب کے لوگوں کو ایک دوسرے کے ساتھ جڑنے کا موقع بھی فراہم کرتی ہیں۔ مہا کمبھ کی اس رات، لوگ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں اور امن کے لیے دعا کرتے ہیں۔
اس مقدس میلے کے دوران، صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کی زیارت اور ان کی روحانی رسومات نے عوام کو ایک نیا عزم اور امید دی ہے۔ یہ یقینی طور پر ایک بڑی علامت ہے کہ ملک مذہبی روایات کی کتنی قدر کرتا ہے اور عوامی عقیدت کو کیسے اہمیت دی جاتی ہے۔