دہلی اسمبلی انتخابات: کانگریس کا ایک سیٹ پر دوسرا مقام حاصل کرنے کا شاندار لمحہ

دہلی اسمبلی انتخابات: کونسا سیٹ ہے جہاں کانگریس نے دوسرا مقام پایا؟

دہلی اسمبلی انتخابات کا شمار 2023 کے اہم ترین سیاسی ایونٹس میں ہوتا ہے، جہاں مختلف سیاسی جماعتوں نے اپنی طاقت دکھانے کے لئے بھرپور کوششیں کیں۔ خاص طور پر، بی جے پی، عآپ (آم آدمی پارٹی)، اور کانگریس نے اسی سیٹ پر اپنا زور لگایا، لیکن نتیجہ کچھ اور ہی کہانی سناتا ہے۔ اس الیکشن میں بی جے پی نے 48 سیٹیں جیت کر کامیابی کا پرچم بلند کیا، جبکہ عآپ کو 22 سیٹوں پر اکتفا کرنا پڑا۔ دوسری جانب، کانگریس اور دیگر چھوٹی جماعتیں ایک بار پھر شکست سے دوچار ہوئیں۔

یہ صورتحال ان کی انتخابی حکمت عملیوں کو نئے سرے سے جاننے کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہے۔ دہلی کی 70 اسمبلی نشستوں میں کانگریس نے اپنے آپ کو تقریباً 69 سیٹوں پر پہلے یا دوسرے مقام پر رکھا، لیکن ایک خاص سیٹ ایسی ہے جہاں کانگریس امیدوار ابھشیک دَت نے دوسرا مقام حاصل کیا، اور وہ سیٹ ہے ’کستوربا نگر‘۔

کستوربا نگر: کانگریس کے ابھشیک دَت کی کارکردگی

کستوربا نگر سیٹ پر انتخابی نتائج نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ سیاسی میدان میں کانگریس کا سفر کتنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ اس سیٹ پر بی جے پی کے امیدوار نیرج بسویا نے کامیابی حاصل کی، جن کو 38,067 ووٹ ملے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس کے ابھشیک دَت نے 27,019 ووٹ حاصل کئے، یعنی انہیں 11,048 ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ عآپ کے امیدوار رمیش پہلوان کو اس سیٹ پر 18,617 ووٹ ملے۔

یہ انتخابی نتائج کانگریس کے لئے ایک نیا چیلنج ہیں۔ درحقیقت، اس سیٹ کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں کانگریس کے امیدوار نے اپنی کوششوں کے باوجود دو بڑی جماعتوں کے درمیان خود کو ایک خاص مقام پر پہنچایا۔ اس کے علاوہ، اس بار کانگریس کو گزشتہ بار کی نسبت تقریباً 2 فیصد زیادہ ووٹ بھی ملے، جو ایک حوصلہ افزا بات ہے۔

بادلی اسمبلی حلقہ میں کانگریس کی مایوسی

جب کہ کستوربا نگر میں کانگریس کی کارکردگی کچھ بہتر رہی، دوسری جانب بادلی اسمبلی حلقے میں کانگریس صدر دیویندر یادو نے اچھی شروعات کی، مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کی پوزیشن کمزور ہوتی گئی۔ جب ووٹوں کی گنتی شروع ہوئی تو وہ کافی دیر تک پہلے مقام پر رہے، لیکن پھر وہ دھیرے دھیرے دوسرے مقام پر کھسک گئے اور آخر کار تیسرے مقام پر آگئے۔

اس سیٹ سے بی جے پی کے امیدوار آہر دیپک چودھری نے فتح حاصل کی، جنہیں 61,192 ووٹ ملے، جبکہ عآپ کے اجیش یادو کو 46,029 ووٹ ملے۔ دیویندر یادو کو صرف 41,071 ووٹ ملے، جو کہ کانگریس کے لئے ایک بڑی ناکامی ہے۔

انتخابی نتائج کی معنویت

یہ انتخابی نتائج عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے لئے ایک نئی سوچ کی ضرورت کا احساس دلاتے ہیں۔ سیاسی حلقوں میں اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ کانگریس کی حکمت عملی کو بہتر بنانا اور عوامی حمایت حاصل کرنا کتنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ، یہ بھی دیکھا گیا کہ بی جے پی نے اپنی حکمت عملیوں کے ساتھ ساتھ پرانے وعدوں کو مکمل کرنے کی کوششیں کیں، جن کا اثر ان کی کامیابی میں دیکھا گیا۔

آج کی انتخابی مہموں نے یہ ثابت کردیا ہے کہ دہلی کے عوام اپنی سیاسی جماعت کی کارکردگی پر نظر رکھتے ہیں اور وہ صرف یقین دہانیوں پر اکتفا نہیں کرتے۔

آخری خیالات

یہ انتخابات دہلی کی سیاست میں ایک نئے باب کا آغاز کر رہے ہیں۔ جہاں بی جے پی کی کامیابی ایک نیا موڑ ثابت ہوئی، وہیں کانگریس اور عآپ کو اپنی حکمت عملیوں پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ اگرچہ کانگریس نے ایک سیٹ پر دوسرا مقام حاصل کیا، لیکن انہیں اب بھی عوامی حمایت حاصل کرنے کے لئے کئی چیلنجز کا سامنا کرنا ہے۔