مہاراشٹر: وزیر دھننجے منڈے کے لیے نئے الزامات، 88 کروڑ روپے کے زراعت گھوٹالے کی تحقیقات کا آغاز

### مہاراشٹر کی مہایوتی حکومت میں مشکلات کا سامنا: دھننجے منڈے پر الزامات

مہاراشٹر کی مہایوتی حکومت میں وزیر دھننجے منڈے کی مشکلات اور بھی بڑھ گئی ہیں۔ بیڈ ضلع میں ایک سرپنچ کے قتل کے معاملے کے بعد، اب ان پر محکمہ زراعت میں 88 کروڑ روپے کے گھوٹالے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ سماجی کارکن انجلی دمانیا نے اس گھوٹالے کے بارے میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ الزامات اس وقت کی حکومت کی بدعنوانیوں کی عکاسی کرتے ہیں جب دھننجے منڈے وزیر زراعت تھے۔ دمانیا نے یہ بھی بتایا کہ کس طرح ریاست کے کسانوں کو براہ راست مالی فوائد فراہم کرنے کے بجائے انہیں overpriced مصنوعات فراہم کی گئیں۔

جیسے ہی یہ الزامات منظر عام پر آئے، ریاستی وزیر نے ابھی تک ان پر کوئی واضح رد عمل نہیں دیا ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے، انجلی دمانیا نے مبینہ گھوٹالے کے ثبوت بھی پیش کیے ہیں، جن میں یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح سرکار نے کسانوں کے پیسوں کا غلط استعمال کیا۔ مہایوتی حکومت کی موجودگی میں یہ الزامات مزید سنجیدہ ہو گئے ہیں، اور اس کے اثرات سیاسی میدان میں بھی دکھائی دے سکتے ہیں۔

### دھننجے منڈے پر عائد الزامات کی تفصیل

انجلی دمانیا کے مطابق، 2016 میں مرکزی حکومت نے کسانوں کے لیے ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر (ڈی بی ٹی) کے تحت امداد فراہم کرنے کے طریقہ کار کو وضع کیا تھا۔ لیکن، سابق مہایوتی حکومت نے اس ہدایت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کسانوں کو براہ راست مالی فوائد دینے کے بجائے overpriced اشیاء فراہم کیں، جس کے نتیجے میں 88 کروڑ روپے کا گھوٹالہ ہوا۔

انجلی دمانیا کا دعویٰ ہے کہ حکومت نے مخصوص ایگریکلچرل آئٹمز کی خریداری میں بڑے پیمانے پر دھوکہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ نینو یوریا، بیٹری اسپرے، اور دیگر زرعی کیمیکلز کی خریداری میں بھی مبینہ بدعنوانی کی گئی ہے۔ خاص طور پر، نینو ڈی اے پی کی ایک بوتل کی مارکیٹ قیمت 92 روپے ہے، جب کہ محکمہ زراعت نے یہ بوتل 220 روپے میں خریدی، جس سے کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔

### وزیر دھننجے منڈے کا مؤقف اور حکومتی رد عمل

مہاراشٹر کی موجودہ مہایوتی حکومت میں، دھننجے منڈے محکمہ خوراک و فراہمی کی ذمہ داری سنبھال رہے ہیں۔ ان الزامات پر ابھی تک کوئی واضح بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم، مہاراشٹر حکومت میں وزیر برائے سماجی انصاف سنجے شرساٹ نے کہا ہے کہ معاملے کی تحقیقات کی جائیں گی اور اگر دمانیا کے پیش کردہ ثبوت درست ثابت ہوتے ہیں تو کارروائی کی جائے گی۔

شرساٹ نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ اس معاملے کی تفصیلات کا بغور جائزہ لیں گے اور اگر ضروری ہوا تو منڈے کی وزیر سے استعفیٰ کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔ یہ کہنا سچ ہے کہ اس معاملے کی تہہ تک پہنچنا اہم ہوگا، کیونکہ اگر دھننجے منڈے پر الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو یہ نہ صرف ان کی سیاسی حیثیت کو متاثر کرے گا بلکہ حکومت کی ساکھ بھی متاثر ہو سکتی ہے۔

### آئندہ کی صورت حال اور ممکنہ اثرات

مہاراشٹر میں آئندہ عام انتخابات قریب ہیں اور اس طرح کے الزامات حکومت کے لیے ایک چیلنج بن سکتے ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق، اگر یہ الزامات صحیح ثابت ہوتے ہیں تو یہ مہایوتی حکومت کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، خاص طور پر کسانوں کے درمیان۔

انجلی دمانیا کے دعوے کے مطابق، حکومت نے جو نئی ہدایات جاری کی ہیں وہ 12 مارچ 2024 کے بعد آتی ہیں، جس میں ایگریکلچر کمشنر کو زراعتی انپٹ خریدنے کے لیے کنٹرولنگ افسر مقرر کیا گیا ہے۔ اگر اس کے پیچھے کوئی بدعنوانی کا مقصد ہو تو یہ حکومت کے لیے مزید مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔

مہاراشٹر کے سیاسی منظر نامے میں یہ علیحدہ روایات اور الزامات ایک نئے سیاسی بحران کا باعث بن سکتے ہیں۔ آئندہ ہفتوں میں، اس معاملے میں پیش رفت کا انتظار ہے اور ساتھ ہی ساتھ دھننجے منڈے کے سیاسی مستقبل پر بھی نظر رکھی جائے گی۔