منموہن سنگھ کی یادگار کی تعمیر کے لیے زمین کی پیشکش، حکومت کی جانب سے اہم اقدام

سابق وزیر اعظم کے اہل خانہ کے لیے زمین کی فراہمی: تفصیلات اور پس منظر

مرکزی حکومت نے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے یادگاری اسمارک کی تعمیر کے لیے ان کے اہل خانہ کو زمین فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔ یہ فیصلہ منموہن سنگھ کے انتقال کے بعد کیا گیا ہے، جو کہ گزشتہ سال دسمبر میں 26 تاریخ کو ہوا تھا۔ اسمارک کی تعمیر کا اعلان کرتے ہوئے، حکومت نے ایک اہم اقدام اٹھایا ہے تاکہ منموہن سنگھ کی خدمات کو یاد رکھا جا سکے۔ حکومت کے ذرائع کے مطابق، یہ زمین راج گھاٹ کے احاطے میں فراہم کی جائے گی اور یہ جگہ سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی کے اسمارک کے قریب واقع ہے۔

حکومتی ذرائع کے مطابق، حکومت اس وقت منموہن سنگھ کے اہل خانہ کی طرف سے ٹرسٹ کی تشکیل کا انتظار کر رہی ہے۔ ٹرسٹ کی تشکیل کے بعد ہی اسمارک کی تعمیر کے لیے زمین کی باقاعدہ الاٹمنٹ عمل میں لائی جائے گی۔ مزید برآں، حکومت اس ٹرسٹ کو اسمارک کی تعمیر کے لیے 25 لاکھ روپے بھی فراہم کرے گی، تاکہ یادگار کی تعمیر کے عمل کو تیز کیا جا سکے۔

کیا ہے اسمارک کا مقصد اور اس کی اہمیت؟

منموہن سنگھ کو ملک کے معاشی لبرلائزیشن کا بانی سمجھا جاتا ہے، اور ان کے فیصلوں کے اثرات آج بھی ملک کی معیشت پر محسوس کیے جاتے ہیں۔ 1991 میں جب وہ وزیر خزانہ تھے، تو انہوں نے ہندوستان میں بے مثال اقتصادی اصلاحات کیں، جنہوں نے ملک کو عالمی معاشی منظر نامے پر ایک نئی شناخت دی۔ وہ 2004 سے 2014 تک ملک کے وزیر اعظم رہے اور اس دوران انہوں نے کئی اہم اقتصادی اور سماجی فیصلے کیے جو ملک کی ترقی کے لیے معاون ثابت ہوئے۔

حکومت کے اس فیصلے پر کانگریس پارٹی نے بھی خوشی کا اظہار کیا ہے، خاص طور پر اس وقت جب انہوں نے مرکزی حکومت پر تنقید کی تھی کہ وہ منموہن سنگھ کے اسمارک کے لیے مناسب جگہ تلاش کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اب اس زمین کی پیشکش منموہن سنگھ کے خاندان کے لیے ایک روزن کی مانند ہے، جہاں وہ اپنے والد کی خدمات کو قوم کے سامنے پیش کر سکیں گے۔

کیا کہتی ہیں مختلف شخصیات اور سیاسی جماعتیں؟

چند سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ایک خوش آئند فیصلہ ہے اور اس سے حکومت کی نیت کا بھی پتہ چلتا ہے کہ وہ سابقہ حکومت کی وراثت کا احترام کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، منموہن سنگھ کی یادگار کی تعمیر سے نوجوان نسل کو یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ ان کا دور کس طرح ملک کی معاشرت اور معیشت کے لیے اہم تھا۔

کانگریسی رہنما بھی اس فیصلے کی تعریف کر رہے ہیں، اور انہوں نے کہا ہے کہ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہم اپنے رہنماؤں کی خدمات کو یاد رکھیں اور ان کی تعلیمات کو نئی نسل تک پہنچائیں۔ حالیہ دنوں میں، کئی رہنما اور تجزیہ کاروں نے اظہار خیال کیا ہے کہ منموہن سنگھ کی یادگار ملک کی ترقی کی ایک علامت ہوگی۔

اسمارک کا ڈیزائن اور تعمیرات: حکومتی منصوبے

موصولہ اطلاعات کے مطابق، منموہن سنگھ کا اسمارک ‘راشٹریہ اسمرتی استھل’ کے تحت بنایا جائے گا، جس کی تجویز یو پی اے حکومت نے 2013 میں پیش کی تھی۔ یہ احاطہ اس وقت بھی مشہور ہے کیونکہ یہاں سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کا اسمارک بھی واقع ہے۔

جنوری کے آغاز میں، مرکزی پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ کے افسران نے اس جگہ کا معائنہ کیا، اور سنجے گاندھی کی سمادھی کے قریب زمین دینے کی تجویز پیش کی تھی۔ اسمارک کی تعمیر کا مقصد یہ ہے کہ یہ صرف ایک یادگار نہ ہو بلکہ ہماری معاشرتی تاریخ کا ایک اہم حصہ ہو۔