نئی موسمی تبدیلیوں کا آغاز
موسم کی حالت ایک بار پھر بدل رہی ہے، اور اس تبدیلی کے بینا شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دہلی-این سی آر اور دیگر علاقوں میں صبح کے وقت گھنے کہرے کی وجہ سے آمد و رفت متاثر ہورہی ہے۔ محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ چند دنوں میں ٹھنڈ کی واپسی کے ساتھ بارش اور برف باری کا بھی امکان ہے۔ خاص طور پر، مغربی ہمالیائی علاقوں میں 3 سے 6 فروری تک ویسٹرن ڈسٹربنس کا اثر ہوگا، جس کی وجہ سے بارش اور برف باری کی توقع کی جارہی ہے۔
یہ موسم کی تبدیلی کیوں آرہی ہے؟
محکمہ موسمیات کے مطابق، حالیہ ویسٹرن ڈسٹربنس کی وجہ سے یہ موسمی تبدیلیاں آ رہی ہیں۔ یہ موسم کی تبدیلی، خاص طور پر شمالی ہند کے مختلف علاقوں میں، سرد ہواؤں کے اثر کو بڑھائے گی۔ پنجاب، ہریانہ، اور چنڈی گڑھ میں ہلکی سے درمیانی بارش کا امکان ہے۔ اس کے ساتھ ہی، اروناچل پردیش سے لے کر مغربی بنگال تک کی ریاستوں میں بھی ٹھنڈ کی شدت میں اضافہ ہوگا۔
موسم کی شدت کا جغرافیائی اثر
موسم کی یہ تبدیلی بنیادی طور پر ہمالیائی علاقوں سے شروع ہو رہی ہے۔ 4 اور 5 فروری کو ہماچل پردیش اور اترا کھنڈ کے علاقوں میں بارش اور برف باری کی توقع کی جا رہی ہے، جو کہ مقامی کسانوں اور مزدوروں کے لئے خوش آئند ہوسکتا ہے، کیونکہ اس سے فصلوں کو فائدہ ہو سکتا ہے۔
دہلی میں، حالیہ دنوں میں ٹھنڈ کا اثر کم ہو گیا تھا۔ 27 جنوری کو درجہ حرارت 27 ڈگری سیلسیس تک پہنچ گیا، جو 2019 کے بعد جنوری کا سب سے گرم دن تھا۔ اس کے علاوہ، فروری میں ہندوستان کے زیادہ تر حصوں میں معمول سے زیادہ درجہ حرارت اور معمول سے کم بارش ہونے کا بھی امکان ہے، جس کی وجہ سے زرعی سرگرمیاں متاثر ہوسکتی ہیں۔
ہیڈلائٹس کی تفصیل
آنے والے دنوں میں موسم کا یہ حال، خاص طور پر دہلی اور شمالی ہند کے لئے چند مسائل پیدا کر سکتا ہے، جیسا کہ آمد و رفت میں مشکلات، سردی کے اثرات، اور کھیتی باڑی کی روایتی مشکلات۔ جبکہ دہلی کے شہری اس سرد موسم کی شدت کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہورہے ہیں، لیکن یہ بھی امید کی جارہی ہے کہ یہ بارشیں زمین کی زرخیزی کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوں گی۔
آگے کی صورتحال
یہ بہت اہم ہوگا کہ شہری اس موسم کے ان بدلتے رنگوں کا سامنا کرتے وقت احتیاط کریں۔ وہ لوگ جو باہر نکلتے ہیں، مکمل گرم لباس پہنیں اور ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ آئندہ دنوں میں آئی ایم ڈی کے اعداد و شمار جاری ہوتے رہیں گے، جس کی مدد سے فضائی حالت کو بہتر انداز میں سمجھا جا سکے گا۔ اس کے علاوہ، شہریوں کو اپنی روزمرہ کی مصروفیات کے لئے بھی مناسب منصوبہ بندی کرنا ہوگی۔