دہلی اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی زبردست مہم، کیجریوال کے حوالے سے اہم سوالات
دہلی میں آنے والے اسمبلی انتخابات کی گونج میں، کانگریس پارٹی نے عآپ اور اس کے رہنما اروند کیجریوال پر اپنے سیاسی حملے تیز کر دیے ہیں۔ آج، کانگریس اقلیتی ڈپارٹمنٹ کے قومی صدر اور رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی نے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں انہوں نے عآپ حکومت اور کیجریوال کے اقلیتی حقوق کے حوالے سے کئی اہم سوالات اٹھائے۔ ان سوالات کا مقصد کیجریوال کو اقلیت دشمن ثابت کرنا تھا۔
کون، کیا، کہاں، کب، کیوں اور کیسے؟
عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ عآپ نے گزشتہ کئی انتخابات میں اقلیتوں کا ووٹ حاصل کیا ہے، مگر بدقسمتی سے یہ پارٹی کبھی بھی اقلیتوں کے حقوق کی بات کرنے میں کامیاب نہیں رہی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کیجریوال کی حکومت نے دہلی میں رہنے والے اقلیتوں کو ہمیشہ پس پشت ڈالا ہے۔ “کیجریوال نے گزشتہ 10 سالوں میں اقلیتوں کو صرف ٹھگا اور بے وقوف بنایا ہے۔”
انہوں نے یہ سوال بھی کیا کہ کیجریوال کی ٹیم میں کسی مسلم شخصیت کو کیوں نمائندگی نہیں دی گئی؟ انہوں نے یہ بات بھی سامنے رکھی کہ دہلی کے عوام میں اس معاملے پر کافی غصہ پایا جاتا ہے اور لوگ کیجریوال سے سوال کر رہے ہیں کہ وہ اس طرح کی ناانصافی پر خاموش کیوں ہیں۔
عمران پرتاپ گڑھی نے خاص طور پر بلقیس بانو، شاہین باغ تحریک اور تبلیغی جماعت کے حوالے سے بھی سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ “جہانگیر پوری اور مشرقی دہلی میں ہونے والے فسادات پر کیجریوال کیوں خاموش رہے؟” انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ “بلقیس بانو کے معاملے میں منیش سسودیا کی خاموشی کا کیا جواز ہے؟”
عمران پرتاپ گڑھی کی چارج شیٹ: کیجریوال کے وعدے اور حقیقت
عمران نے اپنی پریس کانفرنس میں حکومت کی بعض پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیجریوال نے کورونا کے دوران بی جے پی حکومت کے ساتھ مل کر مرکز اور تبلیغی جماعت کو بدنام کیا۔ “جب عآپ کے رکن اسمبلی نریش یادو کو قرآن کی بے ادبی معاملے میں سزا ملی، تو کیجریوال اس معاملے میں انہیں بچانے کے لئے کیوں لگے رہے؟”
یہ تمام سوالات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ کانگریس پارٹی کیجریوال کی حکومت کی کارکردگی اور اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے ان کی حقیقت کو بے نقاب کرنے کے لئے سنجیدہ ہے۔
دہلی کے عوام کے سامنے سوالات
عمران پرتاپ گڑھی نے اس بات پر زور دیا کہ عوام اب بہت سمجھ دار ہو چکے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ جو لوگ ان کے ووٹ کا استحصال کرتے ہیں، ان کا احتساب کیا جائے۔ دہلی کے عوام کو ان سوالات کے جواب چاہیے تاکہ وہ اپنی رائے قائم کر سکیں۔
ایسی صورتحال میں، کیجریوال اور ان کی جماعت کو اس بات کا جواب دینا ہوگا کہ وہ اقلیتوں کے لئے کیا کر رہے ہیں۔ اگرچہ عآپ نے ماضی میں اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے کچھ دعوے کیے ہیں، مگر عملی طور پر ان کی کارکردگی سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے۔
سیاسی محاذ کا گھیراؤ
یہاں تک کہ جب کانگریس نے عآپ کے خلاف اپنے سوالات کو اٹھایا، انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ صرف حملہ نہیں ہے بلکہ ایک سیاسی مہم ہے جو عوامی مسائل کو اجاگر کرنے کے لئے کی جا رہی ہے۔ عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ “ہماری کوشش ہے کہ عوام کو صحیح معلومات فراہم کی جائیں تاکہ وہ اپنی رائے کا فیصلہ خود کر سکیں۔”
عوامی شعور کی بیداری اور کانگریس کی حکمت عملی
کانگریس نے اپنی انتخابی مہم میں عوامی شعور کو بیدار کرنے کی کوشش کی ہے، تاکہ لوگ خود اپنے حقوق کے لئے کھڑے ہوں۔ یہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ انتخابات صرف سیاسی دنگل نہیں بلکہ عوامی مسائل کا حل بھی ہیں۔
اہم سوالات، اہم جوابات
اب دیکھنا یہ ہے کہ کیجریوال اور عآپ کی قیادت ان سوالات کا کیا جواب دیتی ہے۔ کیا وہ عوامی مسائل کو سمجھتے ہیں اور کیا وہ اقلیتوں کے حقوق کی اہمیت کو جانتے ہیں؟ عوامی رائے کے مطابق، ان کی کامیابی کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ وہ اپنے وعدوں پر کس قدر عملدرآمد کرتے ہیں۔
یہ سوالات اور اس کے جوابات دہلی کی سیاسی صورتحال میں بڑی تبدیلی لا سکتے ہیں، خاص طور پر اس وقت جب انتخابات قریب آ رہے ہیں۔