آج کے بجٹ میں کیا ہوا؟
مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے 1 فروری 2023 کو اپنا عمومی بجٹ پیش کیا، جو ہر سال کی طرح اس سال بھی ملک میں معاشی حالات کو بہتر بنانے کے لیے اہم ہے۔ اس بجٹ میں کئی اہم فیصلے کیے گئے ہیں، جن میں کسانوں کے لیے قرض کی حد میں اضافہ اور صحت کے شعبے میں سنگین بیماریوں کے علاج کی دواؤں کی قیمت میں کمی شامل ہے۔ اس کے علاوہ، اس بجٹ میں کئی اشیاء کی قیمتیں بھی کم اور کچھ کی قیمتیں بڑھائی گئی ہیں۔
کون؟ کیا؟ کہاں؟ کب؟ کیوں؟ اور کیسے؟
اس بجٹ کا مقصد ملک کی معیشت کو مستحکم کرنا اور عوام کی ضرورتوں کو پورا کرنا ہے۔ کون اس بجٹ میں اہم کردار ادا کر رہا ہے؟ یہ ہیں مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن، جو کہ مودی حکومت کی نمائندگی کر رہی ہیں۔ کیا ہوا؟ بجٹ میں کچھ اشیاء کی قیمتیں کم اور کچھ کی زیادہ کی گئیں۔ کہاں یہ بجٹ ملک بھر میں نافذ ہوگا، اور مختلف ریاستوں میں اس کے اثرات دیکھے جائیں گے۔ کب یہ بجٹ 1 فروری 2023 کو پیش کیا گیا، اور کیوں یہ بجٹ عوام کی معاشی ضرورتوں کو پورا کرنے اور معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے پیش کیا گیا ہے۔ کیسے؟ اس بجٹ میں مختلف طریقوں سے سستی اور مہنگی اشیاء کی فہرست بنائی گئی ہے، جیسے کہ کسان کریڈٹ کارڈ کی حد کو بڑھانا اور صحت کے شعبے میں بہتری لانا۔
بجٹ میں سستے ہونے والی اشیاء
نرملا سیتارمن نے بجٹ میں کچھ اشیاء کی قیمتیں کم کرنے کا اعلان کیا۔ ان اشیاء میں مختلف معدنیات، کپڑے، چمڑے کی مصنوعات، موبائل فون، لیتھیم بیٹری، ایل ای ڈی ٹی وی، الیکٹرانک گاڑیاں، طبی سامان اور کینسر کی دوائیں شامل ہیں۔ یہ تمام اشیاء عوام کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے اہم ہیں، خاص طور پر صحت اور تعلیم کے شعبے میں۔
مہنگائی کا سایہ
اس بجٹ کے ساتھ ہی کچھ اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا بھی اعلان کیا گیا۔ ان میں امپورٹڈ موٹر سائیکل، پینل ڈسپلے اور پریمیم ٹی وی شامل ہیں۔ یہ قیمتیں عوام کے لیے ایک تشویش کا باعث بن سکتی ہیں، خاص طور پر ان کے لیے جو ان اشیاء کا استعمال کرتے ہیں۔ سونے اور چاندی کی قیمتوں پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا، جس کا اثر مارکیٹ پر بھی واضح نظر آئے گا۔
پرینکا گاندھی کا ردعمل
بجٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی نے سوال کیا کہ روزمرہ استعمال کی اشیاء پر جی ایس ٹی کیوں لگایا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ حکومت عوامی ضروریات کو نظرانداز کر رہی ہے اور صرف امیر طبقے کی ترقی پر توجہ دے رہی ہے۔ پرینکا گاندھی نے دہلی اسمبلی کے انتخابی جلسے میں کہا کہ "مودی حکومت آپ سے ضروری اشیاء پر جی ایس ٹی لے رہی ہے: ٹوتھ پیسٹ، برش، مکھن، کپڑے، پینسل اور کتابیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ "پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بار بار اضافہ کیا جا رہا ہے، جس سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔”
عوام کی مشکلات
پرینکا گاندھی نے عوام کی مشکلات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "عوام ہر طرف سے ٹیکس سے گھری ہوئی ہے اور اس کے بدلے میں انہیں صرف شیش محل، راج محل اور اڈانی-امبانی دکھائے جاتے ہیں۔” یہ ایک اہم نقطہ ہے جس پر حکومت کو غور کرنے کی ضرورت ہے کہ عوام کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے یہ بجٹ کیسا ثابت ہوگا۔
مجموعی جائزہ
اس بجٹ کے حوالے سے عوام کی رائے مختلف ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ بجٹ عوام کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے، جبکہ دیگر کا کہنا ہے کہ اس میں عوامی مشکلات کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ بجٹ کے فیصلوں کے اثرات آہستہ آہستہ سامنے آئیں گے، اور عوام کی زندگیوں میں ان کی اہمیت کا احساس ہوگا۔