لکھنؤ: مہاکمبھ حادثے پر اکھلیش یادو کا سخت رد عمل
یوپی میں منعقدہ مہاکمبھ کے دوران ہونے والے ایک دلخراش حادثے نے اُلجھن کی کیفیت پیدا کردی ہے۔ سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ متاثرین کی اموات کی تعداد چھپا رہی ہے۔ بدھ کی شام، مہاکمبھ کے سنگم علاقے میں ایک بھگدڑ کے نتیجے میں کم از کم 30 افراد ہلاک اور 60 سے زائد زخمی ہوگئے، جس کی خبر نے پورے ملک میں ہلچل مچادی ہے۔
اکھلیش یادو نے اپنی بات چیت میں کہا کہ یہ ایک ناقابل برداشت واقعہ ہے جس کے پیچھے حکومت کی نااہلی کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ "یہ ایک اخلاقی ناکامی ہے، اور حکومت اس خطرناک واقعے کو چھپانے کے لیے مختلف ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو فوری طور پر متاثرین کو طبی سہولیات فراہم کرنی چاہئیں اور ان کے لیے کھانے اور کپڑوں کا انتظام کرنا چاہیے۔
حکومت کی ناکامی: اکھلیش یادو کا بیان
اکھلیش یادو نے واضح الفاظ میں کہا کہ "حکومت اُمیدواروں کی تعداد کو چھپا کر ایک بڑی سازش کی مانند کام کر رہی ہے۔ یہ نہ صرف اخلاقی طور پر بلکہ سیاسی طور پر بھی ایک ناکامی ہے۔” انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس حادثے کی حقیقت کو تسلیم کرے اور فوری طور پر عمل کرے۔ اکھلیش نے یہ بھی بتایا کہ کئی لوگ ابھی بھی لاپتہ ہیں، اور ان کے رشتہ دار ان کی تلاش میں مصروف ہیں۔
مہاکمبھ کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مونی اماوسیہ کی صبح، لاکھوں عقیدت مند مقدس اسنان کے لیے جمع ہوئے تھے۔ اچانک بیریکیڈنگ ٹوٹنے کے بعد بھگدڑ مچ گئی، جس نے خوفناک صورت حال پیدا کردی۔ "چیخ و پکار کے بیچ، لوگ ایک دوسرے پر گرنے لگے، اور اس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں لوگ جاں بحق ہو گئے،” اکھلیش یادو نے بتایا کہ یہ صرف حکومت کی ناکامی نہیں، بلکہ عوام کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے والا بھی ہے۔
نتائج اور مطالبات
اکھلیش یادو نے مطالبہ کیا کہ حکومت میڈیکل اور پیرامیڈیکل عملے کی تعیناتی کے لیے فوری طور پر اقدامات کرے تاکہ وہ متاثرہ افراد تک پہنچ سکیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "سردی کے موسم میں، جن لوگوں نے اپنی زندگی کا سب سے بڑا رسک لیا، انہیں کمبل اور کپڑے فراہم کیے جانے چاہئیں۔”
اکھلیش کے مشورے کے مطابق، حکومت کو اس واقعے پر فوری طور پر ردعمل دینا چاہیے اور متاثرین کے لئے خصوصی مراکز قائم کیے جانے چاہئیں۔ "جب ریاستی حکومت ہزاروں کروڑ روپے حادثے کی خبر دبانے اور تشہیر پر خرچ کر رہی ہے تو یہ کیوں نہیں کر سکتی کہ چند کروڑ روپے متاثرین کے لئے خرچ کرے؟” انہوں نے سوال کیا۔
واقعے کی ذمہ داری: اکھلیش یادو کا انکشاف
اکھلیش یادو نے کہا کہ یہ واقعہ ایک معمولی حادثہ نہیں ہے۔ انہوں نے حکومت کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ "یہ ہمیشہ عوام کی زندگیوں کی قیمت پر ہی کیوں ہوتا ہے؟ ایک طرف حکومت ترقی کی بات کرتی ہے، جبکہ دوسری طرف یہ حادثے عوام کی حفاظت کے حوالے سے ایک دھچکہ ہے۔”
متاثرین کے لئے سہولیات فراہم کرنے کے ضمن میں، اکھلیش نے یہ بھی کہا کہ "رضاکاروں کو دور دراز کے علاقے میں پھنسے لوگوں تک پہنچانے کے لئے دو پہیہ گاڑیوں کی ضرورت ہے، تاکہ وہ طبی امداد حاصل کرسکیں۔” انہوں نے حکومت سے یہ بھی کہا کہ "ادویات کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے دواخانوں کو دن رات کھلا رکھا جائے۔”
یہ صورتحال ملکی سیاست میں ایک نیا ہلچل پیدا کر سکتی ہے، اور یہ واضح کرتی ہے کہ حکومت کی موجودہ حکمت عملی میں کئی کمزوریاں موجود ہیں۔ اکھلیش یادو کے الزامات اور مطالبات کے جواب میں، حکومت کو فوری طور پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔
حکومت کا مؤقف اور عوامی رائے
یہ واقعہ نہ صرف اکھلیش یادو کی تنقید کا نشانہ بنا ہے بلکہ عوام میں بھی غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔ عوامی رائے کے مطابق، اس موقع پر حکومت کی ذمہ داریوں کو نظر انداز کرنا ایک بڑی غلطی تھی۔ بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد حکومت کو اپنی ناکامیوں کا سامنا کرنا ہوگا اور عوام کی حفاظت کے لئے بہتر اقدامات کرنے ہوں گے۔
اس دوران، حکومت نے اس واقعے کے پس منظر میں ایک بیان جاری کیا ہے کہ وہ متاثرین کی مدد کے لئے کوشاں ہے اور جلد ہی اس واقعے کی تحقیقات کا آغاز کیا جائے گا۔
عمومی تجزیہ اور مستقبل کے اقدامات
یہ واقعہ، مہاکمبھ کے تاریخی موقع پر پیش آیا ہے، جس نے اس روحانی میلے کی اہمیت کو دھندلا دیا ہے۔ اس واقعے نے ایک بار پھر حکومت کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔ اکھلیش یادو کے مؤقف کی حمایت میں بہت سے لوگ کھڑے ہوگئے ہیں، جو اس بات کا اشارہ کر رہے ہیں کہ حکومت کو اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرتے ہوئے عوام کے مفادات کا تحفظ کرنا ہوگا۔
عوامی اور سیاسی دباؤ کے باعث، یہ ممکن ہے کہ حکومت اس معاملے پر مزید اقدامات کرے اور متاثرین کے لئے بہتر سہولیات فراہم کرے۔ اس واقعے کی تحقیقات کے نتائج آئندہ کے لیے اہم ہوں گے کیونکہ یہ مستقبل میں ایسی پریشانیوں سے بچنے کی حکمت عملی پر روشنی ڈالیں گے۔
اس کے علاوہ، اکھلیش یادو کا مؤقف عوام کی رائے کے عکاس کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے، اور اس کے نتیجے میں آئندہ کے انتخابات میں سیاسی منظرنامہ متاثر ہو سکتا ہے۔