جماعت اسلامی ہند نے مہا کمبھ بھگدڑ کے حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا

مہا کمبھ کا واقعہ: 30 جانیں چلی گئیں، حکومت کی ذمہ داری کا مطالبہ

مہا کمبھ میں ہونے والے ایک واقعے میں 30 لوگوں کی جانیں گئیں اور 60 سے زائد افراد زخمی ہوگئے، جس نے ملک بھر میں غم کی لہر دوڑا دی ہے۔ یہ حادثہ مونی اماوسیہ کے دن پیش آیا جب زائرین امرت اسنان کے لیے جمع ہوئے تھے۔ جماعت اسلامی ہند نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی اور یوپی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس واقعے کی ذمہ داری قبول کریں اور انتظامات میں موجود خامیوں کو فوراً دور کریں۔

حادثہ اتوار، 29 جنوری کو پیش آیا، جب زائرین ایک مخصوص مقام پر جمع ہوئے، جہاں ہجوم کی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی۔ جماعت اسلامی ہند کے نائب صدر سلیم انجینئر نے بیان دیا کہ یہ واقعہ اس بات کی علامت ہے کہ بڑے عوامی اجتماعات میں ہجوم کو کنٹرول کرنے کے لیے بہتر منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

سیکیورٹی کی ضرورت: جماعت اسلامی کا مطالبہ

جماعت اسلامی ہند نے اس سانحے کے بعد حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عام زائرین کو بھی وی آئی پی کی طرح سیکیورٹی فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان سوگوار خاندانوں کے ساتھ ہیں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے، اور اس دکھ کی گھڑی میں ان کے لیے دعا کرتے ہیں کہ اللہ انہیں صبر عطا فرمائے۔

سلیم انجینئر نے اس موقع پر کہا، "عقیدت مندوں کی حفاظت کو اولین ترجیح دی جانی چاہیے، اور وی آئی پی کی سیکیورٹی کو اس سے زیادہ اہمیت نہیں دی جانی چاہیے۔” انہوں نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ مستقبل میں ایسے سانحات سے بچنے کے لیے موثر اقدامات کریں۔

متاثرین کا حال: ہجوم کی چنگاری

ڈی آئی جی کے مطابق، مرنے والوں میں دیگر ریاستوں کے افراد بھی شامل ہیں، جن میں کرناٹک، آسام اور گجرات کے لوگ شامل ہیں۔ زخمیوں میں سے کئی کو ان کے اہل خانہ نے اسپتال پہنچایا۔ حادثے کے وقت زائرین کی سہولت کے لیے انتظامات ناکافی تھے، جس کی وجہ سے لوگ جلدی میں امرت اسنان لینے میں تاخیر کر رہے تھے۔

یہ واقعہ اس بات کی یاددہانی ہو گیا ہے کہ عوامی اجتماعات میں سیکیورٹی اور انتظامات کی بہتری کی کتنی ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی ہند نے مرکزی اور اتر پردیش کی حکومتوں سے واضح طور پر کہا ہے کہ انہیں اس سانحے کی ذمہ داری لینا ہوگی اور اصلاحات کرنی ہوں گی۔

حکومتی اصلاحات کی ضرورت

جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ عوام کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کو سختی سے اقدامات کرنے چاہئیں۔ عام زائرین کی حفاظت متعلقہ انتظامیہ کی اولین ترجیح ہونی چاہیے، تاکہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر حکومتی سیکیورٹی کو بہتر بنایا جائے تو ایسے سانحات سے بچا جاسکتا ہے۔ جماعت اسلامی کے رہنماوں نے مزید کہا کہ ان کے سماجی ذمہ داری کے تحت وہ متاثرین کے خاندانوں کی مدد کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔

آگے کی راہ: زائرین کی حفاظت

یہ واقعہ حکومت کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے میں ناکام رہی۔ اس قسم کے واقعات سے نمٹنے کے لیے نئی پالیسیوں کی ضرورت ہے، جو عوامی اجتماعات کے لیے مخصوص حفاظتی تدابیر فراہم کرے۔

یاد رہے کہ مہا کمبھ کی روایات کے مطابق لاکھوں زائرین ہر بار اس تقریب میں شرکت کرتے ہیں، لیکن اگر اس کے انتظامات میں کمی رہ جائے تو یہ جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

جماعت اسلامی کی جانب سے مطالبات

جماعت اسلامی ہند نے عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے حکومتوں سے فوری اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عقیدت مندوں کے لیے محفوظ تقریب کا انعقاد عوامی ذمہ داری ہے۔

جماعت اسلامی کی طرف سے یہ مطالبات اس وقت سامنے آئے ہیں جب مہا کمبھ جیسے بڑے اجتماعات میں ہر سال ہزاروں افراد شامل ہوتے ہیں، اور اگر حفاظتی اقدامات میں کوئی کمی رہ جائے تو یہ نقصانات کا باعث بن سکتی ہے۔

مستقبل کی امید: عوامی ذمہ داری

بلاشبہ، اس سانحے نے نہ صرف زائرین بلکہ حکومتی اداروں کے لیے بھی ایک سبق آموز واقعہ چھوڑا ہے۔ جماعت اسلامی نے امید ظاہر کی ہے کہ حکومت اس واقعے سے سبق لے گی اور عوامی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مزید بہتر اقدامات کرے گی۔