بابا صدیقی قتل کیس: مفرور ملزم انمول بشنوئی کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ کی اجرائی

ممبئی میں جاری سنگین قتل کی تحقیقات: بابا صدیقی کے قتل کے پس پردہ حقائق

ممبئی: شہر کی خصوصی عدالت نے بدھ کے روز معروف سیاسی رہنما بابا صدیقی کے قتل کے سلسلے میں مفرور ملزم انمول بشنوئی کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔ این سی پی کے یہ رہنما 12 اکتوبر کو باندرہ میں ان کے بیٹے ذیشان کے دفتر کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیے گئے تھے۔ اس واقعے نے شہر میں سیاسی درجہ حرارت کو بڑھا دیا ہے اور اب اس کی تحقیقات کرائم برانچ کے ہاتھ میں ہیں۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب بابا صدیقی اپنے بیٹے کے دفتر کے باہر موجود تھے، جہاں انہیںلسٹ کا نشانہ بنا کر گولی مار دی گئی۔ لارنس بشنوئی کے گینگ نے اس قتل کی ذمہ داری قبول کر لی ہے، اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس کی وجہ بابا صدیقی کے اداکار سلمان خان کے ساتھ قریبی تعلقات تھے۔ اس قتل کے بعد سے، شہر میں قانون نافذ کرنے والے ادارے مفرور ملزمان کی تلاش میں سرگرم ہیں۔

کیس کی پیشرفت اور ملزمان کی گرفتاری

اب تک اس قتل کیس میں 26 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، اور ان سب کے خلاف عدالت میں چارج شیٹ بھی پیش کی جا چکی ہے۔ تاہم، انمول بشنوئی، ذیشان اختر، اور شوبھم لونکر جیسے اہم ملزم ابھی تک مفرور ہیں۔ ان کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری ہونے کے بعد کرائم برانچ نے مفرور ملزمان کے ممکنہ ٹھکانوں پر چھاپے مارنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ ان کی گرفتاری کے لئے لُک آؤٹ نوٹس بھی جاری کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

اس کے علاوہ، بابا صدیقی کے قتل کے تمام گرفتار ملزمان کے خلاف مکوکا کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ عدالت میں ان تمام ملزمان کو عدالتی تحویل میں رکھا جا رہا ہے۔ یہ پیش رفت اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ جس طرح سے شہر میں جرائم کی دنیا کو کنٹرول کرنے کی کوششیں جاری ہیں، وہ انتہائی سنجیدہ ہیں۔

چھاپے اور تلاش کی کوششیں

غیر ضمانتی وارنٹ کے اجرا کے بعد، کرائم برانچ نے مفرور ملزمان کے بارے میں مکمل تحقیقات شروع کی ہیں۔ ان کے ٹھکانے تلاش کرنے کے لئے مختلف مقامات پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، پولیس نے مفرور ملزمان کے ساتھیوں اور ان کے ممکنہ مکانوں کی نگرانی بھی شروع کر دی ہے۔ اس دوران، پولیس نے ان کے بیرون ملک فرار ہونے کی کوششوں کو بھی روکنے کے لئے ہر ممکن اقدام اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

بابا صدیقی کا قتل: پس منظر اور اسباب

دوسری جانب، اس قتل کے پیچھے موجود محرکات بھی جانچنے کی ضرورت ہے۔ بابا صدیقی کا نام شہر کی سیاست میں ایک نمایاں شخصیت کے طور پر جانا جاتا ہے، اور ان کے قتل کی ذمہ داری لینے والے گینگ کی جانب سے دیئے گئے بیانات نے مزید پیچیدگیاں پیدا کر دی ہیں۔ سلمان خان سے ان کے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے، گینگ کی جانب سے یہ کہنا کہ یہ قتل دراصل ایک سازش کا نتیجہ ہے، اس کیس کو مزید حساس بنا دیتا ہے۔

معلومات کے مطابق، اداکار سلمان خان اور بابا صدیقی کے درمیان قریبی تعلقات کے باعث انہیں نشانہ بنایا گیا۔ اس قتل کی تحقیقات میں حالیہ انکشافات نے یہ ظاہر کیا ہے کہ شہر میں طاقتور حلقے اب بھی اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے اس طرح کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔

مستقبل کے اثرات

یہ قتل نہ صرف شہر کی سیاست کو متاثر کرے گا بلکہ یہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں پر بھی دباؤ ڈالے گا کہ وہ جلد از جلد مفرور ملزمان کو گرفتار کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ، یہ بے چینی بھی بڑھا سکتا ہے کہ شہر کی سیکیورٹی کی حالت کتنی مستحکم ہے۔ عوام میں یہ سوال بھی اٹھ رہے ہیں کہ کیا ان ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے گا یا نہیں۔

حکام کی جانب سے جاری تحقیقات

اس واقعے کے بعد، حکام نے واضح کیا ہے کہ وہ مفرور ملزمان کی تلاش میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ سیکورٹی ادارے تمام ممکنہ راستوں کی نگرانی کر رہے ہیں اور مفرور ملزمان کے ٹھکانے معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس تمام صورت حال کے درمیان، عوام کی امیدیں اپنے حکام پر ہیں کہ وہ جلد ان ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔

دوسری جانب، شہر کے شہریوں کا بھی یہ کہنا ہے کہ اگرچہ اس قسم کے واقعات کو روکنے کے لئے سخت اقدامات ضروری ہیں، مگر یہ بھی ضروری ہے کہ سیاستدانوں کی جانب سے عوامی سطح پر دی جانے والی سیکیورٹی کی یقین دہانیوں کو بھی عمل میں لایا جائے۔

مزید تفصیلات کے لئے اس کیس کی مکمل شفافیت کے ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے تاکہ عوام کو یہ معلوم ہو سکے کہ ان کے منتخب نمائندے کس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ اس کیس کی تحقیقات میں شامل تمام اداروں نے یہ عہد کیا ہے کہ وہ کسی قسم کی کوتاہی نہیں برتیں گے۔