اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ کا آغاز، ملک کی پہلی ریاست بن گئی

اتراکھنڈ نے یکساں سول کوڈ (UCC) نافذ کر دیا، جو کہ ملک میں اپنی نوعیت کا پہلا قانون ہے

اتراکھنڈ میں آج سے یکساں سول کوڈ (یو سی سی) نافذ کیا جا رہا ہے، جو کہ ملک کی پہلی ریاست ہے جو اس قانون کو اپناتی ہے۔ یہ فیصلہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ناگپور دورے سے پہلے کیا گیا۔ یہ قانون 27 جنوری 2022 کو ریاستی حکومت کی کابینہ کی پہلی میٹنگ میں منظور کیا گیا تھا، جس کے بعد ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی تاکہ یو سی سی کا مسودہ تیار کیا جا سکے۔

یہ قانون کس طرح نافذ کیا جائے گا؟

یو سی سی کا مقصد ایک ایسا قوانین کا مجموعہ فراہم کرنا ہے جو تمام شہریوں کے لئے یکساں حقوق اور ذمہ داریوں کو یقینی بنائے۔ اس قانون کے تحت شادی کی رجسٹریشن، طلاق، اور دیگر خاندانی امور کے لئے قوانین میں تبدیلی آئے گی، جس سے مذہب یا ذات کی بنیاد پر تفریق ختم ہو گی۔ اس قانون کا اطلاق اتراکھنڈ میں رہنے والے تمام لوگوں پر ہوگا، چاہے وہ ریاست کے اندر یا باہر رہتے ہوں۔

کیوں کیا گیا یہ اقدام؟

وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے کہا کہ اس قانون کے نافذ ہونے سے معاشرے میں یکسانیت آئے گی اور یہ ایک ہم آہنگ معاشرے کی تشکیل میں مددگار ثابت ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "نریندر مودی کی قیادت میں، ہم نے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ہم یو سی سی کو نافذ کریں گے، اور آج ہم اس وعدے کو پورا کر رہے ہیں۔”

اس کے نفاذ کا تاریخ اور اہمیت

یہ قانون آج دوپہر تقریباً 12:30 بجے نافذ کیا جائے گا۔ اس موقع پر اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ نے یو سی سی پورٹل کا بھی آغاز کیا، جس کے ذریعے شہری اس قانون کے تحت فراہم کردہ خدمات سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔

سیاسی اور مذہبی ردعمل

واضح رہے کہ اس قانون کے نفاذ کے حوالے سے ملک کی کئی سیاسی جماعتوں، مذہبی تنظیموں اور مختلف اداروں نے سخت مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ قانون ان کے طرز زندگی اور ثقافت کو متاثر کر سکتا ہے۔

ماہرین کی کمیٹی کی تشکیل

ماضی میں، جب وزیر اعلیٰ دھامی دوبارہ اقتدار میں آئے، تو انہوں نے فوری طور پر یو سی سی کی تجویز کو منظور کیا۔ سپریم کورٹ کے سبکدوش جج رنجنا پرکاش دیسائی کی قیادت میں ماہرین کی کمیٹی تشکیل دی گئی، جس نے 27 مئی 2022 کو اس قانون کے مسودے پر کام شروع کیا۔

خلاصہ

اتراکھنڈ کی حکومت کی جانب سے یکساں سول کوڈ کا نفاذ ایک تاریخی قدم ہے، جس کی دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔ یہ اقدام نہ صرف اتراکھنڈ بلکہ اس سے بھی آگے بڑھ کر ملک کے دیگر ریاستوں کے لئے ایک مثال قائم کر سکتا ہے۔