کیجریوال حکومت کی تیرتھ یاترا منصوبہ میں بودھ مذہب کے لوگوں کی عدم شمولیت پر کانگریس کا سوال

دہلی اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی جانب سے عآپ حکومت پر شدید تنقید

دہلی اسمبلی انتخابات کی تیاریاں عروج پر ہیں، جبکہ کانگریس پارٹی نے عآپ حکومت کی مفت تیرتھ یاترا یوجنا پر سوال اٹھاتے ہوئے ایک اہم مسئلہ کو اجاگر کیا ہے۔ کانگریس کے سینئر دلت رہنما ادت راج نے ایک پریس کانفرنس کے دوران اروند کیجریوال کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے میں بودھ مذہب کے لوگوں کے لیے کوئی سہولت فراہم نہیں کی گئی ہے، جو کہ ایک تفریق آمیز رویہ ہے۔

بہت سے لوگوں کا سوال ہے کہ اس منصوبے میں بودھ مذہب کے پیروکاروں کو شامل کیوں نہیں کیا گیا؟ ادت راج نے کہا، "کیجریوال حکومت اپنے خرچ پر 60 سال سے اوپر کے لوگوں کو الگ الگ تیرتھ مقامات کا سفر کراتی ہے، لیکن بودھ مذہب کے لوگوں کے لیے ایسا منصوبہ نہیں دیا گیا۔” یہ سوال دہلی کی سیاسی فضا میں ایک نئی بحث کو جنم دیتا ہے، خاص طور پر جب انتخابات قریب ہیں۔

کیا ہے مفت تیرتھ یاترا یوجنا؟

مفت تیرتھ یاترا یوجنا کا مقصد دہلی کے بزرگ شہریوں کو مختلف مذہبی مقامات کی زیارت کا موقع فراہم کرنا ہے، جس کے تحت 60 سال سے اوپر کے افراد کو حکومت اپنے خرچ پر سفر کی سہولت مہیا کرتی ہے۔ تاہم، کانگریس کا کہنا ہے کہ اس یوجنا میں بعض مذاہب کی کمیونٹی کی عدم شمولیت فیصلہ کن ہے۔ ادت راج نے واضح کیا کہ کانگریس کسی بھی مذہب کے پیروکاروں کے ساتھ تفریق نہیں کرتی اور اگر ان کی جماعت اقتدار میں آئی تو وہ بودھ مذہب کے لوگوں کے لیے بھی اس منصوبے میں شامل کریں گے۔

کیجریوال کی حکومت کی تفریق آمیز پالیسیوں پر تنقید

ادی راج نے مزید کہا کہ "کیجریوال نے پجاریوں اور گرنتھیوں کے لیے ماہانہ 18 ہزار روپے دینے کا اعلان کیا ہے، لیکن بھکشو، گرو روی داس اور والمیکی پجاریوں کے لیے کچھ بھی اعلان نہیں کیا۔” اس سے واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ عآپ حکومت دلت طبقے کے لوگوں کے ساتھ کس حد تک امتیاز برت رہی ہے۔

کانگریس کی عزم

کانگریس نے یہ عزم کیا ہے کہ اگر وہ دوبارہ اقتدار میں آتی ہے تو وہ دلت اور پسماندہ طبقے کے مسائل کو خاص توجہ دے گی۔ ادت راج نے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کا بھی تذکرہ کیا، جنہوں نے دلتوں اور پسماندوں کو شراکت داری دلانے کے لیے ذات پر مبنی مردم شماری کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ "کانگریس پارٹی دلت اور پسماندہ لوگوں کو مین اسٹریم میں جوڑ کر آگے بڑھنا چاہتی ہے۔”

انتخابی سیاست میں مذہبی تفریق

یہ پہلو دہلی کی موجودہ سیاسی صورت حال کو بھی اجاگر کرتا ہے، جہاں مختلف جماعتیں اپنے ووٹ بینک کو مستحکم کرنے کے لیے مختلف طریقے اختیار کر رہی ہیں۔ عآپ حکومت کی جانب سے دلتوں کے ساتھ امتیازی سلوک سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سیاسی جماعتیں کس طرح انتخابات کے دوران مذہبی و سماجی تفریق کو بڑھاوا دے رہی ہیں۔

کانگریس کی حکمت عملی

کانگریس کی حکمت عملی یہ ہے کہ وہ اس طرح کے مسائل کو اپنی انتخابی مہم کا حصہ بنائے اور دلت طبقے کے حقوق کی بات کرے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ کانگریس دیگر طبقات کے ساتھ بھی انصافی سلوک کی کوشش کرے گی تاکہ وہ ایک مضبوط اور متوازن حکمت عملی اختیار کر سکے۔