فٹجی سنٹروں کی بندش: طلبا کی تعلیم خطرے میں، قانونی کارروائی شروع

نئی دہلی: طلبا کی مشکلات اور مقدماتی کارروائی کا آغاز

دہلی-این سی آر میں معروف تعلیمی ادارے فٹجی (FITJEE) کے سنٹرس کی اچانک بندش نے طلبا اور ان کے والدین کے لیے تشویش کی ایک نئی لہر پیدا کر دی ہے۔ یہ بندش اس وقت ہوئی جب بہت سے طلبا اپنی انجینئرنگ انٹرینس امتحانات کی تیاری کر رہے تھے۔ اس معاملے میں، فٹجی کے مالک ڈی کے گویل اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ مقدمات نوئیڈا کے سیکٹر-58 اور گریٹر نوئیڈا کے نالج پارک تھانے میں درج کیے گئے ہیں۔

اگرچہ فٹجی ملک بھر میں 73 سنٹرس چلاتا ہے، لیکن یہ ناگہانی بندش صرف دو سنٹروں تک محدود نہیں رہی۔ ان سنٹروں کی بندش کے نتیجے میں طلبا کی تعلیم متاثر ہوئی ہے، جس کی وجہ سے کئی والدین بے حد تشویش میں مبتلا ہیں۔ نوئیڈا پولیس کے ڈپٹی کمشنر رام بدن سنگھ نے تصدیق کی ہے کہ مقدمات میں مجرمانہ سازش اور دھوکہ دہی کے الزامات شامل ہیں۔

فٹجی کے اساتذہ کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور قانونی چیلنجز

ان حالات میں، فٹجی کے اساتذہ بھی غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں کیونکہ کئی اساتذہ نے کئی مہینوں سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ یہ صورتحال فٹجی کے سنٹروں میں پہلے ہی ٹیچر بحران کی عکاسی کرتی ہے۔ طلبا کی مشکلات اس وقت مزید بڑھ گئیں جب بہت سے والدین نے فٹجی سنٹروں میں بھاری فیسیں جمع کروا رکھی تھیں، مگر اب ان کی تعلیم کا سلسلہ رک گیا ہے۔

ایک طالب علم کی والدہ، سندھیا سنگھ، نے اس صورتحال پر کہا کہ انہوں نے اپنے بیٹے کے لیے 5.4 لاکھ روپے کی فیس ادا کی تھی۔ سندھیا کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا لکشمی نگر کے فٹجی سنٹر میں انجینئرنگ انٹرینس امتحان کی تیاری کر رہا تھا، لیکن سنٹر بغیر کسی اطلاع کے بند ہو گیا ہے۔ یہ صورتحال صرف ایک گھر کی نہیں بلکہ ہزاروں طلبا اور ان کے والدین کی کہانی ہے، جو اپنی محنت کی کمائی فٹجی کے پرامن مستقبل کے لیے لگا چکے تھے۔

پولیس کی کارروائی اور طلبا کی درخواستیں

نوئیڈا اور غازی آباد کی پولیس نے اب تک بارہ افراد کی شناخت کی ہے جن میں فٹجی کے اعلیٰ عہدیدار شامل ہیں۔ ان کے خلاف مجرمانہ الزامات کے ساتھ ساتھ دھوکہ دہی کے کیس بھی درج کیے گئے ہیں۔ طلبا اور ان کے والدین نے درخواست کی ہے کہ انہیں فوری طور پر فٹجی سنٹروں کی بندش کے حوالے سے واضح معلومات مہیا کی جائیں، تاکہ وہ آئندہ کے لیے صحیح فیصلہ کر سکیں۔

یہ مقدمات فٹجی کے لیے ایک سنگین قانونی چیلنج بن چکے ہیں، اور اگر یہ مسائل جلد حل نہ ہوئے تو، طلبا کی مستقبل کی تعلیم بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ مزید برآں، یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ فٹجی کتنا جلد یہ مسائل حل کر سکتا ہے اور طلبا کی تکالیف کا ازالہ کیسے کرے گا۔

طلبا کی امیدیں اور مستقبل کے امکانات

بہت سے طلبا نے فٹجی کو اپنی تعلیمی جدوجہد کا ایک اہم حصہ سمجھا ہے۔ ایک طالب علم کا کہنا تھا کہ "ہم نے اپنی محنت اور والدین کی جمع پونجی سے یہاں آنے کا فیصلہ کیا تھا، لیکن اب ہمیں کسی بھی طرح کی معلومات نہیں مل رہی ہیں۔ یہ ہماری تعلیم کو متاثر کر رہا ہے اور ہمیں اپنے مستقبل کے لیے بے حد فکر ہے۔”

مختلف طلبا نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ وہ فٹجی کے تعلیم کے معیار سے مطمئن تھے، لیکن اب جب سنٹر کی بندش ہوئی ہے تو ان کی تعلیم کا سلسلہ رکنے کی وجہ سے ان کی محنت ضائع ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ، طلبا نے اپیل کی ہے کہ وہ بیچ میں کسی قسم کا متبادل فراہم کیا جائے تاکہ ان کی تعلیم متاثر نہ ہو۔

نئے راستے اور حل کی تلاش

اس صورتحال میں طلبا کے ساتھ ساتھ، تعلیمی ادارے اور تمام متعلقہ حکام کو مل کر کام کرنے اور فوری حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ اگرچہ قانونی کارروائی شروع ہو چکی ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ طلبا کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے فوری اقدامات بھی ضروری ہیں۔ تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنے کے لیے نئے راستے تلاش کرنا ضروری ہے، تاکہ طلبا کی محنت کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکے۔

اس مشکل صورتحال میں، طلبا کو بھی اپنی آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے۔ انہیں چاہیے کہ وہ اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھائیں اور ملک بھر میں دیگر طلبا کے ساتھ مل کر مشترکہ جدوجہد کریں۔

حکومتی مداخلت اور اصلاحات کی ضرورت

یہ صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ تعلیمی اداروں میں شفافیت اور ذمہ داری کی کتنی ضرورت ہے۔ طلبا کی حفاظت اور ان کے حقوق کا خیال رکھنا حکومت اور تعلیمی حکام کی ذمہ داری ہے۔ مناسب اصلاحات اور قانون سازی کے ذریعے، ایسے اداروں کی نگرانی کی جانی چاہیے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔

As per the report by[**Economic Times**](https://economictimes.indiatimes.com), یہ بہت ضروری ہے کہ تعلیمی ادارے اپنے وعدوں کو نبھانے میں کامیاب ہوں اور طلبا کی تعلیم کو متاثر نہ ہونے دیں۔