#### راجستھان کے تعلیمی مرکز میں 22 دنوں میں چھ خودکشیوں کے واقعات
راجستھان کے شہر کوٹا، جو کہ طلبہ کی تیاری کے لیے مشہور ہے، میں بدھ کے روز دو طلبہ نے مختلف مقامات پر خودکشی کر لی۔ ایک 24 سالہ طالبہ اشفا شیخ، جو نیٹ کی تیاری کر رہی تھی، اور ایک 18 سالہ جے ای ای امیدوار ان دو طلبہ میں شامل تھے۔ پولیس کے مطابق، جنوری کے صرف 22 دنوں میں شہر میں خودکشی کے 6 واقعات پیش آ چکے ہیں، جس نے طلبہ کی ذہنی صحت کے مسائل پر نئی بحث چھڑ دی ہے۔
اپنی والدہ کی آمد کا انتظار کیے بغیر آسام کے طالب علم نے اپنے ہاسٹل میں پھانسی لگا لی، جبکہ اشفا شیخ نے بھی اپنے کمرے میں اسی طرح کا اقدام اٹھایا۔ یہ دونوں واقعات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ طلبہ کو تیاریاں کرنے کے دوران کس قدر دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
#### طالبات کی خودکشی کی وجوہات
پولیس کے مطابق، اشفا شیخ نے گجرات کے احمدآباد سے کوٹا آ کر نیٹ کی تیاری کی، لیکن میڈیکل میں داخلے میں ناکامی کے بعد وہ خود کو دباؤ محسوس کر رہی تھیں۔ ان کے کمرے کی تلاشی کے دوران کوئی سوسائیڈ نوٹ نہیں ملا، جس کی بنا پر اس بات کا پتہ نہیں چل سکا کہ انہوں نے یہ قدم کیوں اٹھایا۔
دوسری جانب جے ای ای کا امیدوار، جس کی والدہ آنے والی تھیں تاکہ وہ اس کی بہتر دیکھ بھال کر سکیں، نے ایک لوہے کے اینگل کا استعمال کرتے ہوئے خودکشی کر لی۔ یہ واقعہ اس بات کا اشارہ ہے کہ طلبہ کو شدید ذہنی دباؤ کا سامنا ہے، جو کہ ان کی تعلیمی کامیابیوں کے لیے ایک بڑی رکاوٹ بن رہا ہے۔
#### حکومتی اقدامات اور طلبہ کی ذہنی صحت
حکام نے اس بات کی تصدیق کی کہ ہاسٹل میں خودکشیوں کی روک تھام کے لیے حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں، مگر ان کے بعد بھی خودکشیوں کا یہ سلسلہ جاری ہے۔ کوٹا میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کی ذاتی اور ذہنی صحت کی بہتری کے لیے فوری طور پر اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس صورت حال نے تعلیمی اداروں اور والدین دونوں کے لیے غور وفکر کا موقع فراہم کیا ہے کہ طلبہ کی پڑھائی کے دباؤ کو کس طرح کم کیا جا سکتا ہے۔
#### طلبہ کی خودکشیوں کی تعداد میں اضافہ: کیا اقدامات کیے جائیں؟
کوٹا میں گزشتہ سال، 2024 میں طلبہ کی 17 خودکشیاں ہوئیں۔ جب سے تعلیمی سرگرمیاں بڑھیں، طلبہ کی ذہنی صحت کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوا۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے تعلیمی اداروں کو چاہئے کہ وہ طلبہ میں خود اعتمادی بڑھانے کے طریقے اپنائیں اور ان کی ذہنی صحت کے لیے خصوصی پروگرامز شروع کریں۔
تحقیقات کے مطابق، طلبہ کی کامیابی کے پیچھے دباؤ کا ایک بڑا کردار ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں، جہاں طلبہ کو اپنی کامیابی کے لئے سخت محنت کرنی پڑتی ہے، ذہنی صحت کی بہتری کے لئے مختلف اقدامات کیے جانے کی ضرورت ہے۔
### ہنگامی صورتحال: طلبہ کی ذہنی صحت
کوٹا کے واقعے نے اس بات کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے کہ طلبہ کی ذہنی صحت پر توجہ دینا انتہائی ضروری ہے۔ تعلیمی اداروں کو چاہئے کہ وہ طلبہ کے لئے مددگار نظامات قائم کریں۔ کچھ طلبہ کو ایسے وقت میں ملازمت کے مواقع پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہو سکتی ہے، جب انہیں تعلیمی کامیابی کی عادت بنا کر رکھنا ہو۔
یہاں صرف والدین اور تعلیمی اداروں کا ہی کردار نہیں ہے، بلکہ معاشرے کو بھی اس بات کی اہمیت کو سمجھنا ہوگا کہ ہمیں ایک دوسرے کی مدد کرنی ہے۔ اگر طلبہ کو ضرورت پڑے تو انہیں نفسیاتی مدد فراہم کی جانی چاہئے۔ اس کے لئے این جی اوز اور دیگر ادارے بھی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
اس واقعے کے بعد یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ طلبہ کی زندگی میں ان کے مسائل کا سامنا کرنے کے لیے ہمیں آگے آنا ہوگا۔ معاشرتی سطح پر اس مسئلے کا حل تلاش کرنا ہوگا تاکہ طلبہ کو بہتر سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
حکومت اور تعلیمی ادارے مل کر اس سلسلے میں مثبت اقدامات اٹھا سکتے ہیں۔
ہر ایک کی زندگی میں مشکل وقت آتا ہے، مگر اگر ہم ایک دوسرے کی مدد کریں تو ہم اس چیلنج کا سامنا کر سکتے ہیں۔ کوٹا میں طلبہ کی خودکشیوں کے واقعات نے ہمیں یہ سمجھایا ہے کہ ہمیں اپنے طلبہ کی زندگیوں میں مثبت تبدیلیاں لانے کے لئے جدوجہد کرنی ہوگی۔