چنئی: 41 ماہی گیروں کی وطن واپسی کی کہانی
سری لنکا نے حال ہی میں 41 ہندوستانی ماہی گیروں کو رہا کر دیا ہے، جو کہ ستمبر 2024 میں بین الاقوامی سمندری سرحدی لائن (آئی ایم بی ایل) کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیے گئے تھے۔ یہ ماہی گیر بدھ کی رات چنئی ہوائی اڈے پر پہنچے۔ یہ واقعہ ایک بڑی خوشخبری ہے ان کے اہل خانہ کے لئے جنہوں نے ان کا انتظار کیا۔ ان ماہی گیروں میں سے 35 کا تعلق رام ناتھ پورم سے ہے جبکہ باقی ماہی گیر ناگ پٹنم اور پڈوکوٹئی کے اضلاع سے ہیں۔
رہائی کی یہ خبر ان ماہی گیروں کے لئے ایک نئی امید کی کرن لے کر آئی ہے۔ تمل ناڈو ساحلی پولیس نے ان کی آمد کے بعد شہری شناخت کی جانچ، کسٹم کارروائیوں اور دیگر رسمی مراحل سے گزرتے ہوئے ان کا استقبال کیا۔ یہ مرحلہ ان ماہی گیروں کے لیے ایک نئی زندگی کا آغاز ثابت ہو گا۔
ماہی گیروں کی گرفتاری: کیا اور کیوں؟
یہ واقعہ تمل نادو کے ماہی گیروں کی گرفتاری کا ایک طویل سلسلہ ہے۔ جیسے ہی ماہی گیر مغربی و جنوبی سمندروں میں مچھلی پکڑنے کے لئے نکلتے ہیں، سری لنکا کی تیز سمندری چوکیاں ان کی مچھلیوں کی کشتیوں کی نگرانی کرتی ہیں۔ حال ہی میں، سری لنکا نے 15 ماہی گیروں کے ایک اور گروپ کو بھی رہا کیا تھا، جو گزشتہ 16 جنوری کو ہندوستان واپس پہنچے تھے۔
ہندوستانی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اس موضوع پر سری لنکا کے صدر انورا دیسانائیکے سے حالیہ ملاقات کے دوران تفصیلی گفتگو کی۔ اس مسئلے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے، تمل ناڈو کے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن نے مرکزی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ ماہی گیروں کی مسلسل گرفتاریوں کو روکنے کے لئے اقدامات کرے اور ان کی سلامتی کو یقینی بنائے۔
مقامی ماہی گیروں کی مہم: احتجاج اور مطالبات
تمل ناڈو کی ماہی گیری کی تنظیموں نے اس معاملے پر پورے ساحلی علاقے میں بڑے مظاہرے کیے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے فیصلہ کن اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھا جس میں سمندری گرفتاریوں اور مچھلی پکڑنے والی کشتیوں کی ضبطی کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ان کے روزگار کا اہم ذریعہ ہے، لہذا اسے تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
پی ایم کے کے صدر اور سابق مرکزی وزیر انبومنی رام داس نے بھی حکومت سے سخت اقدامات کا مطالبہ کیا، یہ کہتے ہوئے کہ نہ صرف ماہی گیروں کی مزید گرفتاریوں کو روکا جائے، بلکہ ماضی میں ہونے والی گرفتاریوں کا بھی مناسب تعاون فراہم کیا جائے۔
سری لنکا کی سخت پالیسی: چیلنجز اور حل
موجودہ حالات میں، تمل نادو کے 504 ماہی گیروں اور 48 کشتیوں کو سری لنکا کی تحویل میں بتایا گیا ہے، جو کہ ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ اس قانون سازی کے نتیجے میں ماہی گیروں کی سخت مشکلات بڑھ گئی ہیں، اور وہ اپنی روزی روٹی کے لئے اُمید کرتے ہیں کہ حکومت اس مسائل کا فوری حل تلاش کرے گی۔
اس مسئلے کے حل کے لئے ضروری ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری رہے، اور دونوں حکومتیں مل کر اس مسئلے کا پائیدار حل نکالیں۔ تمل نادو کے ماہی گیروں کی روزی روٹی کا دارومدار سمندر پر ہے، لہذا انہیں محفوظ اور محفوظ ماہی گیری کے مواقع فراہم کئے جانے چاہئیں۔
ماہی گیروں کی واپسی: قومی دلچسپی کا معاملہ
یہ واقعہ صرف ایک علاقائی مسئلہ نہیں بلکہ اس کا تعلق عالمی سمندری آبی حیات کے تحفظ اور موسم کی تبدیلی کے اثرات سے بھی ہے۔ تمل نادو کے ماہی گیروں کی یہ حالت ایک بڑی تصویر کا حصہ ہے، جس میں ماہی گیری کی صنعت کا مستقبل بھی شامل ہے۔
کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے لئے بھروسا مند حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے، تاکہ ماہی گیر اس بات کی یقین دہانی کر سکیں کہ انہیں بین الاقوامی قوانین کے مطابق محفوظ رکھا جائے گا۔