اجے ماکن کا دہلی حکومت پر بدعنوانی کے الزامات کا نیا وار، صحت کے شعبے میں 382 کروڑ کی کرپشن کا انکشاف

نئی دہلی: دہلی کی سیاست میں ایک نیا طوفان آ گیا ہے، جب کانگریس کے قومی خزانچی اجے ماکن نے بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس میں دہلی کی ععم آدمی پارٹی (عآپ) حکومت پر سنگین بدعنوانیوں کے الزامات عائد کیے۔ ماکن نے حالیہ سی اے جی کی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی حکومت میں صحت کے شعبے میں 382 کروڑ روپے کا گھوٹالہ ہوا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ بدعنوانیاں ان کے اقتدار کے آغاز کے وقت سے، یعنی 2015 سے، جاری ہیں۔

کیا ہے اس معاملے کی حقیقت؟

اجے ماکن نے اس بات پر زور دیا کہ کیجریوال نے بدعنوانی کے خاتمے کے نام پر حکومت میں آنے کا وعدہ کیا تھا لیکن سی اے جی کی رپورٹوں نے ان کی داغدار چہرہ کو بے نقاب کر دیا ہے۔ ماکن نے کہا کہ دہلی میں جن اسپتالوں کی تعمیر 2007 سے شروع ہوئی تھی، ان کی تکمیل میں کئی سالوں کی تاخیر ہوئی، جس کے نتیجے میں حکومت نے 314 کروڑ، 41 کروڑ، اور 26 کروڑ روپے اضافی خرچ کیے۔

ماکن نے خاص طور پر کہا کہ کیجریوال خود کو کارکردگی کا ایک معیاری وزیر اعلیٰ سمجھتے ہیں، لیکن حقیقت میں ان کی حکومت میں صحت کے بنیادی ڈھانچے میں مکمل طور پر ناکامی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دہلی میں صحت کے شعبے میں 8000 اسامیاں خالی ہیں، حالانکہ ان کی حکومت نے بے روزگاری ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

کہاں ہوئی یہ بدعنوانی؟

ماکن نے بتایا کہ خاص طور پر صحت کے شعبے میں 382 کروڑ کی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے۔ ان کے مطابق، دہلی حکومت نے 2007 سے 2015 کے درمیان اسپتالوں اور ڈسپنسریوں کے لئے 15 پلاٹ حاصل کیے، لیکن کوئی عملی اقدام نہیں کیا گیا۔ ان کے مطابق، کورونا کے دوران مرکز سے 635 کروڑ روپے ملے، لیکن دہلی حکومت نے اس کا صرف 44 فیصد استعمال کیا اور باقی 360 کروڑ روپے واپس کر دیے۔

اجے ماکن نے کہا کہ دہلی کے اسٹریڈ اسپتالوں میں بیڈز کی تعداد میں بھی کمی آئی ہے۔ انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ 32000 نئے بیڈز کے اعلان کے باوجود صرف 1235 بیڈ ہی بنائے گئے۔ ان کے مطابق، دہلی میں کئی اسپتالوں میں بیڈز پر دو دو مریض لٹائے جا رہے ہیں، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ صحت کے نظام میں کس قدر خرابی ہے۔

کیوں ہوئی یہ بدعنوانی؟

ماکن کے الزامات کے مطابق، دہلی حکومت نے عوام کی صحت کو نظر انداز کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب دہلی کے لوگ آکسیجن اور بیڈز کی کمی کا سامنا کر رہے تھے، تو حکومت امدادی رقم کا استعمال کرنے میں ناکام رہی۔ ان کی وضاحت کے مطابق، یہ بدعنوانی کی ایک بڑی مثال ہے، جو عوام کی صحت کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔

ماکن نے یہ بھی کہا کہ کیجریوال نے خود کو انارکیسٹ کہا ہے، حالانکہ ان کے دور حکومت میں واقعی میں صحت کے معاملات میں مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کونسلر کے ساتھ مل کر گناہگاروں کو بچانا ان کی حکومت کی پالیسی بن چکی ہے۔

کیسے ہوئی یہ بدعنوانی؟

اجے ماکن نے اس بات پر زور دیا کہ دہلی حکومت نے کئی مواقع پر غیر شفافیت کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی اے جی کی رپورٹیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ کیجریوال کی حکومت نے عوامی خزانے کے استعمال میں بے قاعدگیاں کی ہیں۔ انہوں نے ویڈیو ثبوت بھی فراہم کیا جس میں کیجریوال اپنی حکومت کی کارکردگی کی تعریف کر رہے ہیں، لیکن ماکن نے اس کو جھوٹا قرار دیا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ کیجریوال عوامی سطح پر جواب دیں اور اپنی حکومت کی بدعنوانیوں کے بارے میں وضاحت پیش کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ وقت ہے کہ عوام کو حقیقت کا پتا چلے اور بدعنوان سرگرمیوں کے خلاف آواز اٹھائیں۔

کیا ہے آگے کا لائحہ عمل؟

اجے ماکن کی اس پریس کانفرنس کا مقصد عوامی آگاہی بڑھانا اور کیجریوال حکومت کی بدعنوانیوں کو بے نقاب کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی پارٹی کے پلیٹ فارم سے عوام کو ان کی صحت کے حقوق کے بارے میں آگاہی فراہم کرتے رہیں گے اور یہ بھی یقینی بنائیں گے کہ بدعنوانی کے خلاف آواز اٹھائی جائے۔

یہ بات واضح ہے کہ دہلی کی موجودہ حکومت کے خلاف یہ الزامات مزید تحقیق کا متقاضی ہیں، اور اس کی حقیقت جانچنے کے لیے عوام خود بھی آواز اٹھا سکتے ہیں۔

اس طرح کی بدعنوانیوں کے خلاف آواز اٹھانا ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔ ماکن نے کہا، “ہم عوام کے ساتھ ہیں اور ہم اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔”