ہوا کا نظام: موسم کی تبدیلی کی بنیادی وجوہات
موسم میں تبدیلی کی خبر نے لوگوں میں خاصی تشویش پیدا کر دی ہے۔ محکمہ موسمیات نے بتایا ہے کہ ایک فعال ویسٹرن ڈسٹربینس شمالی ہند اور پاکستان کے قریب موجود ہے، جس کی وجہ سے میدانی علاقوں میں آندھی اور بارش کا سلسلہ جاری رہے گا جبکہ پہاڑی علاقوں میں بھی برفباری کی توقع کی جا رہی ہے۔ یہ موسم کی تبدیلی کی صورت حال کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ 23 جنوری تک مغربی ہمالیائی علاقے میں بارش کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اس کے علاوہ، راجستھان میں موجود ایک سائیکلونک سرکولیشن بھی اس موسم کی خرابی کا اہم عامل ہے۔ اس تبدیلی کے اثرات خاص طور پر پنجاب، ہریانہ، چنڈی گڑھ، اور دہلی میں جھلک رہے ہیں جہاں 22 اور 23 جنوری کو گرج چمک کے ساتھ ہلکی بارش متوقع ہے۔
موسمی اثرات: کہاں اور کب بارش ہوگی؟
یہ معلومات فراہم کرتے ہوئے محکمہ موسمیات نے بتایا کہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات، پنجاب، ہریانہ، اور دہلی میں بارش کا امکان ہے۔ جبکہ جموں و کشمیر اور ہماچل پردیش میں برفباری اور بارش کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ تمل ناڈو اور پڈوچیری میں بھی بارش اور بجلی گرنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ یوں، ہندوستان کے مختلف حصوں میں مختلف موسمی حالات متوقع ہیں۔
موسم کی یہ تبدیلی ایک خاص وقت پر ہو رہی ہے، جیسا کہ 23 جنوری کو ہماچل پردیش میں ‘کولڈ ڈے’ کا الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ اس دوران درجہ حرارت میں کمی کی توقع کی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے لوگوں میں سردی کی شدت بڑھ جائے گی۔
پہنچنے والے طوفان کے اثرات
موسمیاتی تبدیلیوں کے آثار صرف شمالی علاقے تک محدود نہیں ہیں بلکہ تمل ناڈو کے ساحل پر بھی شمال-مشرقی ہواؤں کی وجہ سے بھاری بارش متوقع ہے۔ ساحلی تمل ناڈو اور پڈوچیری میں آندھی طوفان آنے کی پیشگوئی کی گئی ہے، جس کے باعث محکمے نے ماہی گیروں کو سمندر میں جانے سے منع کیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے ماہی گیروں کو یہ ہدایت کی ہے کہ وہ کومورین علاقے اور جنوبی سری لنکا کے ساحل پر نہ جائیں اور بنگال کے جنوب مغربی خلیج سے بھی دور رہیں۔ یہ موسم کی شدت اور طوفان کی شدت کو مدنظر رکھتے ہوئے بیان کیا گیا ہے۔
میدانی علاقوں میں سردی کی شدت اور کہرا
محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران، پنجاب کے امرتسر میں سب سے کم درجہ حرارت 4.8 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا۔ اس کے علاوہ، اتر پردیش، مغربی راجستھان، اور پنچاب کے دیگر علاقہ جات میں بھی شدید کہرا چھایا رہا، جس کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ یہاں حد نگاہ 50 میٹر سے بھی کم رہی، جس سے ٹریفک کی روانی میں رکاوٹیں پیش آئیں۔
اس کے برعکس، شمال مشرقی ریاستیں جیسے آسام، میگھالیہ، ناگالینڈ، منی پور، میزورم اور تریپورہ میں بھی موسم کی شدت دیکھی جا رہی ہے۔ یہاں گھنے کہرے نے روزمرہ کی زندگی کو متاثر کیا ہے۔
حفاظتی تدابیر اور انتظامات
اس شدید موسم سے نمٹنے کے لیے حکام نے مختلف حفاظتی تدابیر کو اپنا لیا ہے۔ لوگو کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور اپنی صحت کا خاص خیال رکھیں۔ اگرچہ یہ موسم سیزن کی ایک عام تبدیلی ہے، لیکن اس کی شدت نے لوگوں کو زیادہ محتاط کر دیا ہے۔
محکمہ موسمیات کی جانب سے لوگوں کو یہ مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنے معائنہ جات کو مکمل کریں اور موسم کی تبدیلی کے بارے میں باقاعدگی سے اپ ڈیٹ رہیں۔