ممبئی کے قبرستان میں کالے جادو کی جڑیں، سماج میں خوف و ہراس کی لہر

بہت سے سوالات، ایک سنسنی خیز واقعہ!

ممبئی کے وڈالا انٹاپ ہل مسلم قبرستان میں ایک ناخوشگوار واقعہ نے علاقے میں غم و غصے کی لہریں دوڑا دی ہیں۔ یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب ایک شخص کو قبرستان میں مشکوک حرکات کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ گورکن کی جانب سے شور مچانے کے بعد، فاتحہ پڑھے آنے والے لوگوں نے یاسین نامی شخص کو پکڑ لیا۔ یہ واقعہ دوپہر تین بجے پیش آیا، جس کے بعد علاقے میں سخت کارروائی کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔

یاسین، جن کی عمر تقریباً 45 سال ہے، نے مسجد کے قریب ایک قبر کے پاس کھدائی شروع کر رکھی تھی۔ جب لوگوں نے اُسے دیکھا تو وہ ایک پلاسٹک کی گڑیا اور کچھ عجیب و غریب اشیاء دفن کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ جب اُن لوگوں نے یہ عمل دیکھا تو اُنہوں نے فوراً اُس کے ہاتھ سے وہ سامان چھین لیا اور پولیس کو خبر کر دی۔ اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس فوراً موقع پر پہنچ گئی اور یاسین کو اپنی حراست میں لے لیا۔

کالے جادو کی حقیقت اور اس کا اثر

اس واقعے کے بعد، علاقے میں کالے جادو کے بارے میں باتیں ہونے لگیں۔ قبرستان کمیٹی کے سینئر رکن اشتیاق شیخ نے اس بات پر گہری تشویش کا اظہار کیا کہ بعض لوگ اپنوں کے مسائل حل کرنے کے لیے اس طرح کے خطرناک طریقے استعمال کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے، بلکہ ماضی میں بھی ایسے واقعات پیش آ چکے ہیں۔

یاسین نے پولیس کو بتایا کہ وہ اپنے بیٹے کی شدید علیل حالت کی وجہ سے اس عمل پر مجبور ہوا تھا۔ اس کے اس بیان نے مزید سوالات اٹھائے کہ کیا یہ واقعی کسی قسم کی مجبوری ہے یا پھر لوگوں کی جہالت کا نتیجہ؟

پولیس نے تفتیش کے بعد یاسین کے خلاف شکایت درج کی، لیکن بعد میں اُسے گھر جانے کی اجازت دے دی گئی۔ یہ واقعہ نہ صرف علاقے کے لوگوں کے لیے بلکہ پورے مسلم معاشرے کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔

علاقے کے افراد کی رائے

واقعے کے بعد، علاقے کے لوگ خوف اور تشویش میں مبتلا ہیں۔ ساجد شبیر، جو کہ اس واقعت میں شامل تھے، کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے شور سنا تو وہ فوراً وہاں پہنچے اور یاسین کو پکڑ لیا۔ اُن کا کہنا ہے کہ اس طرح کی حرکات کی سختی سے ممانعت ہونی چاہیے۔

علاقے کے افراد نے مزید مطالبہ کیا ہے کہ ایسے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ آئندہ کسی بھی شخص کو اس طرح کی کوشش کرنے کی جرات نہ ہو۔ وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ حکومت اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے اور عوام میں آگاہی پیدا کرے تاکہ اس طرح کے واقعات سے بچا جا سکے۔

کالی جادو کی روایات اور سماجی اثرات

اس واقعے کے بعد، معاشرتی سطح پر بھی کالے جادو اور اس کے اثرات پر بات چیت شروع ہو گئی ہے۔ کچھ افراد اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ کالے جادو کے اثرات نہ صرف فرد بلکہ پورے معاشرے پر بھی ہوتے ہیں۔ اشتیاق شیخ کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ مسائل عام طور پر خاندانی مسائل کے نتیجے میں پیدا ہوتے ہیں، لیکن اسے خطرناک طریقے سے حل کرنا کسی بھی صورت میں درست نہیں ہے۔

کالی جادو کی کئی روایات ہیں، اور اکثر لوگ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ یہ عمل محض خرافات ہیں۔ تاہم جب ایسے واقعات پیش آتے ہیں تو اس بات میں کوئی شبہ نہیں رہتا کہ انسانی جہالت اور بے وقوفی کہیں نہ کہیں اس کا سبب بن رہی ہے۔

آگاہی مہم کی ضرورت

یہ واقعہ واضح کرتا ہے کہ اس طرح کے مسائل کی آگاہی کے لئے عوام میں شعور پھیلانے کی ضرورت ہے۔ دینِ اسلام میں ایسے عمل کی قطعی ممانعت ہے اور اس کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق، انسان کو اپنے مسائل حل کرنے کے لئے اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے، نہ کہ ایسے خطرناک اور غیر اخلاقی طریقوں کا سہارا لینا چاہیے۔

علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس مسئلے پر فوری طور پر توجہ دینی چاہیے اور اس کے حوالے سے آگاہی مہم چلانی چاہیے۔ اگر ہم اس طرح کے عمل کو روکنا چاہتے ہیں تو ہم سب کو مل کر اس کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا۔