کولکاتا میڈیکل کالج میں ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کی تحقیقات کا فیصلہ آج سنایا جائے گا

کولکاتا: ایک ہولناک واقعہ کا انصاف ہے جو قومی سطح پر پُرتشدد جذبات کو جنم دیتا ہے

کولکاتا کے آر جی کر میڈیکل کالج میں ایک خاتون ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے مقدمے میں آج فیصلہ سنایا جانا ہے۔ یہ واقعہ گزشتہ سال 9 اگست کو پیش آیا تھا جب خاتون کی لاش کالج کے سیمینار ہال سے برآمد ہوئی تھی۔ اس واقعے نے نہ صرف کولکاتا بلکہ پورے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑ دی تھی۔ اس معاملے میں پولیس نے ایک والنٹئر، سنجے رائے کو گرفتار کیا ہے، جو کہ واقعے کے اگلے دن 10 اگست کو حراست میں لیا گیا۔ سی بی آئی نے سنجے رائے کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا ہے، جس نے اس کیس کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔

پولیس کی غفلت اور والدین کی طرف سے عدم اطمینان

اس کیس کے متاثرہ والدین نے عدالت کے فیصلے سے قبل گفتگو کرتے ہوئے تحقیقات میں غفلت کا الزام لگایا۔ مقتولہ کی والدہ نے کہا کہ اگرچہ سنجے رائے کو اس جرم میں ملوث پائے جانے کا امکان ہے، لیکن دیگر ملزمان جو آزاد گھوم رہے ہیں، انہیں ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ "میں نے ان افراد کو اسپتال میں گھومتے ہوئے دیکھا ہے، لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ تحقیقات درست طریقے سے انجام نہیں دی گئی ہیں۔”

مقتولہ کی والدہ کا مزید کہنا تھا کہ یا تو ثبوت گم ہو گئے ہیں یا جان بوجھ کر مٹائے گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سابق پولیس کمشنر وِنیت گوئل نے جب جائے وقوعہ کا دورہ کیا تو وہاں موجود افراد کی کثرت کی وجہ سے منظر ایسا تھا جیسے کوئی مچھلی بازار ہو۔ انہوں نے واضح کیا کہ جائے وقوعہ پر موجود تمام افراد کو سزا ملنی چاہیے تاکہ انصاف پر لوگوں کا اعتماد بحال ہو سکے۔

ریپ اور قتل کی وجوہات کا تجزیہ

خاتون ڈاکٹر کے قتل کی وجوہات کے بارے میں مختلف قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وہ کسی خفیہ معلومات سے واقف ہو گئی تھیں، جس کی بنا پر اسے راستے سے ہٹا دیا گیا۔ مقتولہ کے والدین نے اپنی جدوجہد کو جاری رکھنے کا عزم کیا ہے اور کہا کہ انصاف کا حصول ابھی ایک طویل سفر ہے۔ ان کے مطابق، ان کے دن اپنی بیٹی کی تصویر کے سامنے روتے ہوئے گزرتے ہیں، اور جب تک انصاف نہیں ملتا، وہ اپنی جدوجہد ترک نہیں کریں گے۔

تحقیقات میں شکایات اور حکام کی جانب سے ردعمل

اس کیس میں تحقیقات کے حوالے سے والدین کی شکایات کا ردعمل بھی حکام نے دیا ہے۔ حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ انہیں تحقیقات کی شفافیت اور مکمل ہونے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ تاہم، متاثرہ خاندان نے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اگرچہ انہیں یقین دہانی کرائی گئی ہے، لیکن عملی طور پر کوئی خاص اقدامات نہیں کیے گئے۔

معاشرتی مسائل اور انصاف کا مطالبہ

یہ واقعہ صرف ایک کیس نہیں بلکہ ایک سماجی مسئلہ بھی ہے۔ خواتین کے خلاف بڑھتی ہوئی جرائم کی لہر نے معاشرے میں خوف اور بے یقینی کی فضا پیدا کی ہے۔ متاثرہ والدین کا یہ کہنا ہے کہ انصاف کے حصول کے لیے سماجی سطح پر آگاہی اور قانونی اصلاحات کی ضرورت ہے۔

پولیس اور سماجی اداروں کی ذمہ داری

یہ کیس اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پولیس اور دیگر سماجی اداروں کی ذمہ داری کتنی اہم ہے۔ والدین کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کی موت کو محض ایک واقعہ یا جرم کے طور پر نہیں بلکہ ایک سماجی حقیقت کے طور پر دیکھنا چاہیے۔ اگر پولیس اور انتظامیہ اس معاملے میں سنجیدگی دکھاتے، تو شاید آج وہ اپنی بیٹی کے ساتھ ہوتی۔

پیشگی توقعات اور عدالت کی جانب سے فیصلہ

آج عدالت کے فیصلے کے بعد، متاثرہ خاندان کی امیدوں اور ان کے مستقبل کے بارے میں سوالات اٹھتے ہیں۔ اگر عدالت سنجے رائے کو سزائے موت دیتی ہے تو کیا یہ متاثرہ والدین کی تسلی کا باعث بنے گا؟ یا پھر انہیں اپنی لڑائی جاری رکھنی ہوگی؟ یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ اس کیس نے صرف متاثرہ خاندان کو ہی نہیں، بلکہ پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔