مہاراشٹر میں سیاسی صورتحال میں ہلچل
مہاراشٹر کے مقامی بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں زوروشور سے جاری ہیں، اور یہ انتخابات سیاسی جماعتوں کے لیے ایک اہم موقع ہیں۔ موجودہ مہایوتی حکومت کا اتحاد بی جے پی، این سی پی اور شیوسینا پر مشتمل ہے، لیکن حالیہ دنوں میں اتحاد کے اندر رسہ کشی نے ایک نئی جہت اختیار کر لی ہے۔ خاص طور پر، جب سے این سی پی کے لیڈر دلیپ والسے پاٹل نے یہ بیان دیا ہے کہ اگر دیگر پارٹیوں کے ساتھ اتحاد نہیں بنتا، تو این سی پی مقامی بلدیاتی انتخابات میں تنہا لڑنے کے لیے تیار ہے، اس بیان نے مہایوتی اتحاد میں مزید دراڑ ڈال دی ہے۔
کون، کیا، کہاں، کب، کیوں، اور کیسے؟
یہ صورتحال دراصل مہایوتی اتحاد کی داخلی جنگ کی عکاسی کرتی ہے۔ دلیپ پاٹل نے یہ بات 18 جنوری کو اہلیا نگر ضلع کے شیرڈی میں ایک تقریب کے دوران کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ "مہایوتی کی تمام پارٹیاں مقامی بلدیاتی انتخابات کے لیے اپنی الگ الگ پالیسی بنائیں گی۔” یہ واضح کرتا ہے کہ اگر دیگر پارٹیوں کے ساتھ اتحاد نہ ہو سکا، تو این سی پی اپنی راہ اختیار کر لے گی۔ ادھو ٹھاکرے کی قیادت میں شیو سینا (یونائٹڈ) بھی پہلے ہی یہ اعلان کر چکی ہے کہ وہ بلدیاتی انتخابات میں اکیلے ہی حصہ لے گی۔
مہایوتی حکومت کے موجودہ حالات یہ بتاتے ہیں کہ اگرچہ یہ اتحاد بظاہر مضبوط نظر آتا ہے، لیکن اندرونی اختلافات نے اس کی بنیادوں کو ہلا دیا ہے۔ بلدیاتی انتخابات کی تاریخوں کا ابھی تک اعلان نہیں ہوا، لیکن پورے مہاراشٹر میں سیاسی جماعتیں سرگرمی سے انتخابات کی تیاری کر رہی ہیں۔
این سی پی کے فیصلے کا اثر
پارٹی کے اندرونی اختلافات کے علاوہ، مہایوتی میں دیگر جماعتوں کے بھی اپنے اپنے عزائم ہیں۔ جیسا کہ انتخابات قریب آ رہے ہیں، شیوسینا اور این سی پی دونوں ہی نے اپنی تیاریوں کو تیز کر لیا ہے۔ اگرچہ یہ اتحاد میں شامل ہیں، لیکن دونوں جماعتیں انتخابی میدان میں اپنی علیحدہ شناخت بنانے کی کوششیں کر رہی ہیں۔
این سی پی کے نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار بھی اس بات کی تصدیق کر چکے ہیں کہ اگر دیگر پارٹیاں ایک ساتھ نہیں چل پاتیں، تو ان کی پارٹی اکیلے انتخابات میں اترنے کے لیے تیار ہے۔ یہ اعلان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مہایوتی اتحاد میں سیاسی جنگ کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس سے مہاراشٹر کی سیاسی صورتحال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔
مقامی انتخابات کی اہمیت
مہایوتی اتحاد کی یہ اندرونی لڑائی عوامی سطح پر بھی خاصی توجہ حاصل کر رہی ہے۔ مقامی بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے والی جماعتیں اس بات کو سمجھتی ہیں کہ یہ انتخابات عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے ایک بہترین موقع ہیں۔ اس لیے وہ انتخابی میدان میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
دلیپ پاٹل کا بیان اس بات کا ثبوت ہے کہ این سی پی اپنی انتخابی حکمت عملی کے تحت قدم اٹھانے کے لیے تیار ہے۔ اس نے مہایوتی میں موجود دیگر جماعتوں کو بھی یہ پیغام دیا ہے کہ وہ بھرپور تیاری کر رہے ہیں اور اگر اتحاد نہ ہوا تو اکیلے میدان میں آنے کے لیے تیار ہیں۔
شیوسینا کی علیحدہ راہ
جبکہ این سی پی نے یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ اکیلے انتخابات میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتی ہے، شیوسینا کے رہنما پہلے ہی یہ اعلان کر چکے ہیں کہ وہ تنہا انتخاب لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ بات مہایوتی اتحاد کی کمزوری کو ظاہر کرتی ہے اور آگے چل کر دیگر جماعتوں کی حکمت عملی پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہے۔
یہ صورتحال مہاراشٹر کی سیاست کے لیے ایک نیا موڑ ثابت ہو سکتی ہے، جیسا کہ پوری ریاست کی سیاست پر ان بلدیاتی انتخابات کے نتائج کا اثر پڑے گا۔ شیوسینا اور این سی پی کی علیحدہ راہیں نہ صرف ان کے انتخابی نتائج پر اثر انداز ہوں گی بلکہ اس سے عوامی حمایت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
مخالف سیاسی جماعتوں کی سرگرمیاں
محض مہایوتی اتحاد ہی نہیں، بلکہ ریاست کی دوسری سیاسی جماعتیں بھی اس موقع کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ مختلف سیاسی والے اور غیر سیاسی جماعتیں بھی عوامی حمایت حاصل کرنے کے لئے اپنے ایجنڈے کو سامنے لا رہی ہیں۔ یہ تمام فریقین اس وقت اپنی سرگرمیوں کو بڑھا رہے ہیں جب کہ بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہیں ہوا ہے۔
علاوہ ازیں، مہاراشٹر کی سیاست میں یہ بھی دیکھا جا رہا ہے کہ اگرچہ مہایوتی اتحاد میں اختلافات ہو رہے ہیں، لیکن ریاست کے سیاسی منظرنامے میں آنے والی تبدیلیاں دوسری جماعتوں کے لیے موقع بن سکتی ہیں۔
سیاسی منظرنامے میں تبدیلی
مہایوتی اتحاد میں پھوٹ اور سیاسی لڑائیاں مہاراشٹر کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج کو متاثر کر سکتی ہیں۔ اس وقت حکومت کی حکمت عملی، عوامی آراء، اور اتحاد کی طاقت سب کچھ اس بات پر منحصر ہے کہ آنے والے دنوں میں اتحادی جماعتیں کیسے فیصلے کرتی ہیں۔ اگر واقعی این سی پی اور شیوسینا اپنی علیحدہ راہوں پر چل نکلتی ہیں، تو یہ مہاراشٹر کی سیاست میں ایک اہم تبدیلی کا سبب بن سکتی ہے۔
آخری باتیں
مہاراشٹر کے مقامی بلدیاتی انتخابات میں مہایوتی اتحاد کے اندر جاری جنگ کے اثرات آنے والے دنوں میں دیکھنے کو ملیں گے۔ جیسا کہ سیاسی جماعتیں اپنی تیاریوں میں مصروف ہیں، یہ واضح نظر آ رہا ہے کہ مقامی انتخابات کی جنگ محض سیاسی جماعتوں کے درمیان نہیں، بلکہ عوام کے دلوں میں جگہ بنانے کی بھی ہے۔