سنجے رائے کی مجرم قرار دیے جانے کی خبر نے پورے ملک میں ہنگامہ برپا کر دیا
مغربی بنگال کے آر جی کر میڈیکل کالج اینڈ ہاسپیٹل میں زیر تربیت خاتون ڈاکٹر کے ساتھ پیش آنے والے عصمت دری اور قتل کے دردناک واقعہ میں آج سیالدہ سول اور کریمنل کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم سنجے رائے کو قصوروار قرار دیا ہے۔ یہ فیصلہ دوپہر تقریباً ڈھائی بجے کورٹ روم نمبر 210 میں سنایا گیا۔ سنجے رائے نے عدالت میں اپنی بے گناہی کا دعویٰ کیا، لیکن عدالت کے جج نے واضح کیا کہ اسے عدالت میں 20 جنوری کو بولنے کا موقع دیا جائے گا۔ اسی روز سنجے رائے کو سزا کا اعلان بھی کیا جائے گا۔
یہ معاملہ اس لحاظ سے خاص ہے کہ اس نے نہ صرف متاثرہ خاندان کو بلکہ پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ عدالت نے سنجے رائے کو بھارتیہ نیائے سنہیتا (بی این ایس) کی دفعات 64، 66 اور (1) 103 کے تحت عصمت دری اور قتل کا مجرم قرار دیا۔
کولکاتا کی نوجوان ڈاکٹر کی لاش کی برآمدگی نے معاشرتی تشویش بڑھا دی
یہ واقعہ 9 اگست 2024 کو پیش آیا تھا جب متاثرہ جونیئر ڈاکٹر، جو کہ چیسٹ میڈیسن ڈپارٹمنٹ میں پوسٹ گریجویٹ کی دوسری سال کی طالبہ تھی، اپنی ڈیوٹی مکمل کرنے کے بعد رات کو اپنے دوستوں کے ساتھ ڈنر کرنے گئی تھی۔ اُس کے بعد اُس کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ واقعے کے دوسرے دن صبح، میڈیکل کالج میں حالات بگڑ گئے جب چوتھی منزل کے سمینار ہال سے نیم عریاں حالت میں اس کی لاش برآمد ہوئی۔
جائے وقوعہ پر پولیس کی جانب سے جمع کیے گئے شواہد میں متاثرہ کا موبائل فون اور لیپ ٹاپ بھی شامل تھے۔ پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ سے پتہ چلا کہ متاثرہ خاتون کے ساتھ عصمت دری ہوئی تھی۔ مختلف حصوں پر چوٹ کے نشانات بھی موجود تھے۔ یہ سانحہ نہ صرف متاثرہ کے خاندان بلکہ پورے ملک کے ڈاکٹروں اور عوام کے لیے شدید صدمے کا باعث بنا۔
سماجی مظاہروں کا آغاز اور ڈاکٹروں کی ہڑتال
اس واقعے کے بعد مغربی بنگال میں شدید مظاہرے شروع ہوئے، جہاں ڈاکٹروں نے کئی دنوں تک ہڑتال کی۔ وہ حکومت سے یہ مطالبہ کر رہے تھے کہ ڈاکٹروں کی حفاظت کے لیے سخت قوانین بنائے جائیں تاکہ اس قسم کے واقعات کا دوبارہ وقوع نہ ہو سکے۔ متاثرہ کے والد نے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ "ان کا اس معاملے میں کیا مفاد تھا؟”
عدالت کا فیصلہ: انصاف یا ناکامی؟
آج کے فیصلے کے بعد متاثرہ کے والد نے اپنے درد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ تمام ملزمان کو سزا ملے گی، اور انہیں انصاف ملے گا۔ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اس معاملے میں سی بی آئی نے پہلے ہی فرد جرم داخل کی ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ معاملہ کتنی سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔
کولکاتا پولیس کی جانب سے سیکیورٹی انتظامات
عدالت کے فیصلہ کے دن بڑی تعداد میں مظاہرین عدالت کے باہر جمع ہوئے، جس کے پیش نظر کولکاتا پولیس نے سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے۔ عدالتی احاطے میں داخلے کو کنٹرول کرنے کے لیے بیریکیڈز لگائے گئے، تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔
متاثرہ کے والد کی صدا: انصاف کے حصول کی مہم
متاثرہ کے والد کا کہنا ہے کہ "ہمیں کچھ راحت ملے گی جب ملزمان کو سزا ملے گی۔ ہم ملک کے لوگوں سے بھی حمایت مانگیں گے۔” انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انصاف کے حصول کے لیے وہ ہر ممکن کوشش کریں گے، چاہے ان کے لیے کتنی ہی مشکلات کیوں نہ آئیں۔
عصمت دری اور قتل کے اس معاملے کی اہمیت
یہ واقعہ نہ صرف ایک فرد کی زندگی کا خاتمہ ہے بلکہ یہ اس بات کی عکاسی بھی کرتا ہے کہ ہمارے معاشرتی نظام میں کتنا بڑا سقم ہے۔ اس معاملے نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومت کے لیے ایک چیلنج کھڑا کر دیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کی جائے۔
اس صورتحال کے پس منظر میں، یہ بھی اہم ہے کہ اس معاملے پر عوامی رائے اور حکومت کی کارکردگی کا معائنہ کیا جائے۔ عوامی حمایت اور حکومتی نگرانی کے بغیر، متاثرہ کے خاندان کو انصاف دلانا مشکل ہے۔
آگے کی حکمت عملی
اس معاملے میں آگے کی حکمت عملی یہ ہونی چاہیے کہ ریاستی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں۔ عوامی سطح پر شعور بڑھانا اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے سخت قوانین کا نفاذ لازمی ہے۔