سیف علی خان پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات میں نیا موڑ: ملزم کے بیگ اور کپڑوں کی گتھیاں

ممبئی پولیس کی جانب سے دن رات کی کوششیں، ملزم کا پکڑا جانا مشکل

بالی ووڈ کے معروف اداکار سیف علی خان پر حالیہ حملے کے معاملے میں ممبئی پولیس کے ہاتھ کچھ نئے سراغ لگے ہیں۔ یہ واقعہ نہ صرف بالی ووڈ کی دنیا کو ہلا کر رکھ دیتا ہے بلکہ اس کی تحقیقات میں کئی سوالات بھی جنم لے رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، ملزم نے اپنے کپڑے تبدیل کرنے کے بعد متوقع طور پر فرار ہونے کی کوشش کی، جس نے پولیس کے لیے اس کیس کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔

اس واقعے کے بعد، پولیس مختلف مقامات کی سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لے رہی ہے، جن میں سیف کی رہائش گاہ اور باندرہ میں واقع لکی ہوٹل شامل ہیں۔ تحقیقات کے دوران معلوم ہوا ہے کہ حملہ آور نے اپنا حلیہ تبدیل کیا، جس کی وجہ سے اس کی شناخت مشکل ہو گئی۔

حملہ آور کا تعاقب، پولیس کی کوششیں

مرکزی سوال یہ ہے کہ یہ ملزم آخر کیسے فرار ہونے میں کامیاب ہوا؟ پولیس نے اس بات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں کہ آیا اس نے اپنے کپڑے تبدیل کرنے کے بعد کسی خاص حکمت عملی سے کارروائی کی یا نہیں۔ صبح 8 بجے تک ملزم باندرہ کے علاقے میں دیکھا گیا تھا، لیکن پولیس کی مختلف ٹیمیں ملزم کو پکڑنے میں ناکام رہیں۔

یہ بھی غور طلب ہے کہ حملے کے وقت ملزم نے اپنے چہرے پر ماسک اور ٹوپی پھیری ہوئی تھی، لیکن عمارت سے باہر نکلتے وقت اس نے انہیں ہٹا دیا۔ یہ اقدام اس کی نیت پر سوالات اٹھاتا ہے۔ پولیس نے اس کیس میں 40 سے 50 افراد سے پوچھ گچھ کی ہے، جن میں سے اکثر سیف کے قریبی لوگ ہیں۔

سی سی ٹی وی فوٹیج میں اہم انکشافات

پولیس نے نئے سی سی ٹی وی مناظر کا تجزیہ کیا، جس میں حملہ آور کی کچھ اہم خاصیتیں سامنے آئیں۔ فوٹیج کے مطابق، ملزم گھر کے اندر ننگے پاؤں گیا تھا، لیکن جب واپس آیا، تو اس نے جوتے پہن رکھے تھے۔ یہ بات بھی حیران کن ہے کہ جب وہ اوپر گیا تو اس کے بیگ میں کچھ بھرا ہوا نظر آیا، لیکن نیچے آتے وقت وہ خالی تھا۔

پولیس کے لیے سب سے اہم سوال یہ ہے کہ وہ چاقو کا ٹکڑا کہاں ہے جو سیف کی کمر میں پھنس گیا تھا۔ اس کے علاوہ، وہ چاقو جو حملے کے لیے استعمال ہوا، اس کا کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔

پولیس کی تحقیقات کی رفتار

As per the report by ’آج تک’, پولیس نے ملزم کو پکڑنے کے لیے 35 سے زائد ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔ ہر ایک ٹیم مختلف مقامات پر تفتیش کر رہی ہے اور سیف علی خان کے قریبی افراد سے مزید معلومات حاصل کرنے کی کوشش میں ہے۔

پولیس نے اس بات پر بھی غور کیا ہے کہ آیا ملزم کی شناخت کے لیے جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔ اس کیس میں ان کا عزم واضح ہے کہ وہ جلد سے جلد ملزم کو قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔

بالی ووڈ کی دنیا پر اثرات

یہ معاملہ نہ صرف سیف علی خان بلکہ پورے بالی ووڈ انڈسٹری کے لیے تشویش کا باعث بن گیا ہے۔ متعدد اداکار اور فنکار اس واقعے کی مذمت کر رہے ہیں اور سیکیورٹی کے فوراً اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ کیا یہ حملہ ایک نشانی ہے کہ بالی ووڈ کے لوگوں کو اپنی حفاظت کے لیے مزید احتیاط کرنے کی ضرورت ہے؟

یہ حالات ایک نئے تناظر میں بالی ووڈ کی دنیا کو دیکھنے کا موقع دیتے ہیں، جہاں فنکاروں کی زندگی کی حفاظت ایک بڑا چیلنج بن گئی ہے۔ آپ کی رائے میں کیا سیف علی خان کی حفاظت کے لیے مزید اقدامات کئے جانے چاہئیں؟