پٹنہ میں تحفظ آئین سیمینار میں راہل گاندھی کی شمولیت اور اہم بیانات
ہفتہ کے روز پٹنہ میں کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت پر شدید تنقید کی، یہ کہتے ہوئے کہ وہ ہندوستان کی سماجی و ثقافتی بنیادوں کو مٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ راہل گاندھی، جو لوک سبھا کے حزب اختلاف کے رہنما ہیں، نے یہ بیانات ‘تحفظ آئین سمیلن’ کے دوران دیے، جس میں انہوں نے آئین کی اہمیت اور اس کی حفاظت کا عزم ظاہر کیا۔
پٹنہ کے باپو آڈیٹوریم میں منعقد یہ پروگرام آئین کی تقویت کے حوالے سے بے حد اہمیت کا حامل تھا۔ اس سیمینار کے دوران راہل نے کہا کہ اگر موہن بھاگوت یہ بیان دیتے ہیں کہ 15 اگست 1947 کو ہندوستان کو آزادی نہیں ملی، تو یہ بات دراصل آئین کی توہین ہے اور اس کے ذریعے وہ سماجی تانے بانے کو مٹا رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہمارے آئین کا تحفظ صرف ایک قانونی فریم ورک نہیں بلکہ یہ ملک کے لاکھوں کروڑوں لوگوں کی آواز ہے۔
آئین کی اہمیت اور موہن بھاگوت کی تنقید
راہل گاندھی نے اپنی تقریر میں ایک خاص نقطہ پر زور دیا کہ آئین ملک کی ہر ایک فرد کے حقوق کی حفاظت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا: "موہن بھاگوت جو کچھ کہہ رہے ہیں، وہ دراصل اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ اس آئین کو خارج کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔” راہل گاندھی نے مزید کہا کہ "ہندوستان کی دولت کو چند لوگوں کے ہاتھوں میں منتقل کرنا آئین کی روح کے خلاف ہے۔”
ان کی تقریر میں گنگا ندی کا ذکر بھی کیا گیا، جس کا انہوں نے ایک نمونہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ جیسے گنگا کا پانی ہر جگہ پھیلتا ہے، ویسے ہی آئین کی سوچ بھی ہر ادارے اور انسان کے اندر جانی چاہئے۔ یہ ایک خوبصورت تشبیہ تھی جو انہوں نے آئین کے معاشرتی اثرات کے حوالے سے بیان کی۔
بی جے پی اور مودی حکومت پر تنقید
راہل نے بی جے پی اور وزیراعظم مودی کی حکومت کو بھی نشانہ بنایا، یہ کہتے ہوئے کہ وہ آئین کو پھینکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا: "لوگوں نے انہیں بتا دیا کہ اگر آپ نے آئین کو اپنے سر پر نہیں رکھا تو ہم آپ کو پھنک دیں گے۔” اس بیان کے ذریعے انہوں نے یہ اشارہ دیا کہ عوام آئین کی اہمیت سے بخوبی آگاہ ہیں اور اس کی حفاظت کریں گے۔
راہل گاندھی نے اس موقع پر ذات پر مبنی مردم شماری کے مطالبے کو بھی دہرایا۔ انہوں نے کہا کہ: "ہمیں جھوٹی مردم شماری کی ضرورت نہیں، بلکہ ہمیں ذات پر مبنی مردم شماری کی بنیاد پر پالیسیاں بنانی چاہئیں۔” ان کا کہنا تھا کہ اگر اس نوعیت کی مردم شماری نہ کی گئی تو ترقی کی بات کرنا محض ایک خواب رہے گا۔
ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ
راہل گاندھی نے اپنی تقریر میں واضح کیا کہ "کانگریس پارٹی یہی کام کرے گی، چاہے کچھ بھی ہو جائے۔ ہمیں اپنے آئین کی طاقت کا استعمال کرنا ہوگا۔” اس طرح کے بیانات دینے کے دوران، انہوں نے عوامی مسائل پر توجہ دینے کی یقین دہانی بھی کرائی۔
راہل نے کہا کہ "لڑائی آئین اور منوواد کے درمیان ہے، اور میں یہ لڑائی ضرور کروں گا، بھلے ہی اس کے لئے مجھے کتنے بھی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے۔”
راہل گاندھی کے مطابق، آئین کا تحفظ بنیادی طور پر ہر شہری کی ذمہ داری ہے، اور اگر ہم چاہتے ہیں کہ معاشرتی عدل اور برابری قائم رہے، تو ہمیں اس آئین کو اپنی طاقت بنا کر چلنا ہوگا۔
آئندہ کی راہیں
راہل گاندھی کی یہ شمولیت اور ان کے بیانات اس بات کی جانب اشارہ ہیں کہ آئین کی حفاظت اور اس کی روح کو برقرار رکھنا ایک قومی ذمہ داری ہے۔ اگرچہ ان کے بیانات نے سیاسی ماحول میں ہلچل مچائی ہے، لیکن یہ واضح ہے کہ آئین کی طاقت کو برقرار رکھنا ہی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
اس تقریب میں موجود لوگوں نے ان کے بیانات کو بھرپور داد دی، اور یہ بات واضح ہو گئی کہ راہل گاندھی آئین کی حفاظت کے لئے مستقل کوششیں کرتے رہیں گے۔
اس سارے معاملے میں، راہل گاندھی کی قیادت میں کانگریس پارٹی آئین کی شاندار روایات کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتی رہے گی، اور عوام کو یہ یقین دلانے کی کوشش کرے گی کہ آئین صرف ایک دستاویز نہیں ہے بلکہ یہ ایک جاندار حقیقت ہے جو ہر انسان کی زندگی کو متاثر کرتی ہے۔