تمل نادو میں خطرناک جلّی کٹّو کھیل کے دوران ہلاکتیں، 7 جانیں گئیں، 220 زخمی

خطرناک کھیل کا سانحہ: 7 افراد کی جانیں گئیں

تمل نادو کی سرزمین پر منعقد ہونے والے روایتی اور خطرناک کھیل ’جلّی کٹّو‘ کے دوران ایک شدید سانحہ پیش آیا جس میں 7 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ یہ واقعہ کانوم پونگل کے دن رونما ہوا، جو جگہوں کی رونق اور ثقافتی سرگرمیوں کے لیے جانا جاتا ہے۔ جلّی کٹّو کھیل میں جوش و خروش کے ساتھ دوڑنے والے بیلوں کے ساتھ ساتھ انسانی جانوں کی حفاظت بھی ایک بڑا سوال ہے۔ رپورٹ کے مطابق، اس کھیل کے دوران مزید 220 افراد بھی زخمی ہوئے۔ اس خطرناک کھیل کی خاص بات یہ ہے کہ یہ بیلوں کی دوڑ کے دوران ناظرین کے ساتھ کئی خطرات کا سامنا کرتا ہے، جس کے نتیجہ میں کئی جانیں گئیں۔

پولیس کے مطابق، جلّی کٹّو کی تقاریب مختلف مقامات پر ہو رہی تھیں، جن میں مخصوص کنٹرول کے بغیر بیلوں کو جنگل میں دوڑایا جاتا ہے۔ یہ کھیل عام طور پر تمل نادو کی ثقافت کا ایک اہم حصہ ہے، لیکن اس میں حفاظتی انتظامات کی کمی ہمیشہ سے ایک بڑی تشویش رہی ہے۔

سانحہ کی تفصیلات

ان سانحات میں سے ایک واقعہ شیوگنگا کے علاقے سراوائل میں پیش آیا جہاں ایک نوجوان، تنیش راجہ، اپنے بیل کے ساتھ اکھاڑے کی طرف آیا۔ جیسے ہی بیل دوڑنا شروع ہوا، وہ ایک کھیت کے کنویں میں گر گیا۔ تنیش راجہ نے اپنے بیل کو بچانے کی کوشش کی، مگر وہ بھی کنویں میں ڈوب گیا۔ یہ واقعہ خطرناک کھیل کی بنیاد پر ان لوگوں کی زندگیوں کی عدم حفاظت کی عکاسی کرتا ہے۔

پولیس کے ذرائع نے بتایا کہ اس کھیل کے دوران ایک اور ہلاکت ہوئی، جہاں ایک 55 سالہ ناظر پی پیریاسامی پر بیل نے حملہ کیا۔ یہ واقعہ مدورئی کے النگ نلّور میں پیش آیا، جہاں انہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا مگر وہ راستے میں ہی دم توڑ گئے۔ اس واقعے میں 70 سے زائد لوگ بھی زخمی ہوئے۔

اسی طرح کے ایک اور واقعے میں پودوکوٹّئی میں ایک ناظر، سی. پیرومل، کو بیل کی سینگ سے شدید چوٹ لگی، جس کے نتیجے میں ان کی موت ہو گئی۔ مزید 19 افراد بھی اس خطرناک کھیل میں زخمی ہوئے۔ ان سب واقعات نے اس بات کی نشاندہی کی کہ جلّی کٹّو کھیل کی حفاظتی تدابیر میں تیزی سے بہتری کی ضرورت ہے۔

یہ کھیل کیسے منظم کیا جاتا ہے؟

جلّی کٹّو ایک روایتی تمل کھیل ہے جس میں بیلوں کو آزاد چھوڑ کر ناظرین ان کی دوڑ کے دوران خود کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ کھیل عام طور پر فصل کی کٹائی کے بعد منایا جاتا ہے اور مقامی لوگوں کے لیے تفریح کا ذریعہ بنتا ہے۔ تاہم، اس میں ایڈrenaline کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے اندھیرا ہونے کے ساتھ ہی عموماً غیر محفوظ حالات پیدا ہو جاتے ہیں۔

کھیل کے موقع پر مقامی لوگ اپنی زندگی کی پرواہ کیے بغیر یہ کھیل دیکھنے کے لیے جمع ہوتے ہیں، جس کے نتیجے میں متعدد لوگوں کی زندگیوں پر خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یہ کھیل نہ صرف انسانی زندگیوں کے لیے خطرہ بن رہا ہے بلکہ بیلوں کی زندگییں بھی خطرے میں ہیں، جیسا کہ اس سانحے میں دو بیلوں کی موت واقع ہوئی۔

حفاظتی تدابیر کی ضرورت

یہ حسین کھیل اپنی ثقافتی اہمیت کے باوجود، حفاظتی تدابیر کی عدم موجودگی میں جان لیوا ثابت ہو رہا ہے۔ سرکاری اداروں کو چاہیے کہ وہ اس کھیل کو منظم کرنے کے لیے مناسب حفاظتی اقدامات کریں۔ اس کے علاوہ، کھیل کے منتظمین کو بھی چاہیے کہ وہ ناظرین کی حفاظت کو یقینی بنائیں تاکہ اس قسم کے دلخراش واقعات سے بچا جا سکے۔

تمل نادو میں ہر سال جلّی کٹّو کھیل ہونے کے باوجود، اس کے خطرات کا کوئی مستقل حل نہیں نکالا گیا ہے۔ اگرچہ یہ کھیل مقامی ثقافت کا حصہ ہے، لیکن اس کی حفاظت کے لیے مناسب اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔ حفاظتی نکات کو سامنے رکھ کر ناظرین اور بیلوں کی حفاظت کے لیے قوانین بنائے جانے چاہئیں تاکہ اس طرح کے ناخوشگوار واقعات سے بچا جا سکے۔

یہ واقعہ پوری دنیا کے لیے ایک اہم سبق ہے کہ ہماری ثقافتی روایات کو اپناتے وقت ہمیں اپنی حفاظت کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔

بہت سی جانیں داؤ پر لگانے کے بعد، اب وقت ہے کہ ہم اس ثقافتی کھیل کے ساتھ ساتھ انسانی زندگی کی قیمت کو بھی سمجھیں اور اسے محفوظ بنانے کے لیے کوششیں کریں۔

آج کل جلّی کٹّو کو ایک تفریحی کھیل سمجھا جاتا ہے، مگر اس کی خطرناک نوعیت ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ کیا یہ واقعی تفریح ہے یا صرف جانوں کی بازی؟ ان سوالات کے جواب تلاش کرنا اور اس کھیل کو محفوظ بنانا بہت ضروری ہے تاکہ آئندہ اس طرح کے سانحات سے بچا جا سکے۔