2024 میں موسم کی شدت سے 3200 جانیں ضائع، آئی ایم ڈی کی تفصیلی رپورٹ

موسمیاتی تبدیلی کی شدت: 2024 کے اعداد و شمار

ہندوستانی موسم سائنس محکمہ (آئی ایم ڈی) نے اپنے 150 سال مکمل ہونے پر اپنی سالانہ رپورٹ ‘آب و ہوا خلاصہ-2024’ جاری کی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موسم سے جڑے واقعات کے باعث 2024 میں ملک میں 3200 افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ یہ اعداد و شمار اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ موسم کی شدت کا اثر انسانیت پر کس طرح پڑ رہا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ 2024 کو زمین کا سب سے گرم سال قرار دیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین کا درجہ حرارت 1901 کے بعد سے اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے، جس کا اثر انتہائی صورتحال میں واضح طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ہندوستان میں بھی اس کی شدت نے کئی علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔

آئی ایم ڈی کی رپورٹ کے مطابق، بجلی اور آندھی کے باعث سب سے زیادہ 1374 اموات ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ، سیلاب اور شدید بارش کے نتیجے میں 1287 لوگ جان سے گئے، اور سخت گرمی کے باعث 459 افراد اپنی زندگی کھو بیٹھے۔

موسمیاتی اثرات اور ریاستوں کی حالت

رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ مختلف ریاستوں میں درجہ حرارت اور بارش کے حوالے سے نئے ریکارڈ قائم ہوئے ہیں۔ گجرات کے پور بندر میں 19 جولائی کو 485.8 ملی میٹر بارش کے ساتھ ایک دن میں سب سے زیادہ بارش کا ریکارڈ درج کیا گیا۔

راجستھان کے چُرو میں 50.5 ڈگری سیلسیس کی گرمی نے بھی اپنی شدت کا مظاہرہ کیا۔ اس طرح کے شدید موسمی حالات نے قیمتی جانوں کے ضیاع کا باعث بنا۔

ریاست وار صورت حال کی بات کریں تو بہار میں بجلی اور آندھی نے سب سے زیادہ اموات کی ہیں۔ کیرالہ میں شدید بارش اور سیلاب بھی خطرناک صورت حال کا باعث بنے ہیں۔ اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر میں بھی خراب موسم نے کئی لوگوں کی جانیں لی ہیں۔

آئی ایم ڈی کے مطابق، یہ اعداد و شمار نہ صرف موجودہ حالات کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ مستقبل کے لیے بھی ایک انتباہ ہیں۔ موسم کے اس طرح کے شدید حالات، جو کہ اب معمول بنتے جا رہے ہیں، انسانیت کی بقاء کے لیے خطرہ بن رہے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی کی وجوہات اور نقصانات

موسمیاتی تبدیلیوں کی ایک بڑی وجہ انسانی سرگرمیاں ہیں، جیسے کہ فوسل فیول کا استعمال، جنگلات کی کٹائی اور دیگر ماحولیاتی عوامل۔ یہ تمام عوامل زمین کے درجہ حرارت میں اضافے کا باعث بنتے ہیں، جس کا اثر براہ راست موسم کے طرز عمل پر پڑتا ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اگر اسی طرح کی شدت جاری رہی تو آنے والے سالوں میں متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے، اور یہ صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔

جیسا کہ آئی ایم ڈی کی رپورٹ میں ذکر کیا گیا ہے، اگر ہم نے اپنی موجودہ عادات میں تبدیلی نہ کی تو مستقبل میں ایسے ہی موسم کے مزید واقعات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

پائیدار اقدامات اور آگاہی کی ضرورت

آب و ہوا کی صورتحال کی بہتری کے لیے کئی اقدامات کی ضرورت ہے۔ حکومت اور دیگر اداروں کو چاہیئے کہ وہ عوامی آگاہی مہمات چلائیں تاکہ لوگ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو سمجھ سکیں اور اپنے روزمرہ کے معمولات میں تبدیلیاں لائیں۔

بہت سی غیر سرکاری تنظیمیں بھی اس حوالے سے کام کر رہی ہیں تاکہ لوگوں میں آگاہی پیدا کی جا سکے۔ ان کے ذریعے مقامی سطح پر نیز قومی سطح پر اقدامات کیے جا رہے ہیں، تاکہ لوگوں کو محفوظ رکھنے اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے میں مدد مل سکے۔