کانگریس کی کیجریوال پر تنقید: ریزرویشن کا معاملہ اور خاموشی کی وجوہات
دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اروند کیجریوال کی ریزرویشن اور ذات پر مبنی مردم شماری پر خاموشی نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے اس معاملے میں کیجریوال کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں کیجریوال یہ کہتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ جنہیں ایک بار ریزرویشن مل گیا، انہیں دوبارہ نہیں ملنا چاہیے۔ اس بیان نے پسماندہ طبقات کے مسائل پر سوالات اٹھائے ہیں۔
جے رام رمیش نے کہا، "کیجریوال کو ریزرویشن پر سنجیدگی سے بات کرنی چاہیے۔ ان کی خاموشی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کے لئے ریزرویشن کی 50 فیصد حد ہٹانے کے معاملے پر کیوں خاموش ہیں۔” اس کے ساتھ ہی، کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے بھی کیجریوال کو نشانہ بنایا اور الزام لگایا کہ وہ ذات پر مبنی مردم شماری کے معاملے پر خاموش رہتے ہیں۔
کیا ہے ذات پر مبنی مردم شماری؟
ذات پر مبنی مردم شماری سے مراد یہ ہے کہ حکومت شناخت کی بنیاد پر مختلف طبقات کی آبادی کا اندازہ لگاتی ہے تاکہ معاشرتی و اقتصادی ترقی کے لئے درست اعداد و شمار حاصل کیے جا سکیں۔ اس کا مقصد پسماندہ طبقات کو ان کی حقیقی آبادی کی بنیاد پر وسائل فراہم کرنا ہے۔ یہ معاملہ خاص طور پر ان ممالک میں اہم ہے جہاں مختلف ذاتیں بکھری ہوئی ہیں اور ان کی اقتصادی حالت میں فرق پایا جاتا ہے۔
کیجریوال کی پالیسی: ریزرویشن کی حد کیوں؟
کیجریوال کے ریزرویشن پر دیے گئے بیان نے واضح کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں سختی سے کس جانب ہیں۔ وہ ایک جانب یہ کہتے ہیں کہ ریزرویشن کسی ایک بار کے لئے ہی ہونا چاہیے، تو دوسری جانب وہ پسماندہ طبقات کے خوشحال افراد کو بھی ریزرویشن نہ دینے کی حمایت کرتے ہیں۔ یہ بات جے رام رمیش نے بھی اٹھائی ہے کہ کیجریوال کی خاموشی کی بنیادی وجہ ان کی موقف کی غیر واضحیت ہے۔
راہل گاندھی کی تنقید: حکومت میں آنے پر کیا کریں گے؟
راہل گاندھی نے بھی اس معاملے پر کیجریوال کو سخت سوالات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا، "جب بھی میں ذات پر مبنی مردم شماری کی بات کرتا ہوں، نریندر مودی اور کیجریوال دونوں خاموش ہو جاتے ہیں۔” ان کا اشارہ اس طرف تھا کہ دونوں رہنما پسماندہ طبقات کے حقوق کے حوالے سے غیر فعال ہیں۔ راہل نے یہ بھی واضح کیا کہ کانگریس کی حکومت بننے پر وہ ریزرویشن کی 50 فیصد حد کو پار کریں گے اور ذات پر مبنی مردم شماری کا بل پاس کریں گے۔
کیوں ضروری ہے ذات پر مبنی مردم شماری؟
ذات پر مبنی مردم شماری ملک کی اقتصادی ترقی اور سماجی انصاف کے لئے انتہائی اہم ہے۔ یہ معلومات حکومتی پالیسی سازی میں مددگار ثابت ہوتی ہیں اور یہ یقینی بناتی ہیں کہ ہر طبقے کو اس کا حق مل سکے۔ اگر ذات کی بنیاد پر مردم شماری نہ کی جائے تو مختلف طبقات کی حقیقتی صورت حال کو جاننا مشکل ہو جاتا ہے، جس سے ان کی ترقی میں رکاوٹ آ سکتی ہے۔
کیجریوال کی خاموشی: سیاسی نقائص یا حکمت عملی؟
یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا کیجریوال کی خاموشی اصل میں ان کی سیاسی حکمت عملی کا حصہ ہے؟ جب کہ عام آدمی پارٹی نے دہلی میں کئی کامیابیاں حاصل کی ہیں، لیکن اس طرح کے متنازعہ معاملات پر ان کی خاموشی یقیناً ان کے سیاسی مستقبل پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔ اگر وہ اس معاملے میں کھل کر بات نہیں کرتے ہیں تو یہ ان کے حامیوں میں عدم اعتماد پیدا کر سکتا ہے۔
اختتام
کیجریوال کی خاموشی اور اس معاملے میں کانگریس کی تنقید نے دہلی کی سیاست میں ایک نئی گرما گرمی پیدا کر دی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا کیجریوال اس معاملے پر کھل کر بات کرتے ہیں یا اپنی موجودہ پوزیشن پر برقرار رہتے ہیں۔ عوامی مفادات کے تحفظ کے لئے یہ ضروری ہے کہ حکومتیں ہر طبقے کے مفادات کا خیال رکھیں، اور یہی وہ نقطہ ہے جس پر کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتیں کیجریوال کو گھیر رہی ہیں۔