ملکی پور ضمنی انتخاب: بی جے پی کا نیا چہرہ چندر بھان پاسوان

بی جے پی نے ملکی پور سیٹ کے لیے چندر بھان پاسوان کو امیدوار نامزد کر دیا

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اتر پردیش کے ایودھیا ضلع کی ملکی پور اسمبلی سیٹ کے ضمنی انتخابات کے لیے اپنا امیدوار نامزد کر دیا ہے۔ چندر بھان پاسوان کو اس سیٹ کے لیے بی جے پی کی جانب سے منتخب کیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ بی جے پی کی مرکزی انتخابی کمیٹی کی جانب سے کیا گیا جس کا اعلان پارٹی کے قومی جنرل سیکریٹری ارون سنگھ نے ایک پریس ریلیز میں کیا۔ اس اعلان کے ذریعہ بی جے پی نے واضح کر دیا ہے کہ وہ ملکی پور کی سیٹ پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

 انتخابی تاریخیں اور امیدواروں کا مقابلہ

ملکی پور اسمبلی سیٹ کے ضمنی انتخابات کے لیے ووٹنگ 5 فروری کو ہوگی، جبکہ نتائج کا اعلان 8 فروری کو کیا جائے گا۔ بی جے پی کے چندر بھان پاسوان کا مقابلہ سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے امیدوار اجیت پرساد سے ہوگا، جو اودھیش پرساد کے بیٹے ہیں، جو خود بھی سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ رہے ہیں۔

ضلع مجسٹریٹ چندر وجے سنگھ نے ضمنی انتخاب کے شیڈول کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی نوٹیفکیشن 10 جنوری کو جاری کیا جائے گا۔ کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ 17 جنوری ہے، جبکہ نامزدگی کی جانچ 18 جنوری کو ہوگی۔ امیدوار 20 جنوری تک اپنے نام واپس لے سکتے ہیں۔ اس طرح ملکی پور اسمبلی سیٹ کا انتخابی عمل 10 فروری تک مکمل کر لیا جائے گا۔

 بی جے پی کا مقصد اور چیلنجز

بی جے پی اس ضمنی انتخاب میں کامیابی کے ذریعے حالیہ لوک سبھا انتخابات میں ایودھیا سیٹ پر ہونے والی شکست کی تلافی کرنا چاہ رہی ہے۔ 2022 کے اسمبلی انتخابات میں، ملکی پور سیٹ سے سماج وادی پارٹی کے اودھیش پرساد نے کامیابی حاصل کی تھی، اور بعد میں انہوں نے ایودھیا پارلیمانی سیٹ سے کامیابی کے بعد ملکی پور اسمبلی سیٹ سے استعفی دینا پڑا، جس کی وجہ سے یہ سیٹ خالی ہوئی۔

بی جے پی اور ایس پی دونوں جماعتوں کے درمیان اس انتخابی معرکے میں سخت مقابلہ متوقع ہے، جہاں دونوں جماعتیں اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے مکمل تیاری کر رہی ہیں۔ بی جے پی کے امیدوار چندر بھان پاسوان کی کامیابی کا دارومدار ان کی مقبولیت اور انتخابی مہم کی طاقت پر ہے۔

 انتخابی معرکے کی تیاری

بی جے پی نے ملکی پور میں اپنی انتخابی مہم کو تیز کر دیا ہے۔ پارٹی کی مقامی قیادت نے عوامی رابطے کے لیے بڑے پیمانے پر پروگراموں کا انعقاد شروع کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ، سماج وادی پارٹی بھی اپنی انتخابی مہم میں پوری طاقت سے مصروف ہے تاکہ وہ اپنی موجودہ مقبولیت کو برقرار رکھ سکے۔

ایودھیا میں ہونے والے اس انتخابی معرکے کے نتیجے میں دونوں جماعتوں کے درمیان سیاسی جنگ کا آغاز ہونے والا ہے، جہاں عوام کی رائے اہمیت اختیار کرے گی۔ بی جے پی کو اپنی سابقہ شکست کی وجہ سے اس الیکشن کے ذریعے اپنی ساکھ کو بحال کرنے کا موقع مل رہا ہے، جب کہ سماج وادی پارٹی اس سیٹ پر ان کی طاقت کو چیلنج کرنے میں مصروف ہے۔

تاہم، سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس انتخابی عمل میں عوامی رائے کے ساتھ ساتھ بنیادی مسائل بھی اہم کردار ادا کریں گے، جن میں روزگار، تعلیم، اور بنیادی سہولیات شامل ہیں۔

 انتخابی مہم کی جاری صورتحال

اس دوران، انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے ساتھ، مختلف پارٹیوں کی جانب سے انتخابی مہم میں سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں۔ بی جے پی کے رہنماوں نے عوامی جلسوں اور ریلیوں کے ذریعے عوام کے ساتھ براہ راست رابطہ قائم کیا ہے۔ جبکہ سماج وادی پارٹی بھی اپنی روایتی طاقت کو بڑھانے کے لیے مختلف عوامی پروگرامز کا انعقاد کر رہی ہے۔

حکومتی سکیموں اور ترقیاتی کاموں کا ذکر کرتے ہوئے بی جے پی عوام کو یقین دلا رہی ہے کہ ان کی پارٹی ہی ان کے مسائل کا حل فراہم کر سکتی ہے۔ اس کے برعکس، سماج وادی پارٹی نے بی جے پی کے خلاف اپوزیشن کے طور پر موثر مہم چلا رکھی ہے۔

یہ انتخابات نہ صرف ملکی پور کی سیاسی حالت کو متاثر کریں گے بلکہ آنے والے لوک سبھا انتخابات کے لیے بھی ایک اہم سنگ میل ثابت ہوں گے۔