دہلی کی سیاسی فضا میں بڑھتی کشیدگی، کیجریوال اور لیفٹیننٹ گورنر کا تازہ تنازع
دہلی اسمبلی انتخابات کی تیاریوں میں تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے مابین الزام تراشی کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے میں، سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی جانب سے شمال مغربی دہلی کے شکور بستی کے دورے کے دوران بی جے پی پر زمینوں پر قبضے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ پر بھی الزام لگایا کہ انہوں نے زمین استعمال کا قانون تبدیل کر لیا ہے، جس پر لیفٹیننٹ گورنر نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ان کے الزامات کو جھوٹا اور گمراہ کن قرار دیا ہے۔
کون، کیا، کہاں، کب، کیوں، اور کیسے؟
فوری طور پر یہ معلوم ہوتا ہے کہ کون اس معاملے میں اروند کیجریوال ہیں، جو دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی (عآپ) کے سربراہ ہیں۔ کیا وہ بی جے پی پر لوگوں کی فلاح و بہبود کے بجائے زمین پر قبضہ کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔ کہاں یہ واقعہ دہلی کی شمال مغربی علاقے کے شکور بستی میں پیش آیا ہے۔ کب یہ واقعہ اس وقت ہوا جب کیجریوال نے وہاں کا دورہ کیا۔ کیوں اس کا مقصد دہلی کی عوام کو اپنی حکومت کی کارکردگی کے بارے میں آگاہ کرنا اور مخالف جماعتوں کے خلاف بیان دینا تھا۔ کیسے یہ تنازع اس وقت مزید پیچیدہ ہوا جب لیفٹیننٹ گورنر نے کیجریوال کے الزامات کی تردید کی اور انہیں عوام کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا۔
لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے کیجریوال کے الزامات کے جواب میں کہا، "آج اروند کیجریوال شکور بستی کی جھگیوں میں گئے۔ وہاں انہوں نے جو بیان دیا، وہ مکمل طور پر جھوٹ ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ 27 دسمبر کی ڈی ڈی اے (دہلی ترقیاتی اتھارٹی) کی میٹنگ میں عآپ کے ایم ایل اے بھی موجود تھے اور کوئی زمین تبدیلی کا فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
سکسینہ نے کیجریوال کو انتباہ دیا کہ اگر وہ اپنی بیان بازی جاری رکھتے ہیں تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی ہے جب دہلی کے سیاسی میدان میں سبھی جماعتیں انتخابی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں اور ہر ایک کو اپنی اپنی جگہ بہتر کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
دہلی کی سیاسی مہم میں ہلچل
اس واقعے کے بعد، دہلی کی سیاسی فضا میں ایک نئی ہلچل دیکھنے میں آئی ہے۔ کیجریوال کے الزامات کے جواب میں سکسینہ کا سخت لہجہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ دہلی میں سیاسی میدان گرم ہے اور ہر ایک رہنما اپنے موقف کو مضبوطی سے پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
کیجریوال نے بی جے پی کے ساتھ ساتھ تقریباً تمام سیاسی جماعتوں پر بھی الزام لگایا ہے کہ وہ عوام کی فلاح و بہبود کی بجائے اپنی سیاست کو ترجیح دے رہے ہیں۔ اس بات کے پس پردہ یہ سوال بھی ہے کہ کیا یہ سیاسی بیان بازی صرف انتخابی مہم کا حصہ ہے یا واقعی عوامی مسائل کے حلیے کی کوشش ہے۔
کیا یہ صرف ایک سیاسی کھیل ہے؟
دہلی کی اس کشیدگی کا ایک بڑا عنصر یہ ہے کہ کیا یہ صرف ایک سیاسی کھیل ہے یا واقعی عوامی مسائل پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔ کیجریوال کا دعویٰ ہے کہ بی جے پی اور لیفٹیننٹ گورنر کی پالیسیوں سے دہلی کی عوام متاثر ہو رہی ہے، جبکہ سکسینہ اور بی جے پی کی جانب سے مسلسل کیجریوال کے الزامات کی تردید کی جا رہی ہے۔
یہ معاملہ صرف ایک سیاسی جھگڑے سے بڑھ کر عوامی اعتماد کا بھی متقاضی ہے۔ عوام کا خیال ہے کہ اگر سیاسی رہنما سچ بولیں اور ان کی باتوں میں صداقت ہو تو شاید اس سے بہتر نتائج نکلیں گے۔
عوامی مسائل کے حل کے لئے ایک سنجیدہ کوشش
اس تمام صورتحال میں، عوامی مسائل کے حل کے لیے ایک سنجیدہ کوشش کی ضرورت ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر کی جانب سے کیجریوال کو سیاسی بیان بازی بند کرنے کا انتباہ ایک لمحہ فکریہ ہے کہ کیا سیاسی رہنما عوام کے مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں یا صرف اپنی سیاسی ساکھ بڑھانے کے چکر میں ہیں۔
آنے والے انتخابات کے اثرات
آنے والے دہلی اسمبلی انتخابات میں ان مسائل کا اثر واضح طور پر نظر آ سکتا ہے۔ اگر یہ سیاستدان عوامی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے کام نہیں کرتے تو عوام کا اعتماد ان پر سے اٹھ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، عوامی مسائل کی طرف توجہ نہ دینے کی صورت میں سیاسی جماعتیں انتخابی میدان میں ناکام ہو سکتی ہیں۔
سیاسی ماحول میں متوقع تبدیلیاں
دہلی کے سیاسی ماحول میں آنے والی تبدیلیاں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ ہر جماعت اپنے موقف کو مضبوط کرنے کے لیے کوشاں ہے اور اس دوران عوام کی فلاح و بہبود کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ، اگر کیجریوال اور سکسینہ کے درمیان یہ تنازع بڑھتا ہے تو اس کے اثرات آئندہ انتخابات پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔