دہلی اسمبلی انتخابات: بی جے پی کی تیسری امیدواروں کی فہرست، موہن سنگھ بشٹ کا مصطفیٰ آباد سے انتخابی میدان میں اترنا

نئی دہلی: دہلی اسمبلی انتخابات کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اتوار کو اپنے امیدواروں کی تیسری فہرست جاری کی ہے۔ اس فہرست میں پارٹی نے مصطفیٰ آباد اسمبلی حلقے سے موہن سنگھ بشٹ کو انتخابی میدان میں اتارا ہے۔ موہن سنگھ بشٹ، جو کہ کراول نگر سے پانچ مرتبہ رکن اسمبلی رہ چکے ہیں، نے پارٹی کے متنازع فیصلے کے بعد اس حلقے میں اپنی امیدواری کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کراول نگر سے ٹکٹ نہ ملنے پر مایوسی کا اظہار بھی کیا گیا تھا۔

کیا ہوا؟ کہاں ہوا؟ کب ہوا؟ کیوں ہوا؟ اور کیسے ہوا؟

موہن سنگھ بشٹ کے امیدوار بننے کی خبر دہلی کے سیاسی حلقوں میں ایک اہم موضوع بن چکی ہے۔ بی جے پی کی تیسری فہرست میں ان کا نام شامل کیا گیا ہے، جس کے پیچھے پارٹی کے اندرونی اختلافات کی کہانیاں ہیں۔ واضح رہے کہ بی جے پی نے اپنے امیدواروں کا فیصلہ کرنے کے لیے مختلف عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے کوششیں کی ہیں، تاکہ انتخابات میں جیت حاصل کی جا سکے۔

اس فہرست کے اجراء کے بعد، دہلی کی سیاست میں ہلچل سی مچ گئی ہے اور بی جے پی نے اب تک 59 نشستوں کے لیے اپنے امیدواروں کا اعلان کر دیا ہے۔ دہلی کی 70 اسمبلی نشستوں کے لیے ووٹنگ کا عمل 5 فروری کو ایک ہی مرحلے میں ہوگا، جبکہ ووٹوں کی گنتی اور نتائج کا اعلان 8 فروری کو کیا جائے گا۔

چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار کے مطابق، دہلی میں کل ایک کروڑ 55 لاکھ ووٹرز موجود ہیں، جن میں 83.49 لاکھ مرد، 71.74 لاکھ خواتین اور 25.89 لاکھ نوجوان ووٹر شامل ہیں۔ پہلی مرتبہ ووٹ ڈالنے والوں کی تعداد 2.08 لاکھ ہے، جس کے ساتھ 13 ہزار سے زائد پولنگ مراکز بھی قائم کیے جائیں گے۔

موہن سنگھ بشٹ کی امیدواری کی وجہ سے بی جے پی میں کچھ حلقوں میں اختلافات بھی سامنے آ چکے ہیں، خاص طور پر جب انہوں نے اپنے متبادل کپل مشرا کے حق میں نظر انداز ہونے پر پارٹی کے فیصلے پر سوال اٹھائے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پارٹی کا غلط فیصلہ ہے جس سے ان کی سیاسی حیثیت متاثر ہوئی ہے۔

پیچھے کی کہانی:

دہلی میں ہونے والے انتخابات میں بی جے پی کی جانب سے ہر ممکنہ کوششیں کی جا رہی ہیں تاکہ وہ اپنی حریف جماعتوں خاص طور پر عام آدمی پارٹی اور کانگریس کو پچھاڑ سکے۔ گزشتہ ہفتے بی جے پی نے اپنے امیدواروں کی دوسری فہرست بھی جاری کی تھی جس میں 29 امیدواروں کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس فہرست میں کپل مشرا کو کراول نگر سے، ہریش کھرانہ کو موتی نگر سے اور حال ہی میں عام آدمی پارٹی چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے والی پرینکا گوتم کو کونڈلی سے میدان میں اتارا گیا تھا۔

بی جے پی کی حکمت عملی میں انتخابی میدان میں مضبوط امیدواروں کا چناؤ بھی شامل ہے، جو کہ پارٹی کے لیے کامیابی کی کنجی ہو سکتی ہے۔ موہن سنگھ بشٹ کی قیادت میں پارٹی کو امید ہے کہ وہ مصطفیٰ آباد سے بڑی تعداد میں ووٹ حاصل کر سکیں گے۔

دہلی کی سیاست میں جاری تبدیلیاں:

دہلی کی سیاست میں بی جے پی کی یہ تیسری فہرست دراصل اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ پارٹی اپنی حکمت عملی میں تیزی سے تبدیلیاں کر رہی ہے تاکہ وہ عوامی مقبولیت میں اضافہ کر سکے۔ دہلی اسمبلی کی 70 نشستوں پر انتخابات میں حصہ لینے والی جماعتوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات واضح ہے کہ بی جے پی نے انتخابی مہم کے دوران کئی اقدامات کیے ہیں۔ حال ہی میں بی جے پی کے رہنماؤں نے عوامی رائے جانچنے کے لیے مختلف سروے بھی کیے ہیں تاکہ یہ جان سکیں کہ عوام کس طرح کی تبدیلیوں کی خواہاں ہیں۔

چند ہفتے بعد ہونے والے انتخابات میں بی جے پی کے امیدواروں کا چناؤ عوام کی وابستگی اور سیاسی ترجیحات کی عکاسی کرتا ہے۔ موہن سنگھ بشٹ کی امیدواری کا اعلان اس بات کا ثبوت ہے کہ بی جے پی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ وہ اپنے روایتی حامی ووٹروں کو متوجہ کرے۔

مزید معلومات اور خبریں:

دہلی کے انتخابات پر مزید معلومات اور ہر نئے ترقی کی معلومات کے لیے آپ دیگر مضامین بھی پڑھ سکتے ہیں جیسے[دہلی انتخابات: بی جے پی کی صفوں میں اختلافات کی کہانی](#) اور[عام آدمی پارٹی کے امیدواروں کی فہرست: انتخابی میدان میں کن چہروں کا سامنا ہوگا؟](#)۔