نکسلیوں کے ساتھ جوش و خروش کے مقابلے میں پولیس کی کارروائیاں تیز
چھتیس گڑھ کے بیجا پور میں نکسلیوں کے ساتھ ہونے والے تازہ تصادم میں سلامتی دستوں نے 3 نکسلیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ واقعہ اتوار کی صبح پیش آیا جب پولیس کو بیجا پور کے نیشنل پارک علاقے میں نکسلیوں کی موجودگی کی اطلاعات ملیں۔ اس اطلاعات کی بنیاد پر پولیس نے اپنی تلاشی مہم کا آغاز کیا، جس کے دوران موجودہ تصادم کی صورت حال پیدا ہوئی۔ یہ مہم بھوپال پٹنم کے مدیڑ علاقے میں ہونا شروع ہوئی تھی، جہاں دونوں طرف گولیوں کا تبادلہ جاری رہا۔
یہ واقعہ اس وقت شروع ہوا جب ایک مشترکہ پولیس ٹیم نکسلی مخالف مہم پر نکلی۔ پولیس افسران کے مطابق، اس مہم میں ضلع ریزرو گارڈ، خصوصی ٹاسک فورس اور ضلعی فوج کے اہلکار شامل ہیں۔ تصادم کے دوران، پولیس نے آٹومیٹک اسلحے سمیت مختلف ہتھیار بھی برآمد کیے ہیں۔
علاقے میں سیکورٹی کی صورتحال
علاقے میں ہونیوالے اس تصادم کے بارے میں اعلیٰ پولیس افسران نے بھی تصدیق کی ہے کہ سلامتی دستے سُرچ آپریشن میں مصروف ہیں اور حالات پر قابو پانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اس تصادم کے بعد، بیجا پور میں حفاظتی انتظامات کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ نکسلی سرگرمیوں کے پیش نظر، اس علاقے میں ماضی میں کئی بار بڑی مہمات چلائی جا چکی ہیں، جس کے نتیجے میں کئی نکسلی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس سے قبل، بیجا پور ضلع میں نکسلیوں کے لگائے گئے پریشر آئی ای ڈی کے دھماکے میں 3 جوان زخمی ہوگئے تھے۔ یہ واقعہ توڑکا کے قریب پیش آیا، جہاں ڈی آر جی کی ٹیم نکسلی مخالف مہم پر تھی۔ اس واقعے میں زخمی ہونے والے جوانوں کو معمولی چوٹیں آئیں۔
نکسلیوں کا عزم اور پولیس کی طرف سے چیلنج
چھتیس گڑھ کی حکومت اور پولیس نے نکسلیوں کی سرگرمیوں کو ختم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ چونکہ بیجا پور جیسی جگہوں پر نکسلیوں کی طاقت ایک چیلنج بنی ہوئی ہے، اس لیے پولیس نے مختلف اقدامات کیے ہیں تاکہ نکسلیوں کی موجودگی کو کم سے کم کیا جا سکے۔
بہت سی اطلاعات کے مطابق، نکسلی گروہ جدید ہتھیاروں اور تکنیکوں کا استعمال کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے پولیس کی کارروائیاں مزید مشکل ہو گئی ہیں۔ مقامی آبادی کی مدد کے بغیر، یہ بیجا پور جیسے علاقوں میں نکسلی سرگرمیوں کا خاتمہ کرنا تقریباً ناممکن ہے۔ اس کے باوجود، پولیس نے اپنی کوششیں جاری رکھنے کا عزم کیا ہے۔
نکسلیوں کی کارروائیوں کے اثرات
نکسلیوں کی ہمیشگی اور ان کی کارروائیاں مقامی لوگوں کے لئے خطرہ بن گئی ہیں۔ لوگوں کو خوف و ہراس کا سامنا ہے اور وہ ہر وقت سیکیورٹی کی ضرورت محسوس کر رہے ہیں۔ حکومت نے مقامی لوگوں کی مدد کرنے کے لئے مختلف پروگرامز شروع کیے ہیں تاکہ وہ اپنی جان و مال کی حفاظت کر سکیں اور نکسلیوں کی سرگرمیوں میں کمی لا سکیں۔
اس ضمن میں عوامی آگاہی مہمات بھی چلائی جا رہی ہیں تاکہ لوگ نکسلیوں سے بچ سکیں اور حکام کو بروقت اطلاعات فراہم کریں۔
پولیس کے اقدامات اور عوامی تعاون
پولیس نے عوام کی مدد حاصل کرنے کے لئے مختلف کوششیں کی ہیں، جن میں عوامی اطلاعاتی مراکز کا قیام اور مقامی کمیونٹی سے ملاقاتیں شامل ہیں۔ پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے علاقے میں ہونے والی مشکوک سرگرمیوں کے بارے میں فوری طور پر رپورٹ کریں تاکہ نکسلیوں کے خلاف مؤثر کارروائیاں کی جا سکیں۔
پولیس کے مطابق، عوامی تعاون کے بغیر نکسلیوں کے خلاف کارروائیاں کامیاب نہیں ہو سکتیں۔ اس لیے عوامی شعور بڑھانا اور انہیں خطرے سے آگاہ رکھنا بہت ضروری ہے۔
مستقبل کی منصوبہ بندی
چھتیس گڑھ میں نکسلیوں کی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے حکومت نے مزید اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس میں خصوصی ٹاسک فورس کی تعداد میں اضافہ، جدید ہتھیاروں کی خریداری، اور مزید ٹریننگ پروگرام شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، مقامی نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے مختلف ترقیاتی منصوبے بھی شروع کیے جا رہے ہیں۔
یہ منصوبے نہ صرف نوجوانوں کو بااختیار بنائیں گے بلکہ انہیں نکسلیوں کی طرف جانے سے بھی روکیں گے۔ حکومت نے عوام کو یقین دلایا ہے کہ وہ انہیں تحفظ فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔