مہمری پر درختوں کی کٹائی پر پابندی، سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

سپریم کورٹ کی سخت ہدایت: ممبئی میں درخت کٹائی کی اجازت نہیں

سپریم کورٹ آف انڈیا نے ممبئی میں درختوں کی کٹائی پر ایک نئی پابندی عائد کر دی ہے، جس کے تحت اب بی ایم سی (برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن) کے درخت اتھارٹی کو کسی بھی درخت کی کٹائی کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے اجازت حاصل کرنی ہوگی۔ یہ فیصلہ آرے کالونی کے علاقے میں درختوں کی کٹائی کے حوالے سے کیا گیا ہے، جہاں درختوں کی بڑی تعداد موجود ہے اور یہ فیصلہ ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے اہم سمجھا جا رہا ہے۔

یہ فیصلہ جمعہ کے روز جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس اروند کمار کی بنچ نے دیا، جس میں واضح کیا گیا کہ بی ایم سی کی درخت اتھارٹی درخواستوں پر غور کر سکتی ہے، لیکن اس کی اجازت کے بغیر مزید درخت نہ کاٹے جائیں۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی نہ صرف مقامی ماحولیات کی حفاظت کی گئی ہے، بلکہ یہ بھی یقینی بنایا گیا ہے کہ درختوں کی کٹائی کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ قانونی طور پر صحیح ہو۔

کیا ہوا؟

سپریم کورٹ نے اس حکم کا جاری کرنا اس وقت کیا جب ممبئی میٹرو ریل کارپوریشن لمیٹڈ (ایم ایم آر سی ایل) نے بنچ کو مطلع کیا کہ آرے کالونی میں درختوں کی مزید کٹائی کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے۔ عدالت نے اس حوالے سے مہاراشٹر حکومت سے بھی سوال پوچھا کہ آیا آرے جنگل میں مزید درختوں کی کٹائی کا کوئی منصوبہ موجود ہے۔

یہ حکم اس وقت آیا جب کچھ مقامی لوگوں اور کارکنان نے درختوں کی کٹائی کے خلاف آواز اٹھائی اور سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی، جس کے نتیجے میں یہ فیصلہ سامنے آیا۔

کہاں اور کب؟

یہ قضیہ ممبئی کی آرے کالونی کے علاقے میں ہے، جو کہ شہر کا ایک سبزہ زار ہے اور جہاں درختوں کی کٹائی کا خطرہ بڑھتا جا رہا تھا۔ سپریم کورٹ کی بنچ نے اس معاملے کی آئندہ سماعت کے لیے 5 مارچ 2024 کی تاریخ مقرر کی ہے، جہاں مزید قانونی پہلوؤں پر بحث کی جائے گی۔

کیوں؟

سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ ماحولیات کی حفاظت اور شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کیا ہے۔ درختوں کی کٹائی سے نہ صرف مقامی ایکو سسٹم متاثر ہوتا ہے بلکہ اس کے نتیجے میں انسانی زندگی بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ درختوں کی کٹائی کے لیے قانونی اجازت ضروری ہے تاکہ غیر قانونی کٹائی کو روکا جا سکے۔

ایم ایم آر سی ایل کی طرف سے 2023 میں دی گئی وضاحتوں میں یہ بات سامنے آئی کہ انہوں نے درختوں کی کٹائی کی اجازت صرف 84 درختوں کی لیے لی تھی، مگر تحقیقات سے یہ سامنے آیا کہ اس کی خلاف ورزی کی گئی۔ عدالت نے اس وجہ سے ایم ایم آر سی ایل پر 10 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔

کیسے؟

سپریم کورٹ نے یہ حکم جاری کرتے ہوئے یہ کہنا ضروری سمجھا کہ درختوں کی حفاظت کے لیے سخت قوانین کی ضرورت ہے، تاکہ ضروریات پوری کرتے ہوئے ماحولیاتی توازن برقرار رکھا جا سکے۔ بی ایم سی کی درخت اتھارٹی کو یہ ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کسی بھی درخت کی کٹائی کے لیے عدالت سے اجازت حاصل کرے اور اگر مزید درختوں کی کٹائی کی ضرورت پیش آئے تو اس کے لیے قانونی طور پر درخواست دائر کی جائے۔

سپریم کورٹ کی یہ ہدایت اس بات کا ثبوت ہے کہ عدالت ماحولیاتی مسائل کے حوالے سے حساس ہے اور شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔

مقامی عوام کا ردعمل

سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر مقامی لوگوں اور ماحولیاتی کارکنوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے عدالت کے اس اقدام کو انتہائی مثبت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ نہ صرف آرے کالونی کے درختوں کی حفاظت کرے گا بلکہ اس سے پورے شہر کے ماحولیاتی نظام پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ درختوں کی کٹائی کے باعث ہوا کے معیار میں کمی اور دیگر ماحولیاتی مسائل جنم لیتے ہیں، اور انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔

علاقے کے کئی افراد نے اس فیصلے کے حوالے سے کہا کہ یہ صرف ایک کامیابی نہیں بلکہ ہماری آواز کی کامیابی ہے، جس نے ہمیں اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ قانون کی نظر میں ہماری زندگی کا کوئی اہمیت ہے۔

علاقائی ماہرین کی رائے

ماہرین کے مطابق درختوں کی کٹائی کے حوالے سے سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ایک نیا سنگ میل ثابت ہو گا جو مستقبل میں درختوں کی کٹائی کے لیے مضبوط قوانین کا باعث بنے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس فیصلے سے دیگر شہروں کے لیے بھی ایک مثال قائم ہوگی جہاں درختوں کی کٹائی کی جا رہی ہے اور ماحولیاتی توازن کو خطرہ لاحق ہے۔

قانونی پہلو اور آئندہ کی منصوبہ بندی

اس معاملے پر آئندہ ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ مزید قانونی پہلوؤں پر بحث کرے گی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر سپریم کورٹ اس فیصلے کو مستحکم کرتا ہے تو اس سے مستقبل میں درختوں کی حفاظت کے لیے مزید سخت قوانین وضع ہونے کا امکان ہے، جو کہ اب کے موجودہ قوانین کی بنیاد پر مزید بہتر ہوں گے۔

سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے نہ صرف مقامی باشندوں کے حقوق کی حفاظت ہوگی، بلکہ یہ ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔