علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو بم دھمکی، انتظامیہ اور پولیس فعال

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی سیکیورٹی کے حوالے سے تشویش، دھمکی کی تفصیلات

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں جمعرات کے روز ایک دھمکی آمیز ای میل موصول ہوئی جس میں یونیورسٹی کو بم سے اڑانے کی دھمکی دی گئی ہے۔ یہ ای میل یونیورسٹی کے سرکاری اکاؤنٹ پر آئی ہے، جس میں دو لاکھ روپے کی طلبی کی گئی ہے اور ایک مخصوص یو پی آئی آئی ڈی بھی فراہم کی گئی ہے جس پر ادائیگی کے لئے ہدایت کی گئی ہے۔ اس دھمکی کی وصولی کے بعد یونیورسٹی کی انتظامیہ میں ہلچل مچ گئی اور انتظامیہ نے فوراً پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو مطلع کردیا۔

یہ ای میل دراصل یونیورسٹی کے حکام کو موصول ہوئی تھی اور اس کا جائزہ لیتے ہوئے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) ابھئے کمار پانڈے نے بتایا کہ ای میل میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اگر رقم ادا نہیں کی گئی تو یونیورسٹی کو دھماکے سے اڑا دیا جائے گا۔ انہوں نے تصدیق کی کہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا جارہا ہے اور فوری کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

پولیس کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دھمکی دینے والے کا پتہ لگانے کے لئے ای میل میں دی گئی یو پی آئی آئی ڈی کو سائبر کرائم ٹیم کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ اس معاملے کی چھان بین کے لیے سائبر ماہرین سے بھی مدد لی جا رہی ہے۔

یونیورسٹی کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی، تلاشی کا عمل جاری

یوں تو یونیورسٹی کی سیکیورٹی ہمیشہ سے مضبوط رہی ہے، مگر اس دھمکی کے بعد یونیورسٹی کیمپس میں پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ بم اسکواڈ اور انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) کی ٹیموں نے مختلف مقامات پر جامع تلاشی لی ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے کا مقابلہ کیا جا سکے۔

یونیورسٹی کے پروکٹر پروفیسر وسیم علی نے کہا کہ ای میل میں موجود دھمکی کی نوعیت انتہائی سنجیدہ ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ فوری طور پر ضلعی انتظامیہ کو اطلاع دی گئی اور سیکیورٹی اقدامات کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ یونیورسٹی کیمپس میں مکمل حفاظتی پروٹوکولز کا نفاذ کیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔

یہ واضح ہے کہ پولیس اور یونیورسٹی انتظامیہ نے اس دھمکی کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے حفاظتی اقدامات مزید سخت کر دیے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز کی موجودگی میں مسلسل چوکسی برتی جا رہی ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔ یونیورسٹی کے طلبہ اور عملے کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر دیں۔

حکومتی اداروں کی کارروائیاں اور عوامی ردعمل

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی دھمکی کے بعد حکومت کی جانب سے بھی فوری اقدامات کیے گئے ہیں۔ یہاں تک کہ مرکزی حکومت نے بھی علی گڑھ کی انتظامیہ سے رابطہ کیا ہے تاکہ اس معاملے میں مزید رہنمائی فراہم کی جا سکے۔ محکمہ داخلہ نے بھی اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا ہے اور ہدایت دی ہے کہ سیکیورٹی کو مضبوط بنایا جائے۔

علی گڑھ شہر کے لوگوں میں بھی خوف و ہراس پیدا ہو گیا ہے۔ بہت سے طلبہ اور والدین کی جانب سے سوشل میڈیا پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ دھمکی کے پس منظر میں کیا واقعی کوئی خطرہ موجود ہے۔ متعدد طلبہ نے یونیورسٹی کے سیکیورٹی اقدامات پر سوالات اٹھائے ہیں اور انتظامیہ سے مؤثر حفاظتی تدابیر فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

پولیس تحقیقات جاری، عوام میں تشویش

پولیس نے اس معاملے کی تحقیقات کے دوران مختلف نکتہ نظر پر غور کرنا شروع کردیا ہے، تاکہ دھمکی دینے والے کا پتہ لگایا جا سکے۔ یونیورسٹی کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ تمام طلبہ کی حفاظت ان کی پہلی ترجیح ہے، اور اس دھمکی کے حوالے سے وہ کسی قسم کی لاپرواہی نہیں برتیں گے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی انتظامیہ نے بھی یہ یقین دلایا ہے کہ یونیورسٹی میں کوئی ناخوشگوار واقعہ نہیں ہونے دیا جائے گا۔ سیکیورٹی فورسز کی مزید نفری تعینات کی گئی ہے اور کیمپس میں چوکس رہنے کے لئے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

احتیاطی تدابیر اور مستقبل کا لائحہ عمل

اس واقعے نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ اور عملے میں خوف و ہراس پھیلایا ہے۔ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے اعلانات کیے ہیں کہ طلبہ اپنے ارد گرد کی صورتحال کا خاص خیال رکھیں اور کسی بھی مشکوک چیز کو فوراً رپورٹ کریں۔

اس دھمکی کے بعد یونیورسٹی کی انتظامیہ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ سیکیورٹی کو مزید مضبوط کیا جائے گا اور طلبہ کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات متعارف کرائے جائیں گے۔

یہ واقعہ نہ صرف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی بلکہ پورے تعلیمی نظام کے لئے ایک سبق ہے کہ سیکیورٹی کے مسائل کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ تعلیمی اداروں میں اس قسم کی دھمکیاں ایک سنگین معاملہ ہیں جن کا فوری اور مؤثر جواب دینا ضروری ہے۔